اترپردیش کے سرکاری اسکولوں سے اردو کی کتابیں غائب، اُردو داں طبقہ میں شدید ناراضگی۔
دیوبند: (سمیر چودھری) ایک جانب صوبائی حکومت اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اترپردیش اردو اکادمی اور فخر الدین علی احمد کمیٹی کا قیام کرکے مسلمانوں کی قربت اور ان کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔وہیں دوسری جانب اترپردیش کے لاکھوں سرکاری اسکولوں میں مفت تقسیم کی جانے والی کتابوں سے اردو کی کتابیں غائب ہیں۔حکومت کے اس اقدام سے اردو طبقہ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے بلکہ حکومت کی نیت پر بھی شک وشبہ کا اظہار کیا جارہا ہے۔
واضح ہو کہ سبھی کو مفت تعلیم کے تحت اترپردیش کے لاکھوں اسکولوں کے طلبہ وطالبات کے لئے درجہ 1؍ سے درجہ 8؍ تک مفت کتابیں تقسیم کرنے کا نظام ہے۔اس اسکیم کے تحت مسلمان بچوں کو اردو کی کتابیں اور غیر مسلم بچوں کو سنسکرت زبان کی کتابیں دی جاتی ہیں۔لیکن اس سال مفت تقسیم کی جانے والی کتابوں سے اردو کی کتاب غائب ہے۔گذشتہ روز بلاک سطح پر اساتذہ سے کتابوں کی تفصیلات ایک پر وفارما کے ذریعہ طلب کی گئی ہیں۔لیکن جاری پروفارما سے اردو کا کالم غائب ہے۔
حکومت کے اس اقدام سے ایک مرتبہ پھر اردو طبقہ حکومت کو شک کی نگاہوں سے دیکھ رہا ہے اور مذکورہ عمل کو اردو دشمنی قرار دے رہا ہے۔اس سلسلہ میں نامور افسانہ نگار ڈاکٹر رخشندہ روحی،شمیم کرتپوری،فیصل عثمانی،وجیہہ،ثناء،نشاط عثمانی اور نبیل مسعودی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد تمام اسکولوں کے طلبہ وطالبات کو اردو کتابیں مہیا کرائی جائیں۔
0 Comments