مولاناکلیم صدیقی کی گرفتاری سے کھڑے ہوئے یہ کئی بڑے سوال، لیکن جواب خاموشی۔
مولانا کلیم صدیقی صاحب جیسے مشہور اور معزز عالم دین کو جس طرح ڈرامائی انداز میں میرٹھ سے پھلت جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے اس سے یہ بات پوری طرح صاف ہوجاتی ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے اقتدار کا چراغ بجھنے کے پہلے بھبک رہا ہے ، مولانا کلیم صدیقی صاحب کی گرفتاری پر ایک بڑا سوال یہ بھی ہے کہ چند ہفتے قبل ہی موہن بھاگوت کے سگے بھائی مولانا کلیم صدیقی صاحب کے مدرسے میں پھلت آئے تھے اور بہت کوشش کرکے مولانا کلیم صدیقی صاحب کو ممبئی میں موہن بھاگوت کے پروگرام میں شرکت اور بھاگوت سے خصوصی ملاقات کرائی تھی جس پر خود مسلمانوں کے درمیان بحث چھڑ گئی تھی، لیکن موہن بھاگوت سے ملاقات کے فورا بعد مولانا کلیم صدیقی صاحب کی ڈرامائی گرفتاری سے یہ سوال اٹھنا فطری ہے کہ کیا اس طرح سے بڑے علمائے کرام کو ”بھاگوت جال“ میں الجھاکر پھنسانے کی کوئی سازش تو نہیں ہے یا پھر یوگی نے موہن بھاگوت کو ہی چیلنج دے دیا ہے؟
دوسری بات یہ بھی سمجھنی ہوگی کہ وزیر اعظم نریندرمودی کے امریکہ سفر کے دن ہی اچانک مولانا کلیم صدیقی صاحب کو سازشاً گرفتار کرواکر یوگی نے موہن بھاگوت کو چیلنج کیا ہے یا مودی کے امریکہ سفر کے مشن کو؟
جہاں نریندر مودی امریکہ کے علاوہ کئی ملکوں سے بات چیت کرکے افغان طالبان اور پاکستان کے خلاف ماحول بنانے کا مشن لے کر گئے ہیں، ٹھیک اسی وقت مولانا کلیم صدیقی جیسے معزز اسلامی اسکالر کو زبردستی تبدیلی مذہب کا جھوٹا اور بکواس الزام لگاکر میرٹھ سے چلتے راستہ گرفتار کرکے ایک بار پھر سرکار کا اصلی مسلم دشمن چہرا دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعے مودی مشن میں پنکچر کرکے نریندر مودی کو بونا ثابت کرنے کی کوشش تو نہیں ہے؟
ان دونوں سوالوں پر بھی سنجیدگی سے غور کیا جائے گا ، آپ کو یاد ہوگا کہ مودی شاہ نے چند مہینے پہلے ہی یوپی کی گدی سے یوگی آدتیہ ناتھ کو ہٹانے کی ناکام کوشش کی تھی، انتقامی مزاج والے یوگی اس گھاؤ کو اتنی آسانی سے تو نہیں بھلا سکتے موقع ملتے ہی وہ مودی سے انتقام لینے کی ہر ممکن کوشش ضرور کریں گے۔
اس کے علاوہ ایک اور بڑا اہم اور چیلنجنگ مسئلہ ہے اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے صدر مہنت نریندر گری کی پُراسرار موت ، اس سے میڈیا کا دھیان ہٹاکر مولانا کے جبراً تبدیلئ مذہب کی گرماگرم کہانی پر لگانا بھی ایک مقصد ہوسکتا ہے، اس لیے ہر معاملے پر پینی نظر رکھنا ضروری ہے۔
از قلم: عبدالرحمن عابد 23/9/2021
(مشہور دانشور و صاحبِ قلم اور تبصرھ نگار)
0 Comments