نئی دہلی: سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا جمعرات کو92 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ انہوں نے دلی کے ایمس ہسپتال میں آخری سانس لی ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما کو جمعرات کی شام کو ان کی طبیعت خراب ہونے پر تشویشناک حالت میں ایمس دہلی میں داخل کرایا گیا تھا۔
پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے 33 سالہ دور کو خیرباد کہتے ہوئے منموہن سنگھ اس سال کے شروع میں راجیہ سبھا سے سبکدوش ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ کانگریس کے سینئر لیڈرمنموہن سنگھ نے جمعرات کی شام ایمس میں آخری سانس لی۔ پرینکا گاندھی اور پارٹی کے دیگر رہنما بھی شام کے اوائل میں ایمس دہلی پہنچے۔
تفصیل کے مُطابق سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا 92 سال کی عمر میں دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) میں انتقال ہوگیا۔ آج شام ان کی طبیعت اچانک خراب ہونے کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں ان کی موت ہوگئی۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ دو بار ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔ اس سے قبل بھی وہ کئی بار خرابی صحت کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہوچکے ہیں۔ ان کے انتقال سے ملک ایک عظیم رہنما سے محروم ہو گیا ہے، جن کی قیادت میں ہندوستان نے بے مثال اقتصادی ترقی کی طرف قدم اٹھایا۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ ہندوستانی سیاست کے ممتاز رہنما تھے اور ان کی قیادت میں ہندوستان نے بے مثال اقتصادی ترقی اور ترقی دیکھی۔ 2004 سے 2014 تک وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیتے ہوئے، انہوں نے ہندوستان کو ایک مضبوط عالمی اقتصادی طاقت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کے انتقال سے ہندوستانی سیاست اور معیشت کے میدان میں ایک ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ 1991 سے راجیہ سبھا کے رکن تھے، جہاں وہ 1998-2004 تک قائد حزب اختلاف رہے۔ 2004 اور 2009 میں کانگریس پارٹی کی تاریخی فتوحات کے بعد، انہوں نے 22 مئی 2004 اور پھر 22 مئی 2009 کو وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا اور وہ دو بار ملک کے وزیراعظم رہے ہیں من موہن سنگھ دنیا کے ماہر اقتصادیات میں سے ایک تھے۔ وہ ریزرو بینک اف انڈیا کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کا مختصر تعارف:
منموہن سنگھ 26 ستمبر 1932 کو غیر منقسم ہندوستان کے پنجاب صوبے کے گاؤں گاہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی، کیمبرج یونیورسٹی، اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے معاشیات کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے برطانیہ کی آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹی سے معاشیات میں ڈگری حاصل کی، معاشیات میں ایم اے کرنے کے بعد ڈی لٹ بھی کیا، اس کے علاوہ کئی یونیورسٹیوں نے انہیں اعزازی طور پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری سے نوازا۔ تعلیمی میدان میں نمایاں خدمات کے بعد، انہوں نے ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر، منصوبہ بندی کمیشن کے نائب صدر، اور وزیر خزانہ سمیت مختلف اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ 1991 سے 1996 تک وزیر خزانہ کی حیثیت سے، انہوں نے ہندوستان میں معاشی اصلاحات کی بنیاد رکھی۔ 2004 میں، وہ ہندوستان کے 14ویں وزیر اعظم بنے اور 2014 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ منریگا (روزگار کی گارنٹی) آر ٹی ائی اور ادھار کارڈ (عام آدمی کی پہچان) جیسی اسکیمیں منموہن سنگھ کی سرکار میں ہی دیش کو ملی ہیں۔
بتا دیں کہ منموہن اپنی ہندی تقریریں اردو رسم الخط میں لکھتے تھے اور اس کی ایک خاص وجہ تھی۔ اردو کے علاوہ پنجابی زبان کے گورمکھی رسم الخط اور انگریزی میں بھی لکھتے تھے۔
پنجاب کا وہ علاقہ جہاں منموہن سنگھ نے ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی آج پاکستان کا حصہ ہے۔ ان کی تعلیم کا آغاز اردو میڈیم سے ہوا، اسی لیے وہ اردو اچھی طرح پڑھ اور لکھ سکتے تھے۔ اردو رسم الخط کے علاوہ وہ پنجابی زبان کی گورمکھی رسم الخط میں بھی لکھتے تھے۔ منموہن سنگھ انگریزی میں بھی ماہر تھے اور انہوں نے انگریزی میں کئی اہم کتابیں لکھی تھیں۔ نرم گفتار شخصیت منموہن سنگھ کو عوامی زندگی میں کم ہی غصے میں دیکھا گیا۔ وہ ہمیشہ بہت سنجیدہ اور پرسکون نظر آتا تھا۔
ان کی وفات پر ملک بھر میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے، اور سیاسی و سماجی حلقوں میں ان کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا رہا ہے۔
سمیر چودھری۔
0 Comments