Latest News

کانگریس سے نکالے جانے کے بعد آچاریہ پرمود کرشنم کا اگلا ٹھکانہ بی جے پی۔

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے چند دن بعد کانگریس نے آچاریہ پرمود کرشنم کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کے الزام میں 6 سال کے لیے ملک سے نکال دیا۔ حالانکہ وہ کافی دنوں سے اپنے بیانات اور ٹی وی ڈیبٹ میں بی جے پی کے لئے زوردار بیٹنگ کررہے تھے اور کانگریس قیادت پر لگاتار تنقید کررہے تھے انہیں بی جے پی کی ہر بات اچھی لگ رہی تھی۔
ہفتہ کو ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ کانگریس صدر نے ‘اتر پردیش کانگریس کمیٹی کی تجویز کو منظوری دے دی ہے کہ پرمود کرشنم کو فوری طور پر چھ سال کے لیے پارٹی سے نکال دیا جائے’۔ اس میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ پارٹی کے خلاف ڈسپلن کی شکایات اور بار بار عوامی بیانات کے بعد لیا گیا ہے۔


کانگریس سے نکالے جانے کے بعد آچاریہ پرمود کرشنم کا پہلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ اپنے ایکس ہینڈل پر ایک پوسٹ میں راہل گاندھی کو ٹیگ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا، ‘رام اور راشٹرپر سمجھوتہ نہیں ہو سکتا’۔ پرمود کرشنم نے عوامی فورمز پر راہل گاندھی کی کھل کر مخالفت کی اور پرینکا گاندھی کا ساتھ دیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ کانگریس کی کمان پرینکا کے ہاتھ میں دی جائے، تب ہی پارٹی کی بحالی ممکن ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے وہ بی جے پی کے تئیں ہمدردی بھی دکھا رہے تھے۔
پارٹی لائن سے آگے بڑھ کر آچاریہ پرمود کرشنم نے رام مندر پر بی جے پی کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے رام مندر پران پرتیشٹھا کے بائیکاٹ کے کانگریس کے فیصلے پر کھل کر تنقید کی تھی اور اسے ایک بدقسمتی فیصلہ قرار دیا تھا۔ وہ 22 جنوری کو رام للا کے پروگرام میں شرکت کے لیے ایودھیا بھی گئے تھے۔ آچاریہ پرمود کرشنم نے حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی اور اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی تھی اور انہیں 19 فروری کو کالکی دھام کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ وہ کالکی دھام کے پیتھادھیشور بھی ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر