نئی دہلی۔ ۱۷؍ دسمبر: ملک میں بیک وقت انتخابات کرانے کا طریقہ کار وضع کرنے والے دو بل منگل کو زبردست بحث کے بعد لوک سبھا میں پیش کئے گئے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے قوانین کے مسودے کو (ایک آئینی ترمیمی بل اور ایک عام بل) کو وفاقی ڈھانچے پر حملہ قرار دیا، اس الزام کو حکومت نے مسترد کر دیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے ووٹوں کی تقسیم کے مطالبے کے بعد بل پیش کیے گئے۔ الیکٹرانک ووٹنگ اور کاغذی پرچیوں کے بعد گنتی کے بعد بل پیش کیے گئے، جن کے حق میں 269 اور مخالفت میں 198 ووٹ آئے۔ یہ پہلا موقع تھا جب نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں لوک سبھا میں الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کا استعمال کیا گیا۔ کانگریس نے بل کو جے پی سی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے تجویز پیش کی کہ بل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجا جائے۔کانگریس رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے ون نیشن، ون الیکشن بل کو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے نظریے پر حملہ قرار دیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ، ون نیشن، ون الیکشن بل کا تعارف، غور اس ایوان کی قانون سازی کی اہلیت سے باہر ہے۔وہیں، ایس پی ممبر پارلیمنٹ دھرمیندر یادو نے ون نیشن، ون الیکشن بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ملک میں آمریت لانے کی بی جے پی کی کوشش قرار دیا۔ سماجوادی پارٹی کے علاوہ ٹی ایم سی اور ڈی ایم کے نے بھی ون نیشن ون الیکشن بل کی مخالفت کی۔آل انڈیا اتحاد المسلمین ( اے آئی ایم آئی ایم ) کے رکن اسد الدین اویسی نے اس بل کو جمہوری حقوق پر چوٹ قرار دیا۔ اویسی نے بل کو جمہوریت مخالف قرار دیا۔ اویسی نے واضح کیا کہ، ون نیشن ون الیکشن قانون سے علاقائی پارٹیاں ختم ہو جائیں گی۔انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے لیڈر ای ٹی محمد بشیراور شیو سینا( یو بی ٹی ) کے رکن انیل دیسائی نے ون نیشن ون الیکشن بل کی مخالفت کی۔دوسری جانب، بی جے پی کی سربراہی والی این ڈی اے کی مرکزی حکومت بل کا مضبوطی سے دفاع کر رہی ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ون نیشن ون الیکشن بل کا دفاع کرتے ہوئے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ، یہ بل کسی پارٹی کا نہیں بلکہ ملک کا ہے۔بتادیں کہ ون نیشن ون الیکشن بل پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی کے درمیان، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ جب او این او ای بل کابینہ میں آیا، تو پی ایم مودی نے کہا کہ اسے پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے پاس بھیجنا چاہیے۔اس لئے ہم اس کے حق میں ہیں ۔وزیرقانون سفارش کریں تو ایوان کا وقت بچ جائے۔ مرکزی وزیرداخلہ کے اس مشورے کے فوراً بعد مرکزی وزیرقانون نے ضابطے کے مطابق اس بل کو جے پی سی میں بھیجنے کی سفارش کی جس کو لوک سبھا اسپیکر نے منظور کرتے ہوئے جے پی سی میں بھیجنے کا اعلان کردیا ،ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس بل سے متعلق جے پی سی کا پورا خاکہ جلد تیار کردیا جائے گا۔
0 Comments