Latest News

لکھیم پور واقعہ مودی-یوگی سرکاروں کیلئے ناسور: حسام صدیقی

لکھیم پور واقعہ مودی-یوگی سرکاروں کیلئے ناسور: حسام صدیقی
لیڈ اسٹوری: جدید مرکز، لکھنؤ، مؤرخہ ۱۷ تا ۲۳ اکتوبر، ۲۰۲۱

لکھنؤ: لکھیم پور کھیری میں چار کسانوں اور ایک صحافی کو کچل کر قتل کئے جانے کا معاملہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی سرکاروں کیلئے ناسور بنتا جارہا ہے۔ بارہ اکتوبر کو جائے واردات کے نزدیک ہی ایک بڑا پنڈال لگا کر مارے گئے کسانوں کیلئے آخری ارداس کی گئی جس میں راکیش ٹکیت سمیت ’سنیکت کسان مورچہ‘ کے سبھی لیڈران شامل ہوئے، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور راشٹریہ لوک دل کے صدر جینت چودھری بھی پہنچے۔ ارداس پروگرام میں زبردست بھیڑ دیکھی گئی۔ اس موقع پر کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے کہاکہ سرکار کے ساتھ ہمارا جو سمجھوتہ ہوا تھا، وہ معاوضہ کیلئے نہیں تھا۔ہمارا مطالبہ ہےکہ مودی کے وزیر اجے مشرا ٹینی کو برخاست کیا جائے اور اس پر قتل کی سازش کرنے کے الزام میں مقدمہ چلے۔ انہوں نے کہا کہ ہم خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں ۔ پندرہ اکتوبر کو پورے ملک میںکسان وزیر اعظم نریندر مودی کا پتلا جلائیں گے، اٹھارہ اکتوبر کو صبح دس بجے سے شام چار بجے تک ٹرینیںروکی جائیں گی اور چھبیس اکتوبر کولکھنؤ میں کسا ن مہا پنچایت کریں گی۔
کانگریس پارٹی بھی اس مسئلے پر خاموش ہوتی نظر نہیںآرہی ہے۔ پارٹی کا ایک وفد تیرہ اکتوبر کو صدر جمہوریہ سے ملا جس میں راہل گاندھی، پرینکا گاندھی واڈرا، غلام نبی آزاد، ملکا ارجن کھڑگے، ادھیر رنجن چودھری، کے سی وینو گوپال اور اے کے انٹونی شامل تھے۔اس وفدنے صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا کہ وہ منسٹر آف اسٹیٹ ہوم اجے مشرا ٹینی کو وزارت سے برخاست کریں۔ وہ خود ایک ہسٹری شیٹر ہے۔اس کے وزیر رہتے ہوئے معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ نہیں ہو سکتی۔اس وفد نے صدر جمہوریہ کو ایک میمورنڈم پیش کیا، جس کے ذریعہ مطالبہ کیا کہ پورے معاملے کی جانچ سپریم کورٹ کے دو موجود ججوں سے کرائی جائے۔
صدر جمہوریہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے بتایا کہ بات چیت کے دوران صدر جمہوریہ نے یقین دلایا کہ وہ آج ہی اس سلسلہ میں سرکار سے بات کریں گے۔ راجیہ سبھا میں لیڈر آف اپوزیشن ملکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ ہم نےصدر جمہوریہ کو دومطالبات پیش کئے، ایک یہ کہ پورے معاملے کی جانچ سپریم کورٹ کے دو سٹنگ ججوں کے ذریعہ کرائی جائے، دوسرے منسٹر آف اسٹیٹ ہوم اجے مشرا عرف ٹینی سے یاتو استعفیٰ لیا جائے یا انہیں برخاست کر دیا جائے۔ کیوں کہ ان کے وزیر بنے رہنے تک اس معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ نہیں ہوسکے گی۔ وفد نے صدرجمہوریہ کو بتایاکہ سپریم کورٹ کے سخت تبصرہ کے باوجود اجے مشرا اور ان کے کنبہ وزیر اجے مشرا اور ان کے کنبہ کے ملازمین کے خلاف مناسب کاروائی نہیں ہو سکی ہے۔
 اس پورے واقعہ کا شرمناک پہلو یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت بی جے پی کے کسی لیڈر کے منھ سے مارے گئے کسانوں کے گھر والوں کی ہمدردی میں ایک لفظ بھی نہیں نکلا۔ ان لوگوں نے بھیڑ میں مارے گئے تینوں بی جے پی ورکروں کےلئے بھی ہمدردی ظاہر نہیں کی۔ اس شرمناک واقعہ کے گیارہویں دن مرکزی وزیر فائنانس نرملا سیتا رمن نے واقعہ کی مذمت تو کی ساتھ ہی یہ بھی الزام لگا دیا کہ ایسے واقعات اکثر کئی ریاستوں میں ہوتے رہتے ہیں لیکن اپوزیشن پارٹیاں اور انسانی حقوق ایکٹوسٹ مشہور اکنامسٹ امرتیہ سین سمیت سبھی خاموش رہتے ہیں۔ نرملا سیتا رمن سے اگر یہ پوچھا جائے کہ ایسے واقعات ملک میں کہا ں ہوتے ہیں جن میں کسی وزیر یا لیڈر کا بیٹا چار پانچ کسانوں کواپنی گاڑیوں کے نیچے روند ڈالے تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہوگا۔ کیوں کہ ایسا کوئی واقعہ پیش ہی نہیں آتا وہ جھوٹ بول رہی ہیں۔
کسان تنظیمیں بھی لکھیم پور کے معاملے کو چھوڑنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ کسان لیڈر گرنام سنگھ چڈھونی نے کہاکہ اجے مشرا سب سے بڑا مجرم ہے۔ اگر اسے برخاست کرکے گرفتار نہ کیاگیا توکسان مورچہ سخت فیصلہ لے گا۔ راکیش ٹکیت نے کہاکہ ہمارا آندولن مسئلہ حل ہونے تک کیلئے ہےلیکن سرکا راسے حل کرنے کے بجائے ٹکراؤکی جانب لے جانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم کسی بھی قسم کا تشدد نہیںچاہتے،لیکن ہمیں بھی اپنے اوپر ہونے والے کسی بھی حملے سے بچاؤکا پورا حق حاصل ہے۔ انہوں نےکہاکہ اجے مشرا کے قاتل بیٹے کی گرفتاری ریڈ کارپیٹ پر کی گئی۔ پوچھ گچھ اور ریمانڈ کے دوران اسے گلدستہ اور چائے ناشتہ پیش کیاگیا۔ اس طرح کہیں قتل کے ملزم سے پوچھ گچھ کی جا سکتی ہے۔
بارہ اکتوبر کو آخری ارداس کا جو پروگرام تکونیا میں ہوا اس کے لئے تیس ایکڑ زمین کسانوں نےدی تھی، جس پر کھڑی فصل ہٹا کر دو دنوں کے اندر ہی اتنا بڑا پنڈال بنا دیاگیاکہ اس کے اندر پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ بیٹھ سکیں۔ فصل کاٹ کر اپنی زمینیں دینے والے کسانوں کےجذبہ کو دیکھ کر یہ آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے کہ کسان اس معاملے کو کس حد تک لے جانا چاہتے ہیں۔ انہیں تو بس ایک ہی دھن سوار ہے کہ کسی بھی قیمت پر مارے گئے پانچ لوگوں کوانصاف ملنا چاہئے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر