Latest News

‎کرناٹک میں ٹوپی کا مذاق ا ڑانے پر فرقہ وارانہ تصادم، دو تنظیموں کے لوگ حرکت میں آئے، مارپیٹ میں متعدد زخمی ، کئی گرفتار

کرناٹک میں ٹوپی کا مذاق ا ڑانے پر فرقہ وارانہ تصادم دو تنظیموں کے لوگ حرکت میں آئے، مارپیٹ میں متعدد زخمی ، کئی گرفتار۔


باگل کوٹ: (مدثر احمد شیموگہ) کرناٹک میں ٹیوشن کلاس میں ٹوپی پہننے کے معاملے کو لے کر طلبہ کے درمیان ہونے والے معمولی جھگڑے نے فرقہ وارانہ تشدد کی شکل اختیار کرنے کا معاملہ باگل کوٹ ضلع کے الکل شہر کے عالم پیٹھ میں پیش آیا ہے۔ ریان نامی نویں جماعت کے طالب علم ٹوپی پہن کر ٹیوشن جایا کرتا تھا جسے اس کے ہی ساتھی طلبہ اکثر چڑھایا کرتے تھے۔ 

متاثرہ طالب علم نے اس سلسلے میں اپنے دیگر ساتھیوں کو اطلاع دی جس کے بعد متاثرہ ریان اور حریف ساتھیوں کے درمیان مارپیٹ ہوئی جس میں پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔دو کمیونٹی کے طلبہ کا یہ جھگڑا دونوں تنظیموں کے جھگڑے میں بدل گیا۔ ایک طرف پالولر فرنٹ آف انڈیا کے لوگ تھے دوسری طرح ہندو وادی تنظیم کے افراد تھے۔ زخمی تین نوجوانوں کو مقامی اسپتال میں علاج کےلیے داخل کیاگیا ہے۔ ان میں محمد گلید گڈا (۱۸) سمیر بلگا نور (۲۰) ساحل پٹنگلی (۱۹) زیر علاج ہیں۔ رمیش ادا پور ، انیل کجل مٹی، مہیش ، ناگیش نامی افراد نے ان مسلم طلبہ پر حملہ کیا ہے۔

اس سلسلے میں منجو نامی شخص نے زخمی مسلم نوجوانوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے اور کہا ہے کہ میرا نام اگر ایف آئی آر میںآتا ہے تو تمہیں زندہ نہیں چھوڑوں گا۔ اس سلسلے میں باگل کوٹ پولس سپرنٹنڈنٹ لوکیش بھرمپا نے اطلاع دی ہے کہ ٹیوشن میں ٹوپی پہننے کے معاملے کو لے کر یہ تشدد پیش آیا ہے۔
اس سلسلے میں دونوں فرقوں کے نوجوان زخمی ہوئے ہیں، ملزمان کو حراست میں بھی لیاگیا ہے۔ اور انہیں عدالتی تحویل میں بھیجاگیا ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ضلع کے ایس پی جگ سالکر نے بتایاکہ ہم نے دونوں فرقہ کے لوگوں کے خلاف کیس درج کرلیا ہے، انہوں نے بتایاکہ ہم ان لوگوں کو بھی گرفتار کریں گے جنہوں نے اسپتال میں لوگوں کو دھمکی دی تھی جس کا ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔

ممبئی اُردو نیوز

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر