Latest News

حفاظ کرام اللہ کا سلیکشن ہیں: ڈاکٹر زبیر سعیدی العمری، ڈاکٹر زبیر سعیدی العمری کے فلاحی خدمات پر قاری محمد طیب قاسمی کے ہاتھوں دیا گیا ایوارڈ۔

مہراج گنج: عبید الرحمٰن الحسینی۔
دارالعلوم فیض محمدی ہتھیا گڈھ میں جشن تکمیل حفظ قرآن کی ایک پروقار تقریب ، ادارہ کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی صدارت میں منعقد ہوئی، جبکہ نظامت کے فرائض مہتمم ادارہ مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے انجام دیئے، اس تقریب میں بطور مہمان خصوصی ڈاکٹر زبیر سعیدی عمری ، کو آرڈینیٹر ” الفلاح ،، فاونڈیشن ، نیو یارک نے شرکت فرمائی۔
 تقریب کی شروعات تلاوت قرآن ونعت پاک سے ہوئی، بعد ازاں حافظ ہونے والے تئیس(23) طلباءکی گلپوشی کی گئی اور انہیں سند سے نوازا گیا۔ مہتمم ادارہ مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے اپنے افتتاحیہ میں کہا کہ : جس ادارہ میں آپ تشریف فرماں ہیں ، اس نے قیام تاسیس سے لیکر آج تک سیکڑوں حفاظ وعلماء تیارکئے ہیں، جو ملک کے طول وعرض میں اشاعت دین وتبلیغ اسلام میں مصروف ہیں، ادارہ میں شعبہ حفظ کی خصوصیت یہ ہے کہ طلباءکو قرآن کی تعلیم کے ساتھ عصری مضامین بھی پڑھائے جاتے ہیں۔
 اس موقع پر مہمان خصوصی ڈاکٹر زبیر سعیدی عمری کو مومنٹو پیش کیا گیا، بعد ازاں انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ایک ساتھ 23 طلباءکے حافظ ہونے پر مجھے حیرت ہوتی ہے : کیوںاس طرح کی کارکرد گی بہت کم اداروں میں دیکھنے کو ملتی ہے، اس ادارہ کی مقبولیت اور تعلیمی معیار ، و مضبوط نظم وصالح تربیت کا نتیجہ ہے کہ آج اتنی بڑی تعداد میں طلباء حافظ قرآن ہونے کی سعادت حاصل کررہے ہیں ۔ ادارہ کے ذمہ داران بانی مولانا قاری محمد طیب قاسمی وناظم اعلیٰ ڈاکٹر مولانا سعد رشید ندوی کی خدمات اور تعلیمی میدان میں ہونے والی قربانیوں کی ہم تعریف کرتے ہیں ، آپ نے مزید کہا کہ: قرب وجوار کے مضافات سے آئے ہوئے مجمع کو دیکھ کر میرے دل میں بڑی خوشی ہورہی ہے، کہ اس خوشی کے موقع پر مرد وخواتین کی اتنی بڑی تعداد موجود ہے، یہ موقع حفاظ کرام کو انکریز کرنے کا ہے، مبارکباد دینے کا ہے، یقینا اس خلوص وجذبات کی وجہ سے اسلام کی کرنیں وشعائیں چہار دانگ عالم میں پھیلیں گی۔ میرا عقیدہ ہے کہ یہ حفاظ کرام اللہ کے سلیکشن ہیں، اللہ اسی کا انتخاب کرتا ہے جو اسے محبوب ہوتا ہے۔ آپ نے ادارہ کے طلباءکے تعلیمی مظاہر ے کو دیکھ کر ادارہ کی ہر طرح کی رفاہی وتعلیمی سرگرمیوں میں اپنی توجہات مبذول کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ واضح رہے کہ موصوف ہی کے ہاتھ مدنی منی آئی ٹی آئی میں ایک نئے ٹریڈ ” آٹو موبائل ٹریننگ ورکشاپ ،، کا افتتاح بھی ہوا۔
دارالعلوم فیض محمدی کے ناظم اعلیٰ مولانا سعد رشید ندوی نے حفاظ کرام کو مبارکباد پیش کر تے ہوئے ، اپنی تقریر کا آغاز اس شعر سے کیا کہ: شکوہ ظلمت شب سے تو بہتر تھا ۔ اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے۔ آپ نے پنڈال میں کھچا کھچ بھرے سامعین سے کہا کہ آپ نے ہماری دعوت پر لبیک کہا اور اس ٹھنڈ میں تشریف لائے ، یہ ادارہ آپ کا ہے، اس کو سینچنا اور اس کی ہر طرح کفالت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، یہ ادارہ آپ ہی کے تعاون سے اپنی تعلیمی ورفاہی خدمات انجام دے رہا ہے، آپ جیسے مخیرین ہیں تو ادارے قائم ہیں، اور جب تک دینی مدارس قائم رہیں گے، آپ کی اور آپ کی نسلوں کی دینی آبیاری ہوتی رہے گی۔ آپ نے ایسے لوگوں پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو مدارس اسلامیہ پر سرپلس کا الزام لگاتے ہیں، شاید ایسے لوگوں کو علم نہیں ، کہ مدارس اسلامیہ کبھی سرپرپلس نہیں ہوسکتے ، جو ہوں گے وہ کام نہیں بلکہ اپنی جھولیا ں بھر رہے ہیں۔ آپ نے حفاظ کرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ، حافظ ہوجانا ، یہ آخری منزل نہیں ، آپ علوم وفنون کی تحصیل میں اپنے آپ کو کھپا کر ، اعلیٰ سے اعلیٰ مقام تک پہنچنے کی کوشش کریں، حفاظ کرام کے والدین کو بھی چاہیئے کہ ان سے ابھی سے کمانے کا مطالبہ نہ کریں ،بلکہ ان کو آگے بڑھانے میں ہر طرح کی قربانی پیش کریں۔ مولانا محمد سعید قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ : جس طرح اللہ نے قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے، اسی طرح قرآن پڑھنے ،یاد کرنے والوں اور اس سے سچی محبت کرنے والوں کی حفاظت کی ذمہ داری بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
حفاظ کے نام وسکونت اس طرح سے۔ انظر عالم (پورنیہ) محمد عدنان (کسولی مہراج گنج) جمیل احمد ( بھٹپرا سدھارتھ نگر) عبد الرحمان ( گبڑوا) سرور عالم( پورنیہ) محمد ساجد( پورنیہ) محمد رفیق( دھریچی) محمد معراج (پرسا دیارام) محمد اشہد ( چھتہی بزرگ) محمد فیصل (بریار پور) محمد یاسر( کمہریا خرد) محمد حلیم (پورنیہ) انور( چھتہی بزرگ) عبد الحسیب (مدرہا ککٹہی) ولی اللہ (گوٹھواں) عبد الحکیم (بنجرہاں) شمس الحق (سونبرساں) شمس الہدیٰ ( بنجرہاں) نجم الہدیٰ (سونبرسا) محمد امان (سکری بنجرہاں) حماد ناظم (بہور پور) محمد انس (مدرہا ککٹہی( محمد ارمان (پورنیہ) محمد شعیب (گلراز پور) ہے۔
اس موقع پر اساتذہ وطلبا سمیت احمد رشید ڈائیریکٹر مدرسہ اقرا گرلس اسکول نسواں، موہن پور ، ایڈوکیٹ مہتاب خان، ایڈوکیٹ الحاج اقبال احمد ، ڈاکٹر سبحا ن اللہ، ڈاکٹر ولی اللہ ندوی،حافظ محمد حارث، پرنسپل خیر العلوم، ماسٹر لیاقت علی، انور پردھان، مولانا فخر الدین قاسمی، بھائی غیاث الدین، پروفیسر صغیر عالم، زبیر بھائی، ماشاءاللہ، عبد القادر، نیتا روح اللہ ، گروپرساد چوبے، حافظ محمد اقبال، حافظ محمد اقبال، مولانا محمد اکرم ندوی، ماسٹر شاہ عالم، حافظ جماعت اللہ، اسوارالحق کے علاوہ قرب وجوار کی ایک بڑی تعداد میں مستورات موجود تھیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر