مدرسہ دارالعلوم امدادیہ (چونا بھٹی مسجد مرکز ممبئی) اپنی گوناگو ں خوبیوں کی وجہ سے شہر ممبئی کے ام المدارس کا لقب رکھتا ہے۔ یہاں کے فیض کا دائرہ بہت وسیع ہے اور اس ادارے سے پڑھنے والے دنیا بھر میں اس مادر علمی کا نام روشن کر رہے ہیں۔ مجھے بھی اس ادارے میں مولانا شفیق قاسمی علیہ الرحمہ، مولانا غلام رسول قاسمی، مولانا بدرالدین قاسمی (صدر مدرس)، مفتی اشفاق قاسمی ،مولانا عبد الرزاق قاسمی ،مولانا قطب الدین قاسمی وغیرہ جیسے جبال علم کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرنے کا موقع ملا۔ یہ میری خوش بختی ہے کہ اس ادارے میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے مجھے مخلص اور قابل قدر رفقاء بھی ملے۔امدادیہ سے فراغت کے وقت تقریباً بارہ ساتھی تھے جو دارالعلوم دیوبند کے لیے رخت سفر باندھ رہے تھے، ان میں فہد آسامی، فضیل امبی، اسحاق پنجابی، عمران سیتامڑھی، اکبر اعظمیٰ اور مرشد مظفرپوری قابل ذکر ہیں۔ اس مضمون میں خاص طور پر اپنے عزیز دوست اور رفیق مکرم مولانا مفتی محمد مرشد قاسمی اور ان کی حالیہ کتاب کا ذکر کرنا چاہوں گا- مولانا محمد مرشد قاسمی جو اب ماشاء اللہ شہر بنگلور کے ایک بڑے اور باوقار ادارے الجامعۃ الاسلامیۃ مسیح العلوم میں استاد حدیث کے عہدے پر فائز ہیں۔ ان کا نام خود ان کی شخصیت کا عکاس ہے، اور ان کے اندر رشد و ہدایت کی صفات بچپن ہی سے نمایاں تھیں۔ مولانا مفتی محمد مرشد قاسمی ولد صبیر الحق شیخ 8 اپریل 1988 کو بہار کے مرد م خیز خطے مظفرپور کے انکھولی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گاؤں کے مکتب میں مولانا داؤد صاحب کے پاس ہوئی، جہاں انہوں نے ناظرہ قرآن، اردو املا، اور لکھائی کی بنیادی مہارتیں حاصل کیں ،مولانا داؤد صاحب موصوف کے پہلے استاذ ہیں، یہ نہایت محنتی ،باکمال ،صابر و شاکرتھے ،طلبہ کو بنانے سنوارنے کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ،گاؤں کا شاید وباید ہی کو ئی بچہ یا بچی ہوگی جو ان کی شاگردی کی زد میں نہ آیا ہو ،آپ دوسرے گاؤں کے تھے مگر پوری زندگی انکھولی ،بیل پکونہ میں طلبہ کو تعلیم دیتے گزار دیئے، اللہ پاک غریق رحمت کریں ۔اِنہیں کے یہاں مولانا محمد مرشد قاسمی نے مکتب ہی میں حفظ قرآن پاک کا آغاز بھی کیا ،بعد ازاں چند مہینے گاؤں کے مدرسے دینی دار التربیت میں بھی حفظ کیا۔ اس کے بعد باضابطہ طور پر ممبئی کے مدرسہ دارالعلوم اسلامیہ تعلیم القرآن گلشن نگر ،جوگیشوری میں داخلہ لیا اور قاری عیش محمد صاحب کے پاس صرف دو سال کے مختصر عرصے میں حفظ قرآن پاک مکمل کیا۔ حضرت قاری عیش محمد صاحب بھی اپنے فن کے ماہر او رصوم و صلاۃ کے پابند استاذ ہیں اپنے کام کے دُھنی ہیں ،ایک اندازے کے مطابق تیس پینتیس سال سے تحفیظ قرآن کریم کی خدمت میں اسی ادارے میں پورے اخلاص وقناعت کے ساتھ مصروف ہیں ،اللہ پاک عافیت کے ساتھ عمر دراز نصیب فرمائیں۔ حفظ قرآن کریم کے بعد ان کا عالمیت کا سفر شروع ہوا۔ ابتدائی درجات مدرسہ دارالعلوم اسلامیہ گلشن نگر جو گیشوری میں ہی پڑھے،یہاں کے عربی درجات کے اساتذہ میں مولانا محمد مزل صاحب مظاہری ،مولانا مطیع الرحمان صاحب قاسمی ،مولانا عبد الماجد صاحب قاسمی مولانا محب المرسلین صاحب قاسمی وغیر قابل ذکر ہیں ، مذکورہ ادارے میں عربی اول تک کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد مولانا مفتی محمد مرشد قاسمی دارالعلوم امدادیہ کی طرف متوجہ ہوئے، جہاں انہوں نے عربی دوم سے عربی ششم تک کی تعلیم مکمل کی۔ مولانا موصوف کے بقول: ’’زمانہ امدادیہ میں ہم نے اساتذہ کو بہت زیادہ مخلص پایا، جنہوں نے ہمیشہ ہمیں آگے بڑھانے کی کوشش کی ،در حقیقت امدادیہ میں ہی آکر’’ استاذ باپ کی طرح ہوتا ہے‘‘ کا عقدہ کھلا، 2007 میں انہوں نے دارالعلوم دیوبند کا رخ کیا، جہاں ہفتم اور دورہ حدیث کے ساتھ ساتھ تکمیل علوم، تکمیل ادب، تخصص فی الحدیث، اور تکمیل افتاء کے مراحل بھی کامیابی سے مکمل کیے۔دارالعلوم دیوبند میں ان کی محنت اور قابلیت نے انہیں بہت ممتاز کیا۔ تخصص فی الحدیث سال دوم میں انہوں نے ششماہی امتحان میں اول پوزیشن حاصل کی اور سالانہ امتحان میں دوم پوزیشن پر کامیاب ہوئے اس کے بعد دار العلوم دیوبند کے مایہ ناز شیخ الحدیث حضرت اقدس مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری (رحمۃ اللہ علیہ )کے کہنے پر دار العلوم دیوبند سے إفتاکیا ،خدا کے فضل سے شعبہ إفتاء میں داخلے کے لئے اتنا نمبر آیا کہ اگر پورے مہاراشٹرا سے شعبہ إفتا کے لئے صرف ایک طالب علم کو منتخب کیا جاتا تو بھی مولانا مفتی مرشد کا ہی داخلہ ہوتا ۔ دار العلوم دیوبند میں دوران تعلیم مولانا مفتی محمد مرشد کی قسمت کا ستارہ بہت ہی بلندی پر اِس معنی کر رہا ہے کہ انہیں اس دوران دار العلوم دیوبند کے کئی ایک مؤقر استاذ کی خدمت میں رہنے کا موقع ملا ،جس کے نتیجے میں اِنہیں خوب پھولنے ،پھلنے کا موقع میسر آیا ،ان اہم اساتذہ میں سے بعض یہ ہیں : حضرت مولانا مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری رحمۃ اللہ علیہ (سابق شیخ الحدیث وصدر المدرسین دار العلوم دیوبند) حضرت مولانا نور عالم خلیل امینی صاحب رحمۃ اللہ علیہ ،حضرت مولانا مفتی عبد اللہ صاحب معروفی وحضرت اقدس بحر العلوم مولانا نعمت اللہ صاحب اعظمی زیدت معالیہما، ان مشفق و مہربان حضرات اساتذہ کرام میں سے بالخصوص حضرت اقدس مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری علیہ الرحمہ کی خصوصی توجہ حاصل رہی پانچ سال اپنی اولاد کی طرح سنبھالا، ہر طرح کی دیکھ ریکھ کی ، دینی ودنیوی ہر معاملے میں مکمل راہ نمائی کی ، پھر فراغت کے بعد بھی انہیں یوں نہیں چھوڑ دیا ؛بلکہ تادم حیات حضرت مفتی صاحب مکمل نگرانی فرماتے رہے ،ہر طرح کی الجھنوں ،پریشانیوں کو اپنے سر لے کر ،ہر طرح سے آزاد رکھ کر آگے بڑھانے کی فکر فرماتے رہے ، حوصلہ بڑھاتے رہے ،مولانا موصوف حضرت مفتی صاحب سے اتنے متأثر اور ان کے بار احسان تلے اس دبے ہو ئے ہیں کہ حضرت مفتی صاحب کا تذکرہ کرتے ہوئے بالعموم اپنے آپ پر قابو نہیں رکھ پاتے ہیں ،آنکھیں بے اختیار آنسو بہانے لگتی ہیں ۔ حضرت مفتی صاحب ہی ہیں جنہوں نے مولانا مفتی محمد مرشد قاسمی کو بنگلور کے معروف ادارے جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم میں تدریسی خدمات کے لیے بھیجا، اس وقت سے آج تک پوری یکسوئی ،ٖمحنت وتندہی ،ادارے کی مکمل خیر خواہی کے ساتھ وہیں ہیں ،جہاں شفقت شعار استاذ نے پدرانہ خیر خواہی کے ساتھ بیٹھا دیا تھا ۔ جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور میں اپنے تدریسی سفر کے دوران مولانا مفتی محمد مرشد قاسمی نے بنیادی کتابوں سے لے کر اعلیٰ درجات تک کی مختلف کتب کی تدریس کی اور بتدریج ارتقاء کی منزل کی طرف بڑھتے چلے گئے ۔ ماشاء اللہ اب وہ استاذ حدیث و افتاء کے منصب پر فائز ہیں، انتظامیہ اور طلبہ کے درمیان اپنی محنت ، پابندئی اوقات ،پڑھانے کے ذوق و شوق ، طلبہ کی خیر خواہی وغیرہ جیسے عمدہ اوصاف کی بدولت مقبول ہیں۔ اس وقت وہ دورہ حدیث شریف میں شمائل ترمذی اور صحیح مسلم( جلد ثانی) پڑھا رہے ہیں۔ افتاء کے شعبے میں علامہ شامی کی شرح عقود رسم المفتی، قواعد الفقہ، جیسی اہم کتابوں کی تدریس کے ساتھ ساتھ طلبہ کو فتوی نویسی کی تمرین بھی آپ کراتے ہیں جو ایک مشکل کام ہے ،اللہ پاک اپنی مہربانی سے لے رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ وہ ہدایہ ثانی، مقامات حریری،اور نخبۃ الفکربھی تدریس کے تحت شامل ہے۔ مولانا مفتی محمد مرشد قاسمی ایک ہمہ گیر شخصیت کا نام ہے جو کامیاب معلم، باکمال مفسر، پراثر مقررہونے کے ساتھ ساتھ لاجواب مصنف بھی ہیں، تدریسی خدمات کے دوران( بلکہ جب وہ شعبہ إفتاء کے طالب علم تھے اسی وقت) انہوں نے کئی کتابیں تصنیف کیں جن سے طلبہ واساتذہ استفادہ کررہے ہیں۔ حال ہی میں ایک کتاب ’’عون المغنی فی حل عقود رسم المفتی‘‘ (یعنی) عقود رسم المفتی کا آسان ترجمہ وتشریح لکھی ہے۔ اس کے علاوہ’’ عون الغفار فی حل تنویرالابصار‘‘ (کتاب الوقف)، ’’میرے محسن میرے مرشد‘‘ جو سابق صدر مدرس و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند حضرت اقد س مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری رحمۃ اللہ علیہ کی ذات عالیہ سے تعلق پر مبنی ہے اس کے علاوہ دور ٹکنالوجی کے معروف ایپ ’وہاٹس ایپ‘ استعمال کریں مگر!! پر خامہ فرسائی کی کہ اسے کس طرح استعمال کرنا چاہئے، اس کے فوائد و نقصانات کا طویل احاطہ کرتے ہوئے لکھی ہے جسے علمی دنیا میں تحسین کی نظروں سے دیکھا جارہا ہے۔ مولانا مفتی محمدمرشد قاسمی کی حالیہ کتاب ’’عون المغنی فی حل عقود رسم المفتی‘‘ ایک اہم تصنیف ہے، جو افتاء کے طلبہ کی سہولت کے لیے لکھی گئی ہے۔ یہ کتاب 110 صفحات پر مشتمل ہے اور دسمبر 2024 میں اس کا پہلا ایڈیشن شائع ہوا۔ کتاب کی قیمت نہایت مناسب صرف 70 روپے رکھی گئی ہے۔ کتاب کی تقریظ بحرالعلوم علامہ نعمت اللہ صاحب اعظمی(محدث دارالعلوم دیوبند) اور مفتی عبداللہ صاحب معروفی (استاذ شعبہ تخصص فی الحدیث دارالعلوم دیوبند) نے کی ہے۔مفتی سید محمد سلمان منصور پوری (استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند) نے اپنے تاثرات پیش کیے ہیں اور مفتی محمد اشفاق قاسمی (استاذ حدیث و فقہ دارالعلوم امدادیہ ممبئی) نے کلمات تبریک لکھا ہے۔ کتاب کا جامع مقدمہ مولانا ومفتی محمد شعیب اللہ خان صاحب مفتاحی (بانی و مہتمم وشیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم بنگلور) نے تحریر کیا ہے۔ مفتی عبداللہ معروفی صاحب نے کتاب کے بارے میں لکھا ہے کہ علامہ شامیؒ کی کتاب ’’شرح عقود رسم المفتی‘‘ اصول افتاء کی تفصیلات پر مبنی ایک اہم کتاب ہے، لیکن اس کی پیچیدہ عبارتوں کی وجہ سے طلبہ کو اسے سمجھنے میں دشواری ہوتی ہے۔ مولانا محمد مرشد قاسمی نے اس مشکل کو آسان کرنے کے لیے نہایت عمدہ کام کیا ہے۔ انہوں نے منظومے کا بامحاورہ ترجمہ، عبارت کی تشریح، اصول و قواعد کی وضاحت، اور ضروری ترکیبیں بیان کی ہیں، جس سے یہ کتاب طلبہ اور اساتذہ دونوں کے لیے بے حد مفید ثابت ہو رہی ہے۔مولانا مفتی محمد مرشد قاسمی کی دیگر تصانیف میں’’میرے محسن میرے مرشد‘‘، ’’عون الغفار فی حل تنویر الابصار‘‘ اور ’’آپ واٹس ایپ استعمال کریں مگر!!‘‘ شامل ہیں۔ یہ کتابیں علمی حلقوں میں بے حد مقبول اور پسند کی جا رہی ہیں۔ نوٹ: مولانا محمد مرشد قاسمی کی کتابیں، جن میں ’’عون المغنی فی حل عقود رسم المفتی‘‘، ’’میرے محسن میرے مرشد‘‘ اور دیگر شامل ہیں، حاصل کرنے کے لیے مکتبہ فقیہ النفس بنگلور کے موبائل نمبر 8884293495 پر رابطہ کریں۔
0 Comments