Latest News

مجھے مسلمانوں سے نفرت ہے، مرتد ہونے والی ایک مسلم لڑکی کا بیان۔ خطیب محمد اقبال نے کہا یہ بہت تشویشناک اور پوری قوم کے لئے لمحہ فکریہ۔

اردو ٹائمز ممبئ سے کچھ حصہ ، غور سے پڑھیں ، 
※جب اس لڑکی پر کچھ زیادہ ہی دباؤ ڈالنے لگے ، تو اس نے جو بات کہی وہ پورے مسلم سماج کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے ، اس لڑکی نے بتایا کہ جب وہ چھوٹے چھوٹے تھے ، والد کا انتقال ہوگیا گھر میں کمانے والا کوئی نہیں تھاسب پڑھ رہے تھے ماں کسی طرح کھانے کا انتظام کرتی ہم ایک وقت کھانا کھا کر رہ رہے تھے میں پڑھ کر نوکری کی تلاش میں تھی ایک کمپنی میں نوکری ملی وہاں ایک ہندو لڑکے نے میری بہت مدد کی اور پھر میں اپنے گھر کا سہارا بن گئی اس طرح گھر فاقہ کی نوبت سے باہر نکلا باپ کے مرنے کے بعد مسلم سماج کے ذمہ دار کہاں تھے ایک شخص بھی پوچھنے نہیں آیا کہ تم لوگ کیسے زندگی گزار رہے ہو تہوار میں کسی نے ایک جوڑا کپڑا تک نہیں دیا ، پاس پڑوس کے لوگ اپنی بیٹیوں کی شادی دھوم دھام سے کرتے رہے مگر کسی کو یہ فکر نہیں ہوہی کہ وہ ہماری شادی کی بھی کوشش کرتے ، یعنی کسی نے آدھی روٹی تک نہیں دی ، اس لڑکی نے کہا کہ بڑی بڑی باتیں کی جاتی ہیں مگر عمل کچھ نہیں ، رمضان میں زکاۃ نکالی جاتی ہے اس کا کیا حکم ہے ؟ مگر لوگ مدرسے والوں کو ہی دیتے ہیں مولانا کو قیمتی کار میں گھماتے ہیں چندہ کرواتے ہیں لیکن غریب محتاج اور مفلس کو کو ن پوچھتا ہے ؟ اس لیے مجھے مسلمانوں سے نفرت ہوگئی اور میں نے فیصلہ کیا کہ میں مرتد ہوجاوں گی حالانکہ مجھے معلوم ہے کہ مرتد ہونے کی سزا کیا ہے ، مجھے بھی اسلامی تعلیمات معلوم ہیں ، لیکن میرے اکیلے مرتد ہوجانے سے اگر میرے پورے گھر والے خوشحال ہوجاتے ہیں تو میں سمجھتی ہوں کہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا ، میں نے اپنی اور گھر والوں کی مجبوری میں جو بھی کیا اسکی پوری ذمہ داری مسلم سماج پر آتی ہے ، سماج کے ٹھیکیداروں پر آتی ہے ، میری جیسی لڑکی کو مرتد ہونے میں ایسے ہی ٹھیکیداروں کا ہاتھ ہے ، شادی بیاہ میں لاکھوں روپیے فضولیات میں خرچ کریں گے بے جا رسومات میں لاکھوں روپیے خرچ کردیتے ہیں ، لیکن ہم جیسے غریب محتاج کی ایک روپیہ کی مدد نہیں کرتے ، اس لیے مسلمانوں سے مجھے نفرت ہوگئی ہے اور میں مرتد ہوکر اس ہندو لڑکے سے شادی کرنے کا ارادہ کرکے بہت خوش ہوں ، کیونکہ وہ ہندو ہوتے ہوے بھی مجھے بہت سہارا دیااور اس کی وجہ سے ہی مجھے نوکری ملی ، اس لڑکی نے جو باتیں بیان کی ہیں وہ صد فی صد سچ پر مبنی ہیں ، یہ ہی مسلم سماج کی سچائی ہے ، جس کی وجہ سے مسلم لڑکیاں مرتد ہورہی ہیں ، کیا یہ ہماری ذمہ داری نہیں ، اگر کسی گھر میں کمانے والا مر گیا اس گھر میں بچے اور بیوہ ہیں وہ ایک دم بے سہارا ہوگئے ایک روٹی کے محتاج ہوگئے کیا ہم ان کا سہارا نہیں بن سکتے ؟ 
آخری بات ؛- اس لڑکی نے غلط کیا یہ الگ ایشو ہے ، 
مگر جس طرف اس نے مسلم سماج کے لیے اشارہ کیا ہے ، کیا وہ تمام باتیں غور وفکر کے لائق نہیں ہیں ؟ 
اللہ کے واسطے اس طرف دھیان دیں ، کل ہم سب کو اپنے رب کے سامنے حاضر ہونا ہے ، کیا جواب ہے ہمارے پاس ؟ 

محمد اقبال أگرہ سے 
یکم اگست 2024

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر