Latest News

دیوبند اور مہاتما گاندھی کا گہرا رشتہ, شیخ الہند نے دیا تھا ’’ مہاتما ‘‘ کا لقب، اسہیوگ تحریک کے دوران دیوبند پہنچے گاندھی جی کو خواتین نے دے دیئے تھے اپنے زیورات۔

دیوبند اور مہاتما گاندھی کا گہرا رشتہ, شیخ الہند نے دیا تھا ’’ مہاتما ‘‘ کا لقب، اسہیوگ تحریک کے دوران دیوبند پہنچے گاندھی جی کو خواتین نے دے دیئے تھے اپنے زیورات۔

 
دیوبند: آج ہفتہ 2 اکتوبر کو پورا ملک گاندھی جی کی 152 ویں سالگرہ منا رہا ہے۔ اس وقت گاندھی جی کا عدم تشدد کا پیغام ملک کی سخت ضرورت ہے کیونکہ اس وقت ملک میں مذہب کے نام پر جس طرح نفرت پھیلائی جا رہی ہے ، یہ گاندھی جی کے آزادی اور اتحادوسالمیت کے خوابوں کو چکناچور کر رہی ہے۔
 
ملک کی آزادی میں گاندھی جی کا بنیادی کردار ہے ، لیکن اس میں ان کا سب سے بڑا اتحادی دیوبند ہے کیونکہ دیوبند ہی وہ سرزمین ہے جہاں سے برطانوی حکومت کے خلاف 1857 میں سب سے بڑی تحریک شروع ہوئی تھی اور اسی تحریک کے تحت 30 مئی 1866 کو ملک کا سب سے بڑا مدرسہ دارالعلوم دیوبند قائم کیا گیا تھا۔ جس نے پُر زور طریقے سے برطانوی حکومت کی مخالفت کی ہے۔

گاندھی جی کا دیوبند ، دارالعلوم دیوبند اور دیوبندی علماء کے ساتھ بہت گہرا تعلق رہا ہے۔ دیوبند نے ہی موہن داس کرم چند کو مہاتما گاندھی کا لقب دیا تھا، دیوبند کے حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی نے ممبئی میں ایک پروگرام میں انہیں "مہاتما" کا خطاب دیا۔ دیوبندی علماء نے گاندھی کی نمک اور عدم تعاون کی تحریک میں کلیدی کردار ادا کیا ہے جس کا ذکر انہوں نے اپنے اخبارات "ینگ انڈیا اور جن جیون" میں بھی کیا ہے۔

شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی نے دیا تھامہاتما کا خطاب۔

مہاتما گاندھی کو دیوبند کے عظیم مجاہد آزادی اور ریشمی رومال تحریک کے بانی مولانا محمود حسن دیوبندی نے ممبئی اجلاس کے دوران مہاتما کا خطاب دیا تھا۔ کنونشن کے دوران شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی نے کہا تھا کہ اب موہن داس کرم چند گاندھی جیسا شخص جو اپنے خیالات اور کام سے "مہاتما" ہے ہماری تحریک سے وابستہ ہو گیا ہے ، جس کے بعد گاندھی جی مہاتما گاندھی کے نام سے مشہور ہوئے۔ اگرچہ مہاتما گاندھی آزادی کا جذبہ بیدار کرنے کے لیے دیوبند اور دیوبند کےکھیڑا مغل گاؤں پہنچے تھے ، لیکن انہیں کبھی بھی اسلامی تعلیم کے لیے مشہور دارالعلوم دیوبند آنے کا موقع نہیں ملا۔

دیوبند نے حکومت کی جانب سے نمک، پانی اور گھانس پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کی تھی۔

امام العصر حضرت علامہ انور شاہ کشمیری (شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند) نے مہاتما گاندھی کی نمک تحریک کی حمایت کرتے ہوئے ایک خط لکھا تھا اور کہا تھا کہ ہم نمک، گھانس اور پانی پر ٹیکس لگانے والی حکومت کی سخت مخالفت کرتے ہیں اور مذہب اسلام بھی اس کے خلاف ہے۔ علامہ انور شاہ کشمیری کا یہ خط علامہ شبیر عثمانی نے مہاتما گاندھی تک پہنچایا۔ آج بھی دارالعلوم دیوبند اور دیوبندی علماء گاندھی جی کا عدم تشدد اور امن و محبت کا پیغام ملک میں پھیلا رہے ہیں۔ دیوبند کا ماننا ہے کہ ملک کی ترقی بھائی چارے اور امن و سکون کے بغیر نہیں ہو سکتی ہے ، اس سیکولر ملک کے لیے آئین اور گاندھی جی کے نظریات ایک مثالی ہیں۔

دیوبند پہنچے مہاتما گاندھی کی عدم تعاون کی تحریک میں دیوبند کی خواتین نے اپنے زیورات تک دے دیئے تھے۔

مہاتما گاندھی عدم تعاون کی تحریک کے دوران ہریدوار گئے تھے۔ کنہیا لال مشرا پربھاکر کی درخواست پر وہ علم کے شہر دیوبند آئے جہاں ان کی بات سننے کے لیے ایک ہجوم جمع ہو گیا تھا۔ کستوربا گاندھی بھی باپو کے ساتھ تھی، اس وقت لوگوں نے گاندھی جی کو پیسوں سے بھرا تھیلا پیش کیا تھا اور عورتوں نے اپنے زیورات اتارے اور کستوربا گاندھی کو دے دیے اور ان سے کہا کہ اپنی تحریک پر قائم رہیں۔ گاندھی جی 28 اکتوبر 1929 کو دیوبند پہنچے۔ ان کی دیوبند آمد پر ایک بہت بڑا جلسہ ہوا جس میں ہزاروں لوگ جمع ہوئے۔ ان سب نے عدم تعاون کی تحریک میں حصہ لینے کی یقین دہانی کرائی اور باپو کو 1500 روپے کے نوٹوں سے بھرا تھیلا پیش کیا گیا، عورتوں نے اپنے زیورات بھی اتار کر دے دیئے تھے۔

گاندھی جی دیوبند کے کھیڑا مغل بھی آئے تھے۔

مہاتما گاندھی اسہیوگ آندولن کے لیئے تحصیل دیوبند کے مغلیہ دور کے گاؤں کھیڑا مغل پہنچے تاکہ انگریزوں کے خلاف آزادی کا جذبہ بیدار ہو ۔1946 میں مہاتما گاندھی اور ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی مشترکہ میٹنگ یہاں ہوئی تھی۔ اس دوران ہندوؤں اور مسلمانوں سمیت تمام طبقات کے لوگ بڑی تعداد میں یہاں جمع ہوئے تھے۔ گاندھی جی نے اس گاؤں سے برطانوی راج کے خلاف عدم تعاون کی تحریک چلانے اور اس ملک سے برطانوی راج کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے بلایا تھا۔ اس کے بعد اس علاقے میں برطانوی حکومت کے خلاف زبردست تحریک چلی تھی۔ اس کے علاوہ گاندھی جی کئی بار سہارنپور میں ملک کی تحریک آزادی کے لیے آئے ہیں۔

مہاتما گاندھی کون تھے، جنہیں ملک بابائے قوم کے نام سے جانتا ہے۔

2 اکتوبر 1869 کو گجرات میں پیدا ہوئے مہاتما گاندھی کو 30 جنوری 1948 کو ناتھورام گوڈسے نامی دہشت گرد نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ موہن داس کرم چند گاندھی (پیدائش: 2 اکتوبر 1869 - وفات: 30 جنوری 1948) جنہیں مہاتما گاندھی بھی کہا جاتا ہے ، ہندوستان کے ایک ممتاز سیاسی اور روحانی رہنما اور ہندوستانی تحریک آزادی کے محرک تھے۔ وہ ستیہ گرہ کے ذریعے ظلم کے خلاف مزاحمت کے سرکردہ رہنما تھے ، اس تصور کی بنیاد مکمل عدم تشدد کے اصول پر رکھی گئی تھی ، جس کی وجہ سے ہندوستان کو آزادی کی جدوجہد کی طرف لے جایا گیا اور شہری حقوق اور لوگوں کی آزادی کی تحریک کو راہ دی، دنیا بھر میں لوگ انہیں مہاتما گاندھی کے نام سے جانتے ہیں۔ ان کی سالگرہ 2 اکتوبر کو پوری دنیا میں عدم تشدد کے نام سے منائی جاتی ہے۔

خصوصی رپورٹ۔سمیر چودھری

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر