Latest News

کل ہند اسلامک علمی اکیڈمی کے مفتیان کا متفقہ فیصلہ۔اگر زچہ کی جان یا رحم پر خطرہ ہوتواسقاط حمل کی اجازت۔

کل ہند اسلامک علمی اکیڈمی کے مفتیان کا متفقہ فیصلہ۔
اگر زچہ کی جان یا رحم پر خطرہ ہوتواسقاط حمل کی اجازت۔
کانپور: دور جدید میں پیش آنے والے نئے اور پیچیدہ مسائل کے حل کیلئے شہر کانپور کے جید علماء و مفتیان پر مشتمل کل ہند اسلامک علمی اکیڈمی کی ماہانہ نشست اکیڈمی کے آفس جمعیۃ بلڈنگ رجبی روڈ میں اکیڈمی کے صدر مولانا مفتی اقبال احمد قاسمی کی صدارت میں منعقد ہوئی۔
میٹنگ میں پہلامسئلہ یہ زیر غور آیا کہ اگر کسی حمل کے بارے میں واضح ہوجائے کہ اعضاء یا دماغی اعتبار سے معذور اور ناقص ہے اور ڈاکٹر اس کے ضائع کرنے کا مشورہ دیں تو کیا اس کو ساقط کر اسکتے ہیں۔؟اس پر علماء کے درمیان طے پایا کہ الٹراساؤنڈ کے ذریعہ یا ڈاکٹروں کے کہنے سے اگر یہ معلوم ہو جائے کہ بچہ نارمل نہیں ہے یعنی جسمانی اعضاء سے یا دماغی طور پرمعذور ہے تو اس کی معذوری کی وجہ سے ایسے بچہ کا اسقاط جبکہ حمل چار ماہ کا ہو چکا ہو جائز نہیں ہے کیونکہ کسی لاعلاج بیمار یا معذور انسان کوبھی ختم کر دینے کی شرعاً گنجائش نہیں ہے۔ اس لئے ایسے بچہ کیلئے حمل کی بقیہ مدت میں اللہ پاک سے صحت یابی کی امید رکھیں اور دعاء و تدبیریں کریں، البتہ بچہ کو ایسی بیماری ہو چکی ہے جس کی وجہ سے زچہ (ماں) کی جان یا رحم وغیرہ کو خطرہ ہو اور بچہ کو ضائع کئے بغیراس خطرے سے بچنا ممکن نہ ہوتوبچہ کو گرایا جا سکتا ہے۔

دوسرا مسئلہ:اکثر سرکاری کاموں میں مجبوراً رشوت دینی پڑتی ہے کیا بینک کی سودی رقم رشوت میں دی جاسکتی ہے؟نیز غیر مسلم محتاج شخص کو دینا صحیح ہے؟یاواجب التصدق ہونے کی وجہ سے مسلم محتاج ہی کو دینا لازم ہے۔؟ اس پر علماء کے ذریعہ اتفاق رائے سے طے پایا کہ سود کی رقم غیر مسلم محتاج کو بھی دے سکتے ہیں،جبکہ سود کی رقم کو بطور رشوت دینے کے سلسلے میں ملک کے بڑے دار الافتاء سے گفت و شنید کے بعد مسئلہ کو حل کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی اس کے لئے مفتی عبد الرشید قاسمی صاحب کو ذمہ داری دی گئی کہ وہ اکابر مفتیان سے رابطہ کرکے اگلی نشست میں اس کو پیش کریں گے۔
تیسرا مسئلہ: اگر کوئی لا پتہ شوہر دارالقضا کے فیصلہ فسخ نکاح کے بعد آجائے تو کیا قاضی کا یہ فیصلہ برقرار رہے گا یا نکاح کو باقی مانا جائے گا؟ غائب مفقود الخبر اور غائب غیر مفقود الخبر دونوں کا حکم یکساں ہوگا یا فرق ہوگا؟اس کے جواب میں علماء نے کہا جو شوہر اپنی بیوی کے حقوق کی ادائیگی میں لاپرواہی کرتے ہوئے کہیں چلا جائے اور بیوی دار القضاء سے اپنا نکاح فسخ کرا لے پھر شوہر واپس آکر ساتھ رہنے کا تقاضہ کرے تو ا س کا حکم یہ ہے کہ اگر فسخ نکاح کے بعد ابھی عدت باقی ہے تو شوہر رجوع کر سکتا ہے اور اگر عدت گزر گئی یا کسی اور سے بعد عدت نکاح کر چکی ہے تو پہلے شوہر سے نکاح باقی رہنے کا حکم جب ہی لگے گا جبکہ عورت نے جن بنیادوں کو قاضیوں کے سامنے رکھ کر فسخ نکاح کا فیصلہ لیا تھا، شوہر ان بنیادوں کو غلط ثابت کردے ایسی صورت میں قاضی کافسخ نکاح کا فیصلہ کالعدم ہو جائے گا۔ یہ تفصیل غائب غیر مفقود شوہر کے حکم کی ہے۔ مفقود الخبرشوہر جس کی موت کا حکم لگانے کے بعد عدت وفات گزرنے پر نکاح کر چکی ہو پھر شوہر واپس آجائے تو فقہ حنفی و مالکی کی آراء اس مسئلہ میں مختلف ہیں۔ اس لئے دار القضاء کے ذریعہ اس مسئلہ کوپھر حل کیا جائے گااور آئندہ نشست میں اس پر گفتگو ہوگی۔
اس کے علاوہ میٹنگ میں میت کا چہرہ دیکھنے کے سلسلہ میں علماء نے بتایا کہ مرد، مرد کا چہرہ، عورت، عورت کا چہرہ دیکھے تو کوئی مضائقہ نہیں البتہ خواتین کو نامحرم مرد کا چہرہ دیکھنے میں احتیاط کرنا چاہئے اور مرد کیلئے غیر محرم عورت کا چہرہ دیکھنا شرعاً درست نہیں ہے۔ اسی کے ساتھ علماء نے کہا کہ میت کا چہرہ دکھانے کیلئے جو لمبی قطار لگتی ہے اور میت کے آخری دیدار کو بہت اہمیت دی جاتی ہے یہ قابل اصلاح رسم ہے، میت کے چہرہ کو دیکھنا کوئی سنت نہیں کہ اس کا اہتمام کیا جائے۔
میٹنگ کا آغاز مفتی محمد واصف قاسمی نے تلاوت قرآن پا ک سے کیا۔ میٹنگ میں اگلی نشست 12/دسمبر2021؁ء مطابق7/ جمادی الاول 1443؁ھ بروز اتوار طے کی گئی۔
میٹنگ میں علمی اکیڈمی کے صدر مفتی اقبال احمد قاسمی، نائب صدر مفتی عبد الرشید قاسمی، جنرل سکریٹری مولانا خلیل احمد مظاہری کیساتھ جمعیۃ علماء کے ریاستی نائب صدر مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی، مفتی سید محمد عثمان قاسمی، مفتی عزیز الرحمن قاسمی، مفتی محمد دانش قاسمی، مفتی سعود مرشد قاسمی، مفتی اظہار مکرم قاسمی، مولانا محمد انیس خاں قاسمی، مولانا حفظ الرحمن قاسمی، مفتی محمد واصف قاسمی، مفتی محمد دانش قاسمی کے علاوہ دیگر لوگ موجود تھے۔

 سمیر چودھری

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر