Latest News

بھائی چارے کی مثال: گروگرام میں نماز جمعہ کو لیکر جاری تنازعہ کے درمیان ہندو شخص نے نماز ادا کرنے کے لیے کھولے اپنے گھر کے دروازے۔

بھائی چارے کی مثال: گروگرام میں نماز جمعہ کو لیکر جاری تنازعہ کے درمیان ہندو شخص نے نماز ادا کرنے کے لیے کھولے اپنے گھر کے دروازے۔
گروگرام:(عامر حسین میواتی ) گروگرام میں نماز جمعہ کو لے کر ہندو شدت پسند تنظیموں کے ذریعے چلائی جا رہی شورش روکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ گزشتہ 20 سال سے کھلے میں ادا کی جا رہی نماز کو لے کر ہندوتوادی تنظیموں کے ذریعے نماز جمعہ معاملے کو غلط طریقے سے پیش کر معاملے کو غلط طریقے سے پیش کر عام لوگوں کو گمراہ کر مخصوص مذہب سے منافرت پیدا کی جا رہی ہے۔
غور طلب امر یہ ہے کہ گروگرام کے سیکٹر 12 میں جہاں عوامی مقامات میں نماز کو لے کر تنازع کھڑا کیا جا رہا ہے، وہیں اس جمعہ کو ایک بار پھر شرپسندوں کی وجہ سے نماز نہیں پڑھی گئی ، لیکن اس بار ہندو مسلم بھائی چارے کی مثال اس وقت خوب دیکھنے کو ملی، جب قریب ہی ایک ہندو نوجوان نے اپنی ذاتی جگہ مسلمانوں کو نماز پڑھنے کے لیے دے دی۔

اکشے راؤ نے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ آنے والے جمعہ کو اپنے اسپتال کی چھت بھی دے دیں گے، جہاں تقریباً 300 سو لوگ نماز ادا کر سکتے ہیں، جب تک جگہ کا انتظام نہ ہو تب تک ہر جمعہ کو نماز ادا کرتے رہیں ۔

اکشے راؤ کے ذریعے دی گئی جگہ پر عام لوگوں کو معلومات نہ ہونے پر اس جمعہ کو تقریباً 20 لوگوں نے نماز ادا کی۔ اکشے راؤ کے اس اقدام کو چہار سو جہاں سراہا جا رہا ہے وہیں لوگ ان کی کافی تعریف کر رہے ہیں۔

گروگرام میں مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی کو کھلے میں نماز سے کوئی اعتراض ہے تو انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ مسجدوں، عیدگاہوں اور قبرستانوں کی اراضی، جن پر عام لوگوں کا قبضہ ہے،علاوہ ازیں وقف کے تحت سیکڑوں ایکڑ وقف املاک ہیں سرکار کو چاہیے کہ سبھی زمینوں کو واگزار کرائے۔ انہوں نے کہا کہ، اس کے علاوہ کچھ مساجد غیر آباد ہیں، وہ بھی مسلمانوں کو دی جائیں تاکہ وہ مساجد میں نماز ادا کرسکیں، جبکہ اس کے علاوہ مساجد پر بھی ناجائز قبضے ہیں ۔

قابل غور امر یہ ہے کہ سال 2018 میں جب پہلی بار نماز کو لے کر تنازعہ کھڑا کیا گیا تھا تو وقف بورڈ سے گروگرام میں وقف املاک کو آزاد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

گزشتہ کئی ہفتوں سے گروگرام میں ہر جمعہ کی نماز کو لے کر تنازع کو ہوا دی جا رہی ہے۔ ہندو شدت پسند تنظیموں کے لوگ ہر جمعہ کی نماز میں رخنہ اور رکاوٹیں پیدا کرتے آرہے ہیں۔ گروگرام کے سیکٹر 12 میں، جہاں جمعہ کی نماز ادا کی جاتی رہی ہے، اسی مقام پر گزشتہ جمعہ کو گووردھن پوجا کی گئی تھی، اور اس جمعہ کو نماز کی جگہ پر گائے کا گوبر بکھیر دیا گیا تھا، کچھ جگہوں پر اپلے پاتھ دیے گئے تھے ۔ لیکن اس کے باوجود گروگرام مسلم کونسل اور علمائے کرام مفتی محمد سلیم بنارسی، مولانا محمد صابر قاسمی امن اور ہم آہنگی کی بات کر رہے ہیں۔

 DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر