Latest News

سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کی ہندوستان آمد میں پوشید ہ اندیشے۔

سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کی ہندوستان آمد میں پوشید ہ اندیشے۔
یہ اسرائیل کا قارورہ کہیں مسلمانوں کے قتل عام کا سرٹیفکیٹ دینے تو نہیں آیا!
ڈاکٹر میم ضاد فضلی
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان اپنے دورزہ بھارتی دورے پر دارالحکومت دہلی پہنچ چکے ہیں اور آج انہوں نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے حیدرآباد ہاوس میں ملاقات کی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ کل یہ شہزادہ گجرات فسادات ۲۰۰۲ میں مسلمانوں کے قتل عام کے کلیدی ملزم کے طور پر دنیا بھر میں بدنام وزیر اعظم نریندر مودی اور خفیہ ایجنسی ’’را‘‘کے سابق سربراہ اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے ملنے والا ہے۔ ایسے وقت میں جب طالبان سے شرمناک پسپائی کے بعد سوپر پاور کا درجہ کھودینے والے امریکہ نے بھی ملّاوں کی نوتشکیل حکومت کو تسلیم کرنے کے اشارے دےدیا ہے، چین نے تو باضابطہ سرمایہ کاری کے لئے کئی معاہدے تک کرلئے ہیں اور ماضی قریب میں اسی عجمی افغانی نسلوں کے ہاتھوں تباہ ہوچکے روس نے بھی طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی بات کہی ہے۔ جب کہ بھارت جیسے سخت گیر فسطائی حکومت سے سعودی عرب کی آ نکھ مچولی کئی قسم کے اندیشوں کو جنم دیتی ہے۔
نوتشکیل طالبان کا سب سے بڑا دشمن اسرائیل ہے ، جو اس وقت سعودی حکومت با لخصوص ولی عہدبن سلمان کو اپنی آنکھوں کا سرمہ بنائے ہوئے ہے، حجاز مقدس کے غاصب حکمرانوں کی جانب سے بھی طالبان کے تعلق سے کچھ ایسے ہی اشارے مل رہے ہیں، جیسی توقع دنیا کے امن پسند مسلمانوں کو طالبان کے خلاف اسرائیل سے ہونی چاہئے تھی۔
 چناں چہ تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ افغانستان کے لگ بھگ سبھی پڑوسی ممالک آپسی تعلقات استوار رکھنے ، بلکہ اس میںمزید بہتری لانے کی امیدیں کررہے ہیں ،جب کہ طالبان نے بھی اپنی سابقہ حکومت ۲۰۰۶ والی شدت پسندی کے برخلاف اعتدال پسندانہ رویہ اختیار کرنے اور سنگلاخ پہاڑوں کی خارزار سرزمین پر امن و آشتی اور بقائے باہم کی روش پر حکومتی نظام کو چلانے کے دعوے اور وعدے کئے ہیں۔ اس کے باوجود مودی اور اس کی فسطائی سیاسی جماعت بی جے پی کی زبانیں ابھی تک سلی ہوئی ہیں۔البتہ طالبان کے تعلق سے گودی میڈیا کی ڈکشنریاں شہادت دے رہی ہیں کہ مودی اور بی جے پی طالبان حکومت کو قبول کرنے کے سوال پر پس و پیش کا شکار ہیں۔ ان حالات میں کبھی ولی عہد بن سلمان کی اسرائیل سے قربت  تو کبھیطالبان حکومت کے خلاف تحفظات رکھنے والے ممالک سے سعودی حکومت کا معاشقہ کئی کہانیوں کو جنم دے رہا ہے۔ خدا کرے کہ یہ کہانیاں افسانوں تک ہی محدود رہیں۔ورنہ  اگر اس نے حقیقت کا روپ دھار لیا تو جان لیجئے طاغوتی لشکر کی باگ ڈور اسی آل سعود کے خونیں پنجوں میں آنے والی ہے، جس کا ندیشہ کبھی شاعر مشرق علامہ اقبال نے کیا تھا۔ اس وقت حرم کے مقدسات کی بے حرمتی اور اسلامی آثار کو مسخ کرکے فتنہ یہود کو محمد ؐ کے شہریوں پر مسلط کرنے کی جوسازش وہ بھی صرف اقتصادی ترقی کے نام پر بن سلمان کررہا ہے ، وہ تو اسی اندیشے کو تقویت پہنچاتا ہے کہ یہ غاصب خاندان اب مقدسات کی حرمت کو پامال کرنے کی ضد پر آگیا ہے اور عرب کے جن ریگزاروں پر اصحاب محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قدوم مبارکہ پڑے تھے، اس پر رنڈیاں نچوانے کا فیصلہ اس بد بخت نے اقتصادی فائدے کے لئے نہیں، بلکہ ساری دنیا کے مسلمانوں کی دل آزاری اور اپنے اجداد یہودیوں اور اسرائیل کی خوشنودی حاصل کرنے کے مقصد سے کیا ہے۔
یہ بات تو خداہی بہتر جانے کہ سعودی حکومت کی مسلم دشمنی کے پیچھے کی پالیسی کیا ہے۔مگر سعود بن یہود خاندان کی مسلم دشمنی صاف صاف بتارہی ہے کہ اب اس سعودی خاندان کے چہرے پر اسلام پسندی مکھوٹا اترنے لگاہے اور اب یہ ہر اس ملک سے رشتے مضبوط کرتا جارہا ہے، جو اپنے مسلم مکینوں کے قتل عام میں پیش پیش ہو۔اگر آپ زیرک، دور اندیش اور دوربین ہیں تو جن جن ممالک سے سعودی حکومت تعلقات بنارہی ہے، ان کے ماضی کے کارناموں کو ملاحظہ کرلیجئے۔ان میں سے بیشتر کے ہاتھ بے گناہ مسلمانوں کے خون میں سنے ہوئے  ملیں گے۔یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اسرائیل کیجائز اولاد یعنی آل سعود نے خود بھی حجاز مقدس پر غاصبانہ قبضہ کرنے کے لئےلاکھوں نہیں، بلکہ ملینوں مسلمانوں کے لہوکی ندیاں بہائی  یہ اندیشہ ضرور لاحق ہوسکتا ہے کہ کہیں یہ ا سرائیل کا قارورہ مسلمانوں کے قتل عام کا سرٹیفکیٹ دینے کے لئے توہندوستان نہیں آیا؟

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر