Latest News

لکھیم پور کھیری جاتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو کو سہارنپور کے سرساوہ میں پولیس نے حراست میں لیا، کئی گھنٹے کے ہائی وولٹیج ڈرامے کے بعد لکھیم پور کے لئے روانہ ہوئے سدھو۔

لکھیم پور کھیری جاتے ہوئے نوجوت سنگھ سدھو کو سہارنپور کے سرساوہ میں پولیس نے حراست میں لیا، کئی گھنٹے کے ہائی وولٹیج ڈرامے کے بعد لکھیم پور کے لئے روانہ ہوئے سدھو۔

سہارنپور: پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو اپنے قافلے کے ساتھ پنجاب سے لکھیم پور کھیری جا رہے تھے ، جنہیں یوپی میں داخل ہوتے ہی سہارنپور کے سرساوہ میں پولیس نے انہیں روک لیا۔ حالانکہ اس دوران کارکنوں نے پولیس کو دھکے دے کر بیریکیڈنگ توڑ دی اور آگے بڑھنے کی کوشش کی،لیکن پولیس نے کارکنوں اور سدھو کو اپنی حراست میں لے لیا۔ اس کے بعد انتظامیہ اور کانگریس لیڈروں کے سمجھوتہ کے تحت طے کیا گیا ہے کہ تین ایم ایل اے اور دو وزیر لکھیم پور کھیری جائیں گے۔ جس کے بعد نوجوت سدھو نے گرفتاری دی ہے۔ اور سرساوہ میں ہی روک دیاگیا، اے ڈی جی راجیو سبھروال ، ڈی ایم اکھلیش سنگھ ، ایس ایس پی ڈاکٹر ایس چنپا سمیت سبھی اعلیٰ افسران موقع پر موجودرہے۔نوجوت سنگھ سدھو اور پنجاب کانگریس کارکنان کے ذریعہ سرساوہ کے راستہ لکھیم پور کھیری جانے کے پروگرام کو لیکر یہاں پولیس دن بھر الرٹ رہی اور پہلے سے ہی سرساوہ میں بڑی تعداد میں پولیس تعینات کی گئی تھی، اتنا ہی نہیںبلکہ اعلیٰ افسران موقع پر موجود رہے، حالانکہ جب یہاں کانگریس کارکنان پہنچے تو پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی ،جس کے بعد ان کے درمیان دھکہ مکی ہوئی،جس کے بعد پولیس نے نوجوت سنگھ سدھو اور کانگریس کو کارکنان کو روکتے ہوئے انہیں بس میں بٹھانا شروع کردیا, اس دوران اے ڈی جی راجیو سبھروال کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ کانگریس کارکن مسلسل نعرے لگا رہے ہیں۔ نوجوت سنگھ سدھو اے ڈی جی کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ کانگریس کے کارکن لکھیم پور کھیری جانے پر بضد ہیں۔پنجاب کانگریس کارکنوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ کے دروان بیریکیڈنگ توڑنے کی بھی کوشش کی۔ دیر شام نو جوت سنگھ سدھو کو لکھیم پور کھیری جانے کی پولیس نے اجازت دے دی تھی، لیکن پولیس ان کے ساتھ جائے گ اور وہ محدود تعداد میں ہی لکھیم پور کھیری جا سکے گیں۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر