Latest News

گروگرام: ہندو تنظیموں کی مخالفت کے با وجود سکھ سماج نے نماز جمعہ کے لیے کھولے گوردوارے کے دروازے۔

گروگرام: ہندو تنظیموں کی مخالفت کے با وجود سکھ سماج نے نماز جمعہ کے لیے کھولے گوردوارے کے دروازے۔
نئی دہلی/گروگرام: ہریانہ کے ’گروگرام‘ شہر میں کھلے میدان میں نماز جمعہ ادا کرنے سے متعلق جاری تنازع کے دوران گرودواروں کی ایک مقامی تنظیم نے مقامی مسلمانوں کے لیے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے ایک گوردوارے کے دروازے کھولنے کا اعلان کیا ہے۔

گرو گرام(گڑگاوں) میں کھے میں نماز جمعہ ادا کرنے کا تنازع گذشتہ کئی ہفتوں سے چلا آ رہا ہے اور گذشتہ دنوں دائیں بازو کی کچھ ہندو تنظیموں اور مقامی لوگوں نے مسلمانوں کے اس عمل کے خلاف مظاہرے بھی کیے تھے۔
ان مظاہروں کے بعد مقامی انتظامیہ نے مسلمانوں کو کھلے آسمان تلے نماز جمعہ ادا کرنے کے حوالے سے پہلے سے جاری اجازت نامے منسوخ کر دیے تھے۔ ایسے میں ایک مقامی گرودوارے کی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ وہ گرودوارہ میں جمعہ کی نماز کی اجازت دیں گے۔
واضح رہے کہ ہندو دائیں بازو کی جماعتیں مسلمانوں کے اس عمل کے خلاف کئی ہفتوں سے احتجاج کر رہی ہیں اور کئی مقامات پر نماز کے اجتماعات کے دوران ’جے شری رام‘ اور دیگر ہندو مذہبی نعرے لگا کر دخل اندازی کی کوشش کی تھی۔

گذشتہ ہفتے شہر میں ایک مقام پر جہاں پہلے نماز ہوتی تھی وہاں گوبر بھر دیا گیا تھا اور وہاں موجود ہندو نوجوانوں نے کہا تھا کہ وہ اس جگہ کو والی بال کا کورٹ بنانا چاہتے تھے۔ اس موقع پر مظاہرہ کرنے والوں کا دعویٰ تھاگ کہ شہر میں موجود ’روہنگیا پناہ گزین‘ نماز پڑھنے کے بہانے علاقے میں جرائم پھیلا رہے ہیں۔

گرودوارہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ انتظامیہ سے اجازت لیں گے کہ مسلمانوں کو گردوارے میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔ کمیٹی کے رکن ہیری سندھو نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ مسلمانوں کو کھلے مقامات پر نماز ادا کرنے کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ہمارے گرودوارہ کے دروازے ہمیشہ سب کے لیے کھلے ہیں۔ اگر مسلمانوں کو اپنی نماز کے لیے جگہ تلاش کرنے میں مشکل ہو رہی ہے تو ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وہ گرودوارہ میں آئیں اور اپنی نماز پڑھیں۔ تنظیم کے رکن شیر دل سنگھ نے مزید کہا کہ وہ ہر اس شخص کو خوش آمدید کہتے ہیں جو یہاں آ کر اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرنا چاہتا ہے۔

واضح رہے کہ گروگرام میں جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے شہر میں جن 37 مقامات پر نماز کی اجازت دی گئی تھی چند ہفتے پہلے ان میں کئی مقامات کی اجازت منسوخ کر دی گئی۔ اب صرف 20 مقامات پر کھلے میدان میں نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ حکام کے مطابق یہ کچھ تنظیموں اور مقامی لوگوں کے احتجاج کے بعد کیا گیا۔

گروگرام مسلم کونسل اور گروگرام ناگرک ایکتا منچ کے شریک بانی الطاف احمد کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھ دیگر مسلمان گردوارہ کمیٹی کی اس تجویز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ بھائی چارے کی حقیقی مثال ہے جہاں مختلف مذاہب کے لوگ اکٹھے ہو کر مذہب کے نام پر توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں۔
غور طلب بات ہے کہ اس سے قبل ایک ہندو شخص نے بھی ایک چھوٹی تجارتی جگہ پر نماز کی جگہ دینے کی پیشکش کی تھی۔

 DT Network
BBC Urdu Inputs کے ساتھ 

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر