Latest News

مشہورعالم دین قاری ابوالحسن کی نئی تصنیف ’حسن الوصایا‘کا اجرا، قاری ابوالحسن کی قلمی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے: مولانا نسیم اختر شاہ قیصر

مشہورعالم دین قاری ابوالحسن کی نئی تصنیف ’حسن الوصایا‘کا اجرا، قاری ابوالحسن کی قلمی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے: مولانا نسیم اختر شاہ قیصر۔

دیوبند: (رضوان سلمانی) دارالعلوم دیوبند کے سابق صدر القراءاوررکن رابطہ عالم اسلامی قاری ابوالحسن اعظمی کی نئی کتاب ”حسن الوصایا“ کا اجرا عیدگاہ روڈ پر واقع معہد العلمی الاسلامی میں منعقدہ پروگرام میں کیا گیا۔ اس موقع پر دارالعلوم وقف کے استاذ اور معروف ادیب مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولانا قاری ابوالحسن اعظمی متعدد کتابوں کے مصنف ہیں انہوں نے دیگر موضوعات کے علاوہ فن تجوید کے واقعات پر جتنی کتابیں لکھی ہیں ان کا شمار بھی مشکل ہے۔ آج ان کی نئی کتاب” حسن الوصایا“ کی رسم اجرا ہوا ہے۔قاری صاحب کی تحریری اور قلمی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے انہوں نے مسلسل اور لگاتارخدمت انجام دی ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ ان کا کا م اکیڈمی کے کام سے بڑھ کر ہے ان کی یہ نئی کتاب ایک اہم ضرورت کی تکمیل ہے ۔ اس کتاب میں رسول خدا صلی اللہ علیہ والٰہ وسلم کے ارشاد گرامی کی روشنی میں وصیت کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے اور اس کے تحت قاری صاحب نے اپنی وصیت تحریر فرمائی ہے۔ کتاب گو چند صفحات پر مشتمل ہے مگر بیحد کار آمد ہے ۔مولانا نے کہا کہ ہر مسلمان کو چاہئے کہ اپنے مال تعلقات اور معاملات کے سلسلہ میں کوئی بات وصیت کے قابل ہو تو اسے چاہےُ کہ دو راتیں بھی اپنے پاس وصیت لکھ کر رکھے بغیر نہ گزارے۔ قاری صاحب نے اسے وصیت کے عنوان کے تحت علمی کتاب بنایا ہے۔ مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے کہا کہ قاری ابوالحسن اعظمی نے اپنے فن میں اپنے درک ، مہارت اور علمی رسوخ کے جو گہرے نقوش ثبت کئے ہیں وہ ان کی زندگی اور ان کی کثیر تصانیف سے عیاں اور ظاہر ہے۔ تصانیف کے سلسلہ کو قاری صاحب نے خوبی کے ساتھ آگے بڑھایا ہے اور علمی درسگاہوں میں ان کے کام کو قدر اور وقعت کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ جس کے لےُ وہ ہم سب کے شکریہ کے مستحق ہیں۔ کتاب کے مصنف قاری ابوالحسن اعظمی نے کہاکہ وقت اللہ تبارک وتعالیٰ کی بڑی عظیم اور عام نعمت ہے جو امیر وغریب ، عالم وجاہل اور چھوٹے بڑے سب کو یکساں ملی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر فضول کاموں سے ہم روزانہ ایک گھنٹہ بچاکر حصول علم کے لئے وقف کرلیتے تو دس سال میں ایک حد تک باخبر عالم بن سکتے ہیں ۔مولانانے کہا کہ ہم نے وقت کی قدر نہ کی ، اس بیش بہا دولت کو اندھا دھند لٹاتے لٹاتے ہم خود لٹ گئے ۔ قاری ابوالحسن اعظمی نے کہا کہ اس وقت مسلم معاشرہ مجموعی طورپر آفت کا شکار ہے ، جو قومیں وقت کی قدر شناس ہوتی ہیں وہ صحراﺅں کو گلشن بنادیتی ہیں اورہر چیز پر اپنا قبضہ کرلیتی ہیں اور جو قومیں وقت کو ضائع کردیتی ہیں وقت انہیں ضائع کردیتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بافیض اور صاحب ذوق کی دیرینہ صحبتوں سے ہی ذوق پیدا ہوسکتا ہے ۔ اساتذہ سے تعلق اور محبت ہوگی تو استاذ کا کمال ،اس کے اوصاف اور خصوصیات شاگردوں میں بھی منتقل ہوتی ہیں۔ اس لئے ہمیں اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مولانا عبدالسلام قاسمی نے کہاکہ قاری صاحب کام پر یقین رکھتے ہیں اورہر دم مصروف عمل رہنا ان کے مزاج اور سرشت کا حصہ ہے۔ وہ خاموشی کے ساتھ اپنے کام کو انجام دے رہے ہیں۔ اس موقع پر قاری ارشاد،مولانا مقیم الدین،حافظ عمر الٰہی،عبدالرحمٰن سیف،مولانا عبدالسلام قاسمی وغیرہ موجود رہے پروگرام کا اختتام قاری ابوالحسن اعظمی کی دعا پر ہوا۔

Posted By Sameer Chaudhary

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر