آگرہ: مسجد نہر والی کے خطیب محمد اقبال نے آج خطبہ جمعہ میں اس بات پر روشنی ڈالی، کہ اگر مدعو (جسکو دعوت دی جائے) کی طرف سے ہمیں کوئی تکلیف پہنچے تو ہمارا رد عمل کیا ہونا چاہیے، انھوں نے صحیح بخاری کی حدیث ۳۴۷۷ بیان کی ، جس میں بتایا گیا “ یعنی میں گویا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھ رہا ہوں ، آپ نبیوں میں سے ایک نبی کا واقعہ بیان کر رہے تھے کہ ان کی قوم نے انہیں مارا اور خون آلود کر دیا ، وہ نبی خون صاف کرتے جاتے اور یہ دعا کرتے کہ اے اللہ ! میری قوم کی مغفرت فرما ، یہ لوگ جانتے نہیں ہیں “ یعنی رسول اللہ نے ایک نبی کا واقعہ بتایا ، کیا سبق ملتا ہے اس میں ؟ اس پر غور کریں ، اور اللہ نے سورہ ابراہیم کی آیت نمبر ۱۲ میں فرمایا “ یعنی جو تکلیف تم ہمیں دوگے ہم اس پر صبر ہی کریں گے “ قرآن اور حدیث کی روشنی میں آج کے حالات پر غور کریں ، جو ہمارے مدعو ہیں ان کی طرف سے کیا کچھ نہیں کیا جا رہا ہے ہمارے لیے ، یہ آپ سب کے سامنے ہے ، لیکن ساتھ ہی ہمارے پاس ایک ہی آپشن ہے ، جو قرآن اور حدیث سے ہمیں مل رہا ہے ، وہ ہے کہ ہمیں صرف تمام تکلیف پر صبر ہی کرنا ہے ، اس کے علاوہ جو بھی کریں گے وہ قرآن حدیث کے خلاف ہوگا ، اور اس میں نقصان ہی ہے ، ہمیں آج بھی اور کل بھی دعوت تو ان کو ہی دینی ہے ، کیونکہ یہ ہی ہمارے مدعو ہیں ، آپ نبیوں کے واقعات پر نظر ڈالیں ، ہر نبی نے مدعو کی طرف سے آنے والی ہر قسم کی پریشانیوں پر صبر ہی کیا ہے ، کوئی جوابی ری ایکشن کی مثال نہیں ملتی ہے ، اس لیے مسلمان کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے مدعو سے یک طرفہ حسن تعلق قائم رکھیں ، یہ ہی ایک حل ہے ، اللہ ہمیں اس کی توفیق عطا فرماے، آمین۔
0 Comments