Latest News

این آئی اے نے پوچھ گچھ کے بعد روہنگیا نوجوانوں کو چھوڑا، این آئی اے اور پولیس ٹیم کی کارروائی سے دن بھر دیوبند میں رہی ہلچل۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
گزشتہ روز این آئی اے اور پولیس ٹیم کے ذریعہ حراست میں لئے گئے دونوں روہنگیا نوجوانوں کو پوچھ تاچھ کے بعد چھوڑ دیاگیاہے، ان کا کسی بھی طرح کوئی دہشت گردانہ کنکشن نہیںملا ہے،جس کے سبب ایجنسی نے دونوں نوجوانوں کو کچھ ضروری انتباہ کے ساتھ چھوڑ دیا۔ 

واضح رہے کہ جمعرات کے روز دیوبند میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے چھاپہ ماری کرتے ہوئے محلہ عبدالحق (ٹپری) اور محلہ کائستھواڑہ میں پرائیویٹ کرائے کے کمروں میں رہنے والے دو روہنگیائی نوجوانوں خلیل اللہ اور رجیب اللہ کو حراست میں لیا تھا اور ان سے کئی گھنٹوں کی لمبی پوچھ تاچھ کی،صبح چار بجے شروع ہوئی ایجنسی کی کارروائی کی دن بھر دیوبند میں ہلچل رہی۔ حالانکہ اس دوران ٹیم دارالعلوم دیوبند بھی گئی اور وہاں کے ذمہ داران سے بات چیت کی مگر ان دونوں ہی نوجوانوں کا دارالعلوم دیوبند سے کسی طرح کا کوئی تعلق نہیںپایاگیا، وہ نہ یہاں داخل ہیں اور نہ ہی ادارہ سے ان کا کوئی واسطہ ہے۔ بتایا کہ گیاہے کہ ان نوجوانوں کا لکھنو ¿ جیل میں بند ایک مشتبہ بنگلہ دیشی سے رابطہ تھا، جس کے سبب ٹیم نے دیوبند میں کارروائی کرتے ہوئے برما کے رہنے والے ان دونوں کو حراست میں لیا تھا، اتنا ہی نہیں بلکہ ان سے ان کے موبائل سمیت برآمد ہونے والے دستاویزات اور الیکٹرانک ڈیوائسز اپنے قبضے میں لے لی اور ان سے کئی گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی لیکن ان کا دہشت گردانہ سرگرمیوں سے راست طورپر کوئی تعلق نہیںنکلا، جس کے سبب دیر شام ٹیم نے دونوں نوجوانوں کو کچھ ہدایات دے کر چھوڑ دیا۔ این آئی اے کے ایک اہلکار کے مطابق حراست میں لیے گئے دونوں روہنگیائی نوجوانوں کے پاس اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے درست کارڈ بھی ہیں اور ان کا دہشت گردی سے کوئی براہ راست تعلق نہیں ملا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ٹیم نے محلہ عبدالحق کے رہنے والے اس نوجوان سے بھی گہری پوچھ تاچھ کی، جس نے اپنے شناخت کارڈ پر ایک برمی نوجوان کو سمِ دلایا تھا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر