اتر پردیش کے مضبوط رہنما مختار انصاری درجنوں مقدمات میں 19 سال سے جیل میں ہیں لیکن پھر بھی میڈیا کی خبروں میں رہتے ہیں۔ 5 بار کے ایم ایل اے اور ماؤ ضلع کی سیاست پر اثر انداز ہونے والے مختار انصاری کا دل کا دورہ پڑنے کے بعد علاج کے دوران انتقال ہ آگیا انہوں نے کئی بار سلو پوائزن دینے کی شکایت کی تھی -اور آخر کار وہ اللہ کے حضور حاضر ہوگئے
خوراک میں زہر ملانے کے الزام کے بعد مختار انصاری کو باندہ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ہسپتال نے اپنی میڈیکل رپورٹ میں کہا ہے کہ مختار کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔آپ کو ایک گینگسٹر بنے سیاست دان کی کہانی سناتے ہیں جس کے چچا ملک کے نائب صدر بنے، ان کے دادا آزادی پسند تھے اور ان کے نانا مہاویر چکر سے نوازے گئے تھے یہ جاننا ضروری ہے کہ مختار انصاری کو کس کیس میں سزا کب ہوئی اور ان کا *سیاسی سفر کیسا رہا؟
سب سے پہلے مختار کے خاندانی پس منظر کی بات کرتے ہیں۔
میڈیا اور مخالفین مختار انصاری کو ماؤ سمیت پورے پوروانچل کا باہوبلی کہہ رہے ہیں۔ مختار انصاری کے خلاف ایک نہیں دو نہیں کئی مقدمات درج ہیں۔ وہ گزشتہ 19 سال سے جیل میں تھے۔ لیکن مختار کا خاندانی پس منظر مجرمانہ نہیں تھا۔ ہندوستان کے سابق نائب صدر حامد انصاری کے بھتیجے ہیں۔ مختار انصاری کے دادا ڈاکٹر مختار احمد انصاری آزادی سے قبل کانگریس پارٹی کے صدر تھے۔ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانی ارکان میں سے بھی رہے ہیں۔ جبکہ نانا بریگیڈیئر محمد عثمان انصاری کو مہاویر چکر سے نوازا گیا۔ لیکن مختار انصاری کی یہ حالت کیسے ہوئی؟کس کیس میں سزا کاٹ رہے تھے؟
مختار انصاری کو حال ہی میں 32 سالہ اودھیش رائے قتل کیس میں 2023 میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس معاملے میں 3 اگست 1991 کو کانگریس لیڈر اور لیڈر اجے رائے کے بھائی اودھیش رائے کو وارانسی میں اجے رائے کے گھر کے باہر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں ملزم سابق ایم ایل اے عبدالکلام اور کملیش کی موت ہوچکی ہے۔
اجے رائے نے مختار انصاری، سابق ایم ایل اے عبدالکلام، راکیش جوڈیشل سمیت پانچ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ بعد میں اس کی تحقیقات سی بی سی آئی ڈی کو سونپ دی گئی۔ 31 سال پرانے اس مقدمے میں استغاثہ اور گواہوں کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد مختار کو عمر قید کی سزا سنائی گئی واضح ہو کہ سال 2005 میں مختار انصاری کو کرشنا نند قتل کیس میں جیل جانا پڑا تھا۔
*کرشنانند قتل کیس
جب وہ تیزی سے سیاست کی سیڑھی چڑھ رہے تھے تو مختار کے راستے میں بی جے پی لیڈر کرشنانند رائے کا چیلنج آ گیا۔رائے کی مہم کو مختار کے حریفوں کی حمایت حاصل تھی۔ 2002 میں اس دشمنی میں مزید اضافہ ہوا جب رائے نے مختار کے بھائی اور محمد آباد سے کئی بار ایم ایل اے رہنے والے افضل انصاری کو شکست دی۔
پھر نومبر 2005 میں وہ قتل عام ہوا جسے پوروانچل آج تک بھول نہیں سکا۔ غازی پور کی بات ہے، کرشنانند رائے کرکٹ مقابلے کے پروگرام سے واپس آرہے تھے، راستے میں گھات لگائے بیٹھے حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ کردی۔ سینکڑوں راؤنڈ گولیاں چلائی گئیں اور کرشنا نند رائے سمیت 7 افراد ہلاک ہوگئے۔ مختار انصاری پر اس قتل کا الزام ہے۔
*مختار کا سیاسی سفر
مختار انصاری کا سیاسی سفر 26 سال کا تھا۔ مختار انصاری نے بی ایس پی کے ٹکٹ پر سال 1996 میں پہلی بار ماؤ کے صدر اسمبلی حلقہ سے الیکشن جیتا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے 2002 اور 2007 میں آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا اور جیت کر لکھنؤ پہنچ گئے۔
سال 2012 میں قومی ایکتا دل کی بنیاد رکھی اور الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کی۔ مختار نے جیل میں رہتے ہوئے 2007، 2012 اور 2017 کے انتخابات لڑے اور جیتے۔
مختار انصاری کے خلاف غازی پور، وارانسی، ماؤ اور اعظم گڑھ کے مختلف تھانوں میں کئی مقدمات درج ہیں۔ ان میں سے 8 مقدمات وہ ہیں جو جیل میں رہتے ہوئے درج ہوئے تھے۔ زیادہ تر مقدمات قتل سے متعلق ہیں۔ زیادہ تر مقدمات ان کے آبائی ضلع غازی پور میں درج ہیں۔
آپ کو بتا دیں کہ ماؤ میں فسادات کے بعد مختار انصاری نے 25 اکتوبر 2005 کو غازی پور کی عدالت میں خودسپردگی کی تھی۔ تب سے وہ جیل میں ہے۔
1996 میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر پہلی بار الیکشن لڑا اور جیتا۔
2002، 2007، 2012 اور 2017 میں ماؤ سے جیتا
مختلف جیلوں میں رہتے ہوئے گزشتہ تین الیکشن لڑے۔
2010 میں بی ایس پی سپریمو نے مختار انصاری کو پارٹی سے نکال دیا۔
بی ایس پی سے نکالے جانے کے بعد مختار نے قومی ایکتا دل کے نام سے ایک نئی پارٹی بنائی۔
2017 میں، قومی ایکتا دل بی ایس پی میں ضم ہوگئی۔ وارانسی سیٹ سے دو بار لوک سبھا کا الیکشن لڑا لیکن دونوں بار شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
0 Comments