Latest News

مزاحمتی حملوں میں شدت، شمالی غزہ سے اسرائیل کا انخلاء، ہنیہ کا امریکی وزیرخارجہ پر جنگ ختم کرنے پر زور کا مطالبہ، حماس کے ویڈیو پیغام کے بعد یرغمالیوں کے اہل خانہ کا ہنگامہ، اسرائیلی کابینہ میں آرمی چیف کو گالیاں۔

غزہ: غزہ پر اسرائیلی جارحیت ۹۲ ویں دن بھی جاری رہی، جب کہ مزاحمتی تنظیموں نے اپنے حملوں میں شدت پیدا کردی ہے جس کی وجہ سے شمالی غزہ سے اسرائیلی فوجی مکمل طور پر بھاگ گئی ہے۔ہفتہ کو غزہ حکومت نے اعلان کیا کہ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک ۲۹ ہزار ۷۲۲ افراد شہید و لاپتہ ہیں جن میںدس ہزار بچے اور سات ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک قابض فوج نے غزہ میں ایک ہزار ۹۰۳ قتل عام کیا ہے۔قابض فوج کے وحشیانہ حملوں میں پٹی کے ۳۰ اسپتالوں پر بمباری کی گئی ہے جس سے وہ بند ہوگئے ہیں، صہیونی چور فوج نے غزہ سے ۹۰ ملین شیکل مالیت کی رقم اور سونا بھی چوری کرلی ہے۔ المیادین کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کو غزہ اور شمالی غزہ گورنریٹس کے علاقوں سے مکمل طور پر اسرائیلی فوج انخلا کرگئی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ غزہ کو مرکز سے الگ کرنے والی گلی نمبر ۱۰اور اس کے اطراف سے ابھی قبضہ نہیں ہٹا۔مزاحمت ان دو محوروں میں موجود قوتوں کو گھیرے ہوئے ہےجس کی وجہ سے وہ نیٹزارم بستی (غزہ کے لفافے میں) کی طرف پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ وسطی علاقے میں بوریج، نصیرات، المغازی، المغراقہ اور جوہر الدک کے علاقوں میں شدید اسرائیلی توپ خانے کی گولہ باری کے ساتھ معتدل لڑائیاں ہو رہی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ خان یونس میں شدید جھڑپوں کا سلسلہ جاری ۔شہر کے محور، جلال اسٹریٹ اور الکتیبہ اسٹریٹ میں اسرائیلی پیش رفت سست ہے۔ذرائع نے مزید کہا کہ مزاحمتی ردعمل کی وجہ سے قابض افواج نے خزاعہ، اباسان اور بنی سہیلہ کے شمالی مشرقی علاقوں میں پیش قدمی نہیں کی۔رفح علاقے میں وقفے وقفے سے فضائی بمباری ہورہی ہے یہاں کوئی زمینی دراندازی نہیں کی گئی ہے، فضائی حملے پوری پٹی میں جاری ہیں۔ تحریک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے کہا کہ خان یونس کے مشرق میں جنگ سے واپسی کے بعد ہمارے مجاہدین نے اطلاع دی کہ انہوں نے ۸ فوجیوں پر مشتمل ایک اسرائیلی فٹ فورس کو ختم کر دیا ہے۔خان یونس کے مشرق میں ہی ایک قابض فوجی کو اس کی پیٹھ میں رائفل سے حملے کے بعد قتل کرنے کا اعلان کیا ۔وسطی غزہ کی پٹی میںحماس نے اعلان کیا کہ اس کے جنگجوؤں نے ایک اسرائیلی مرکاوا ٹینک کواڑا دیا، اور بوریج میں یاسین میزائل سے ایک اور ٹینک کو نشانہ بنایا گیا۔قبل ازیں حماس نے غزہ کی پٹی میں قابض فوجیوں کے اہل خانہ کو ایک پیغام بھیجا ہے جس میں اسرائیلی معاشرے کو نیتن یاہو پر بھروسہ کرنے کے خطرے سے خبردار کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاھو قابل اعتبار نہیں۔ وہ غزہ میں قید کیےگئے اسرائیلیوں کو طاقت کے بل پر نہیں چھڑا سکتا۔ ایسی کسی بھی کوشش میں قیدیوں کی جانیں خطرے میں ہوں گی۔ جیسا کہ ایک قیدی کے ساتھ ہوا ہے جسے چھڑانے کی کوشش کے دوران اسے قتل کردیا گیا۔ القسام بریگیڈز کی جانب سے نشر کیے جانے والے مناظر کا عنوان تھا "گرفتار فوجیوں کے اہل خانہ کے لیےہوشیار رہو"۔ القسام بریگیڈز نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’اسرائیلی غاصب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو تمام مغوی فوجیوں کی ہلاکت کی کوئی پرواہ نہیں ہے‘‘۔ یہ مناظر اسرائیلی معاشرے میں نیتن یاہو کے بھائی (یوناٹن) کی کہانی کو واپس لے آئے، جو قیدیوں کو آزاد کرانے کی کوشش میں مارا گیا تھا۔حماس کے ویڈیو نشر کرنے کے بعد یرغمالیوں کے اہل خانہ کے احتجاج میں شدت آگئی ہے وہیں اسرائیلی کابینہ میں فوجی جرنیلوں سے شدید جھڑپ ہوئی ہے۔ کابینہ نے الزام لگایا ہے کہ ⭕یہ کیسی فوج ہے جو ابھی تک غزہ میں کوئی بڑا ہدف حاصل نہیں کرسکی نا کسی اسرائیلی قیدی کو غزہ سے رہا کرا سکی ہے ناہی کسی حماس کے سربراہ یا کمانڈر کو قتل کرسکی ہے حماس اب بھی طاقت ور ہے اور اسرائیل کے لیے خطرہ بنی ہے اسرائیلی وزراء کی اسرائیلی آرمی چیف اور دیگر جرنیلوں کو ننگی گالیاںتک دی گئی ہیں۔ دریں اثناء حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ترکیہ اور مشرق وسطیٰ کے دوروں کے دوران غزہ پر اسرائیل کے حملوں کا خاتمہ کرنے پر توجہ دیں۔ٹیلیگرام اور واٹس ایپ پلیٹ فارمز پر شائع ہونے والی اپنی ویڈیو تقریر میں، ہانیہ نے بلنکن سے غزہ پر حملوں کا سد باب کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا ہے کہ "ہمیں امید ہے کہ (بلنکن) نے پچھلے تین مہینوں سے سبق سیکھ لیا ہو گا اورامریکہ کے آنکھیں بند کرتے ہوئے قبضے کی حمایت کرنے، اُن کے جھوٹ پر یقین کرتے ہوئے غزہ کے عوام کے خلاف جنگی جرائم کا سبب بننے والی غلطیوں کا ادراک کر لیا ہو گا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ ،فلسطینی سرزمین پر قبضہ ختم ہونے کی شکل میں حملوں کو ختم کرنے پر توجہ دے گا۔مسلم امہ اور عرب ممالک میں بلنکن سے ملاقات کرنے والے عہدیداروں سے مخاطب ہوتے ہوئے ہانیہ نے کہا کہ وہ اس بات پر زور دیں کہ خطے کا مستقبل اور استحکام فلسطینی دعوے سے مضبوطی سے جڑا ہوا ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر