نئی دہلی، 07 ستمبر (یو این آئی) وزیراعظم نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ شکشک پروکے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے اشاروں کی ہندوستانی زبان کی لغت(سماعت سے محروم افراد کے لیے یونیورسل ڈیزائن آف لرننگ کے مطابق آڈیو اور متن پر مبنی اشاروں کی زبان کا ویڈیو)، ٹاکنگ بکس(بصارت سے محروم افراد کے لیے آڈیو بک)سی بی ایس ای کا اسکول کے معیار کی یقین دہانی اور تجزیے کا فریم ورک، نپن ہندوستان اور ودیانجلی پورٹل کے لیے ٹیچروں کا تربیتی پروگرام نشٹھا(تعلیمی رضاکاروں / عطیہ دینے والوں / اسکول کی ترقی کے لیے سی ایس آر تعاون کرنے والوں کی سہولت کے لیے )کا بھی آغاز کیا۔
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے قومی ایوارڈ جیتنے والے اساتذہ کو مبارکباد دی۔ انہوں نے ان ٹیچروں کے تعاون کی ستائش کی جنہوں نے ملک میں مشکل وقت میں طلباءکے مستقبل کو تعمیر کرنے میں تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ، شکشک پرو کے موقع پر ، کئی نئی اسکیموں کا آغاز کیا گیا ہے جو اس لیے بھی بہت اہم ہے کیوں کہ ملک سردست آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے ۔ ہندوستان آزادی کے 100 سال بعد کیسا ہوگا اس کا عہد کرتے ہوئے وزیراعظم نے وبا کے چیلنج پر کھرا اترنے کے لیے طلباء، اساتذہ اور پوری تعلیمی برادری کی ستائش کی اور ان سے کہا کہ وہ اس طرح کے مشکل وقت سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم تبدیلی کے دور کے درمیان ہیں، لیکن خوش قسمتی سے ہمارے پاس جدید اور مستقبل پر مبنی نئی تعلیمی پالیسی بھی موجود ہے ۔
وزیراعظم نے قومی تعلیمی پالیسی تیار کرنے اور اسے نافذ کرنے میں ماہرین تعلیم ، دیگر ماہرین ، اساتذہ کی ہر سطح پر تعاون کے لیے ستائش کی ۔انہوں نے سبھی پر زور دیا کہ وہ اپنی اس شراکت داری کو نئی سطح تک پہنچائی
ں اور اس میں سماج کو شامل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کے سیکٹر میں یہ تبدیلیاں صرف پالیسی پر مبنی نہیں ہے بلکہ شراکت داری پر بھی مبنی ہے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ودیانجلی -2.0سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ، سب کا وشواس کے ساتھ سب کا پریاس کے لیے ملک کے عہد کا ایک پلیٹ فارم بھی ہے ۔ اس سماج میں ہمارے پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا ہوگا اور سرکاری اسکولوں میں تعلیم کے معیار میں اضافے میں تعاون کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے چند برسوں میں عوامی شراکت داری ایک بار پھر ہندوستان کا قومی کردار بنتا جا رہا ہے ۔ پچھلے 6-7 برسوں میں عوامی شراکت داری کی قوت کی وجہ سے ہندوستان میں بہت سی چیزیں کی گئیں جن کے لیے اس سے پہلے تصور کرنا بھی مشکل تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب سماج مل کر کچھ کرتا ہے تو خواہش کے مطابق نتائج کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو نوجوانوں کے مستقبل کی تعمیر میں ہر ایک کا ہاتھ ہے ۔ انہوں نے حال ہی میں اختتام پزیر اولمپک اور پیرالمپکس میں ہمارے کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کو یاد کیا۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ان کھلاڑیوں نے ان کی اس درخواست کو قبول کر لیا ہے کہ ہر کھلاڑی آزادی کے امرت مہوتسو کے دوران کم از کم 75 اسکولوں کا دورہ کرے گا۔ اس سے طلباءکو تحریک حاصل ہوگی اور بہت سے با صلاحیت طلباءکھیلوں کے شعبے میں آگے بڑھنے کے لیے حوصلہ افزائی ہو سکے گی۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے تعلیم صرف شمولیت والی ہی نہیں بلکہ یکساں بھی ہونی چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی ڈیجیٹل آرکیٹیکچر یعنی این ڈیئرکی تعلیم میں عدم برابری کو ختم کرنے اور اسے جدید بنانے میں اہم رول ادا کرنے کی امید ہے ۔ این ڈیئر اسی طرح سے مختلف تعلیمی سرگرمیوں کے درمیان 'بہترین رابطہ 'کے طور پر کام کرسکے گا جیسا کہ یو پی آئی نے بینکنگ کے سیکٹر میں انقلاب پیدا کرنے میں ادا کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک تعلیم کے ایک حصے کے طور پر ٹاکنگ بکس اور آڈیو بکس جیسی تکنیکی تیاریاں کر رہا ہے ۔
اسکولوں کے معیاری تجزیے اور یقین دہانی کے فریم ورک (ایس کیو اے اے ایف)جسے آج چالو کیا گیا ، درسیات ، تدریسیات ، تجزیہ، بنیادی ڈھانچہ، شمولیت والی سرگرمیاں اور حکمرانی کے عمل جیسے مختلف پہلو ں کے مشترکہ سائنسی فریم ورک کی عدم موجودگی میں صلاحیت کی کمی کو دور کرے گا۔ ایس کیو اے اے ایف اس عدم برابری کو ختم کرنے میں مدد کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے اس دور میں ہمارے ٹیچروں نے نئے نظام کے بارے میں علم حاصل کیا ہے اور نئی تکنیک کو تیزی سے اپنایا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ملک نشٹھا ٹریننگ پروگرام کے ذریعہ ان تبدیلیوں کے بارے میں اساتذہ کو تیار کر رہا ہے ۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان کے اساتذہ نہ صرف عالمی معیار پر پورے اترے ہیں بلکہ ان کا اپنا خصوصی دارالحکومت بھی ہے ۔ یہ خصوصی دارالحکومت اور خصوصی قوت ان کے باطن میں موجود ہندوستانی کلچر کی ایک مخصوص قوت ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ٹیچر نہ صرف پیشہ ور کے طور پر اپنے کام پر غور کرتے ہیں بلکہ ان کے لیے تدریس ، انسانی ہمدردی اور اخلاقی ذمہ داری بن چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے ہمارے ٹیچروں اور طلباءکے درمیان وہ بہترین تعلقات نہیں ہیں جو بچوں اور ٹیچروں کے درمیان ہونے چاہییں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تعلقات پوری زندگی کے لیے ہوتے ہیں۔
یو این آئی،ایم اے ۔
0 Comments