Latest News

پروفیسر انیس احمد انصاری کی چھٹی کتاب ”الکتاب فی تشریح بطن“ کا رسم اجرا، اطباء نے پیش کی مبارکاد۔

پروفیسر انیس احمد انصاری کی چھٹی کتاب ”الکتاب فی تشریح بطن“ کا رسم اجرا، اطباء نے پیش کی مبارکاد۔
دیوبند: (رضوان سلمانی) جامعہ طبیہ دیوبند کے سابق پرنسپل اور اسٹیٹ یونانی میڈیکل کالج پریاگ راج کے شعبہ تشریح کے صدر و پروفیسر انیس احمد انصاری کی چھٹی کتاب ”الکتاب فی تشریح بطن“ کا رسم اجرا کالج کے ایڈیٹوریم میں ڈائریکٹر یو نانی طبی خدمات اترپردیش ڈاکٹر سکندر حیات صدیقی کے ہاتھوں عمل میں آیا۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
 اس موقع پر ڈاکٹر سکندر حیات صدیقی نے اپنے خطاب میں کہاکہ پروفیسر انیس احمد انصاری مضمون تشریح پر وسیع مطالبہ اور گہری نظر رکھتے ہیں۔ انہو ںنے اپنے طویل تدریسی ، تجربہ اور مطالعہ کا نچوڑ اپنی اس کتاب میں پیش کیا ہے جو نہایت واضح اور جامع ہے۔ ڈاکٹر انیس نے تالیف وتصنیف کا محققانہ انداز تحریر اردو ، انگریزی، مترادف اصطلاحات کے ساتھ پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کتاب کالج کے دیگر اساتذہ کے لئے سبب محرک بنے گی اور اس سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے موصوف کی دیگر کتابیں بھی سامنے آئیں گی۔
 پروگرام کے مہمان خصوصی پروفیسر ڈی سی لال نے اپنے خطاب میںکہا کہ میں نے کتاب میں دیئے گئے خاکوں اور تمام عنوانات کو بغور دیکھا ، تشریح کی اطلافی اور سطحی تشریح جو اکثر کتابوں میں ناپید ہے ، اس کتاب کا اہم حصہ ہے۔ یقینا یہ کتاب اساتذہ اور طلبہ کے لئے مفید ثابت ہوگی۔ کالج کے پرنسپل پروفیسر انوار احمد نے کہا کہ پروفیسر انیس احمد کالج کے قابل ترین اساتذہ میں سے ہیں ، ان کی جملہ تصانیف سے اساتذہ اور طلبہ نے بہت فائدہ حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یقینا یہ کتاب بھی اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ثابت ہوگی ۔ پروفیسر جمال اختر نے کہا کہ انیس احمد کی تصانیف دیگر تصانیف کے درمیان اولیت کا درجہ رکھتی ہے یہی وجہ ہے کہ پروفیسر انیس احمد کو تاریخ علم ، تشریح میں جگہ حاصل ہوئی ہے۔ پروفیسر انیس احمد نے ہندوستان میں تشریح سلسلہ کی روایت کو استحکام بخشا ہے۔
 آخر میں کتاب کے مصنف پروفیسر انیس احمد انصاری نے سبھی مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ آج میری اس کتاب کی رسم اجرا ہوئی ہے۔ اس موقع پر میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ جس کی سرپرستی شروع سے ہی میرے لئے مشعل راہ کے درجہ میں رہی ہے ، جس کی ایما پر میں درس وتدریس سے وابستہ ہوا تھا اور جامعہ طبیہ دیوبند میں بی یو ایم ایس کی پہلی کلاس لینے کا شرف مجھے حاصل ہوا ۔ اس موقع پر اس شخصیت کو یاد کرنا ضروری ہے، وہ نام جامعہ طبیہ دیوبند کے پروفیسر ڈاکٹر شمیم احمد سعیدی کا ہے ۔ علی گڑھ سے واپسی کے بعد میں نے اپنے وطن شہر دیوبند میں مطب کا سلسلہ جاری کردیا تھا، حالانکہ پڑھنے لکھنے کا مزاج ابتدا ہی سے تھا لیکن یہ وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ کبھی تدریس کے پیشہ سے بھی وابستگی ہوگی ۔ اگرمرحوم نے جامعہ طبیہ سے وابستگی اور تشریح البدن جیسے مضمون کو پڑھانے کا حکم نہ فرمایا ہوتا تو مجھے علمی ، عملی وتصنیفی خوابیدہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور اس علمی کام کی انجام دہی کی سعادت شاید ہی نصیب ہوتی ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت اور ان کی قبر کو نور سے منور فرمائے آمین۔ 
اس موقع پر پروفیسر آصف عثمانی ، پروفیسر نجیب حنظلہ عمار ، پروفیسر انیس الرحمن، پروفیسر نکہت، پروفیسر ضیاءبیگ، ڈاکٹر محمد احمد، ڈاکٹر اسامہ احمد، پروفیسر ڈاکٹر شکیل احمد، ڈاکٹر بشریٰ آفتاب، پروفیسر نعیم الدین، ڈاکٹر ارشد کافی، ڈاکٹر وقار احمد، ڈاکٹر بلال، ڈاکٹر طارق جمال، ڈاکٹر نسرین وغیرہ موجود رہے۔

Posted By: Sameer Chaudhary

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر