Latest News

کسانوں کے ایک اور مطالبے کے آگے جھکی مودی سرکار، وزیر زراعت کی کسانوں سے گھر واپس ہونے کی اپیل، کسانوں نے کیا پارلیمنٹ مارچ کا پروگرام ملتوی۔

کسانوں کے ایک اور مطالبے کے آگے جھکی مودی سرکار، وزیر زراعت کی کسانوں سے گھر واپس ہونے کی اپیل، کسانوں نے کیا پارلیمنٹ مارچ کا پروگرام ملتوی۔
نئی دہلی: کسانوں کی طویل جدو جہد کے بعد زرعی قوانین کو واپس لینے کے اعلان کے بعد اب مرکز کی نریندر مودی حکومت نے کسانوں کی پرالی جلانے کے معاملے کو مجرمانہ زمرے سے باہر کرتے ہوئے کسانوں کا ایک اور مطالبہ تسلیم کر لیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی مرکزی وزیر زراعت نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ احتجاج چھوڑ کر اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔
دوسری جانب ہفتہ کو کسان سنيکت مورچہ نے بھی 29 نومبر کو ہونے والے پارلیمنٹ مارچ کا پروگرام ملتوی کر دیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ 29 نومبر کو مودی حکومت پارلیمنٹ میں زرعی قوانین کو واپس لینے کا بل لائے گی۔
 ہفتہ کو مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے دہلی کی مختلف سرحدوں پر احتجاج کر رہے کسانوں سے اب واپس ہونے کی اپیل کی ہے۔ وزیر زراعت نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز کے دن ہی تینوں زرعی قوانین کو پارلیمنٹ میں منسوخ کرنے کے لیے پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے زیرو بجٹ فارمنگ، فصلوں میں تنوع، ایم ایس پی کو موثر اور شفاف بنانے جیسے موضوعات پر غور کرنے کے لیے ایک کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا ہے۔ اس کمیٹی میں احتجاج کرنے والے کسانوں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی تنظیموں نے مطالبہ کیا تھا کہ کسانوں کو پرالی جلانے کے قابل سزا جرم سے باہر کیا جائے جسے حکومت ہند نے قبول کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین کی منسوخی کے اعلان کے بعد اب احتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے، اس لیے کسانوں اور کسان تنظیموں سے گزارش ہے کہ وہ اپنا احتجاج ختم کر کے اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے تقریباً تمام مطالبات پورے ہو چکے ہیں۔
کسانوں کے احتجاج کے دوران کسانوں کے خلاف درج مقدمات کو واپس لینے پر تومر نے کہا کہ یہ ریاستی حکومت کا موضوع ہے، اس لیے متعلقہ ریاستی حکومتیں ان معاملات پر فیصلہ کریں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعظم نے کسانوں کے ایم ایس پی معاملے کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے، ان کی رپورٹ آتے ہی اس پر کارروائی کی جائے گی۔

کسانوں نے پارلیمنٹ مارچ کا پروگرام ملتوی کر دیا۔
دوسری جانب کسان سنیکت مورچہ کی مّیٹنگ میں مشترکہ فیصلہ کرتے ہوئے 29 نومبر کو ہونے والے پارلیمنٹ مارچ کا پروگرام ملتوی کر دیا گیا۔ یہ جانکاری کسان سنیکت مورچہ کی میٹنگ کے بعد میڈیا کو دی گئی اور بتایا گیا کہ 4 دسمبر کو ایک بار پھر کسان سنیکت  مورچہ کی میٹنگ ہوگی اور اس میں آگے کی حکمت عملی بنائی جائیگی۔ اہم بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے اعلان کے مطابق پیر 29 نومبر کو مرکزی حکومت پارلیمنٹ میں زرعی قوانین کی واپسی کا بل لائے گی۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر