Latest News

تحفظ مدارس، تحفظ اوقاف، جدید تعلیمی پالیسی سمیت متعدد مسائل کو لے کر جمعیۃ علماء وسط زون کا اجلاس منعقد، جامعہ محمودیہ اشرف العلوم جاجمؤ میں زون کے اراکین منتظمہ نے عالمی و ملکی حالات کا جائزہ لے کر لائحہ عمل تیار کیا۔

کانپور: مدارس اسلامیہ کے تحفظ اور بقاء، حکومت کی جدید پالیسیوں کے تناظر میں مسلمانوں کی تعلیم اور اقتصادیات، جمعیۃ علماء ہند کے تعمیری پروگراموں کے نفاذ اور تنظیمی استحکام، وسط زون کے مثالی اضلاع کی کارکردگی، مقامی یونٹوں کے قیام و استحکام، شعبہ اصلاح معاشرہ کی رپورٹ، قیام مکاتب کی اہمیت و ضرورت، وسط زون کے نائب صدور و سکریٹریان کی ذمہ داریاں اور وسط زون کے اجلاس عام تاریخوں سے متعلق مسائل پر غور و خوض کرکے درست لائحہ عمل میں تلاش کرنے کے لئے جمعیۃ علماء وسطی اترپردیش کے اراکین منتظمہ کا اہم اجلاس کانپور واقع جامعہ محمودیہ اشرف العلوم جاجمؤ میں زون کے صدر مولانا اسلام الحق اسجد قاسمی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں زون کے 26/اضلاع سے کثیر تعداد میں نمائندگان شریک ہوئے۔
اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے زون کے صدر مولانا اسلام الحق اسجد قاسمی نے مدارس کے تحفظ اور بقاء سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مدارس اسلامیہ مسلمانوں کے ساتھ انسانیت کی بہت بڑی ضرورت ہیں۔ مدارس کے نظام کو مستحکم کرنا اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ ام المدارس دارالعلوم دیوبند اور جمعیۃ علماء ہند کے اکابر متعدد مرتبہ تاکید کرچکے ہیں کہ اہل مدارس کو اپنے معیارِ تعلیم، حساب و کتاب میں شفافیت، صفائی ستھرائی سمیت دیگر مسائل پر خصوصی توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ خصوصا زمین، عمارت اور سوسائٹی کے رجسٹریشن کو ترجیحی بنیادوں پر مضبوط کرنا چاہئے۔ جمعیۃ علماء وسطی زون کا یہ اجلاس ایک مرتبہ پھر اہل مدارس کو متوجہ کرتا ہے کہ وہ ان تمام امور کو اولین ترجیح دیتے ہوئے جلد از جلد پایہئ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کریں۔ اس سلسلے میں جمعیۃ علماء وسط یوپی کی جانب سے ۶۲/اضلاع کے تمام مدارس کا سروے کرایا جائے گا اور جن مدارس میں کمی پائی جائے گی اس کو درست کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ اُنہوں نے بتلایا کہ اس کام کیلئے جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پر زون کی جانب سے ۹/رکنی کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے جس میں زون کے صدر مولانا اسلام الحق اسجد، جنرل سکریٹری مفتی ظفر احمد قاسمی کے ساتھ لکھنؤ سے مولانا مطیع الحق انظر ندوی، کانپور سے مولانا انصار احمد جامعی، بہرائچ سے مولانا عنایت اللہ قاسمی اور مفتی صہیب قاسمی، لکھیم پور سے مولانا محمد سالم قاسمی، اٹاوہ سے مولانا طارق شمسی اور کوشامبی سے مفتی مرشد قاسمی کو شامل کیا گیا ہے۔ یہ کمیٹی جلد ہی سروے کا کام شروع کرے گی۔مولانا نے مزید توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی اصل طاقت مقامی یونٹیں ہیں۔ گاؤں اور بلاک سے لے کر تحصیل اور اسمبلی حلقوں کی یونٹوں کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔
جمعیۃ علماء اترپردیش کے نائب صدر اور زون کے نگراں مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی نے جدید تعلیمی پالیسی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دین اسلام میں دینی و دنیاوی تعلیم کی کوئی تفریق نہیں ہے۔ مدارس میں علماء تیار کیے جاتے ہیں، علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء کا دین کی تبلیغ ہے۔ ظاہر ہے کہ دنیامیں مختلف زبانیں بولی جاتی ہے، چنانچہ ایک داعی اور مبلغ کیلئے دیگر زبانیں سیکھنا دینی ضرورت ہے۔ چنانچہ ذمہ داران مدارس کو دعوتی نقطہ نظر سے دیگر زبان مثلا ہندی انگریزی وغیرہ کو نصاب کا حصہ بنانا چاہئے۔مولانا نے بعض اکابر کے حوالہ سے اس پر زور دیا کہ مدارس میں جنرل نالج اور آئین ہند کے مطالعہ کے نظام بنایا جائے۔ انہوں نے بتلایا کہ جمعیۃ علماء ہند کے اکابر روز اول سے اس کو لے کر فکر مند ہیں، اسی فکر کے تحت جمعیۃ اوپن اسکول کا قیام عمل میں آیا ہے جس کے ذریعہ طلبائے مدارس کو ہائی اسکول اور انٹر کا امتحان دلایا جاتا ہے۔مولانا نے مزید بتلایا کہ جلد ہی اس عنوان پر زون کے مدارس کا اجتماع منعقد کیا جائے گا۔
زون کے جنرل سکریٹری مفتی ظفر احمد قاسمی نے سابقہ کارروائی پڑھ کر سنائی جس کی اراکین منتظمہ نے توثیق کردی۔ نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کارکنان جمعیۃ علماء ہند کی طاقت ہیں، ہمیں اپنی اہمیت کو سمجھ کر جمعیۃ علماء کے کاموں کو عبادت کی نیت سے انجام دینا چاہئے۔ جمعیۃ علماء ہند ایک غیر سیاسی بلکہ ایک مذہبی ملی جماعت ہے جو انسانیت کی خدمت کا جذبہ لئے میدان میں سرگرم عمل ہے۔ اس جماعت سے وابستگی ہمارے لئے بڑا شرف ہے۔ مولانا نے مثالی اضلاع کے ذمہ داران کو بلاکر ہر ضلع کا کارکردگی کا جائزہ لیا اور ان کی رہنمائی کی۔ اوقاف کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی ظفر احمد قاسمی نے بتلایا کہ ملک میں بہت بڑی تعداد میں ایسی جائیدایں ہیں جو وقف کی ہیں لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ اس سلسلے میں ماہِ رمضان میں جمعیۃ علماء ہند نے تحفظ اوقاف مہم چلائی تھی جس کے تحت مساجد میں بیانات کے ذریعہ مسلمانوں کو متوجہ کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے وکلاء کی ایک ٹیم مستقل قانونی لڑائی بھی لڑ رہی ہے۔ اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پر زون میں کام کرنے کیلئے سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں خود مفتی ظفر احمد قاسمی، لکھیم پور سے مولانا ضیاء الحق اخلد قاسمی اور لکھنؤ سے کسی ایک وکیل کو شامل کیا گیا ہے۔
اجلاس میں مقامی یونٹوں کے قیام و استحکام کے حوالہ سے تاکید کی گئی کہ جلد از جلد کام پایہئ تکمیل کو پہنچایا جائے۔ قیام مکاتب کے سلسلے میں مدارس کے ذمہ داران سے درخواست کی گئی کہ ہر مدرسہ کے تحت مکاتب کے قیام کو لازم قرار دیا جائے اور اس سلسلے جمعیۃ علماء ہند کے دینی تعلیمی بورڈ سے مدد لی جائے۔شعبہئ اصلاح معاشرہ کے کنوینر مولانا ہلال قاسمی لہر پور نے تمام اضلاع کی رپورٹ پڑھ کر سنائی اور مسلمانوں میں پھیلی سماجی برائیوں کی اصلاح کیلئے آئندہ کا خاکہ تیار کیا جس میں شادی بیاہ کے موقع پر فضول خرچی، وراثت کی غیر شرعی تقسیم وغیرہ پر خصوصی توجہ دی گئی۔
اجلاس میں فلسطین اور غزہ کے مسلمانوں کے تئیں ہمدردی اور ظالم اسرائیل اور اس کے حامی ممالک کے تئیں شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔ اس سلسلے میں مفتی ظفر احمد قاسمی نے کہا کہ اقوام متحدہ کے تمام قوانین کی کھلے عام دھجیاں اڑاتے ہوئے فلسطینیوں کی زمین پر ایک ناجائز ریاست کا قیام عمل میں لایا گیا اور اب تک ہزاروں فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی کیے جاچکے ہیں۔ روزآنہ ان پر بمباری ہورہی ہے لیکن انسانیت کے نام نہاد ٹھیکیدار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مسلم ممالک کی خاموشی پر تکلیف کا اظہار کرتے ہوئے ان کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھایا۔ اجلاس میں باتفاق رائے عالمی برادری سے اس مجرمانہ غفلت کو چھوڑ کر عملی اقدام کرنے اور دو ریاستی حل کے لئے فوری پیش رفت کی اپیل کی گئی۔
زون کے اجلاس عام کیلئے رجب المرجب کا مہینہ طے کیا گیا، جگہ اور تاریخ کے انتخاب کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی جو حتمی فیصلہ لے کر اراکین کو مطلع کرے گی۔ اجلاس میں آئندہ ماہ جولائی کی ۴/۵/ تاریخ کو دہلی میں ہونے والے مرکزی منتظمہ کے اجلاس میں کثیر تعداد میں شرکت پر بھی زور دیا۔ اخیر میں گذشتہ دنوں دنیا سے پردہ کرنے والی اہم شخصیات کے لئے تجویز تعزیت پیش کی گئی جس میں امیر شریعت اترپردیش مولانا عبدالعلیم فاروقی، مولانا عبدالولی فاروقی، ڈاکٹر محمد اختر، حافظ عبدالباسط محمدی، مولانا فاروق قاسمی پرتاپگڑھ، مفتی اسعدالدین قاسمی، مولانا عامل جھانسی سمیت کئی اہم نام شامل تھے۔
اجلاس کا آغاز صبح۰۱/بجے زون کے صدر مولانا اسلام الحق اسجد قاسمی نے پرچم کشائی کرکے کیا۔ حافظ شہباز محمودی نے جمعیۃ علماء ہند کا ترانہ پیش کیا۔ فرخ آباد سے تشریف لائے قاری محمد اسعد قاسمی نے تلاوت کی، جامعہ محمودیہ کے استاذ مولانا ذکوان قاسمی نے نعت پاک کا نذرانہ پیش کیا۔اجلاس میں قاضی شریعت کانپور مولانا محمد انعام اللہ قاسمی، مولانا مختار عالم مظاہری اناؤ، مولانا مرشد قاسمی کوشامبی، حکیم محمد اللہ بارہ بنکی، حافظ عمران سیتاپور، مفتی سلمان باندہ، حافظ آفاق قنوج، مولانا انصار احمد جامعی کانپور، قاری عبدالمعید چودھری کانپور سمیت دیگر اراکین نے اظہار خیال کیا۔ اجلاس میں کانپورنپورنگر، کانپوردیہات، لکھنؤ، اناؤ، ہردوئی، شاہجہان پور، لکھیم پور، سیتاپور، بارہ بنکی، بہرائچ، فرخ آباد، قنوج، ا وریا، اٹاوہ، جالون، فتح پور، باندہ، کوشامبی، پریاگ راج سمیت 26/اضلاع سے کثیر تعداد میں نمائندگان شریک ہوئے۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر