Latest News

کسٹڈی میں ہوئی الطاف کی موت کے لئے یوپی پولیس ذمہ دار،کن پالیمنٹ حاجی فضل الرحمن کا کاس گنج پولیس پر قتل کا مقدمہ قائم کرنے کامطالبہ، جانئے الطاف کی موت پر پولیس کی مضحکہ خیز کہانی۔

کسٹڈی میں ہوئی الطاف کی موت کے لئے یوپی پولیس ذمہ دار،ایم پی حاجی فضل الرحمن کا کاس گنج پولیس پر قتل کا مقدمہ قائم کرنے کامطالبہ، جانئے الطاف کی موت پر پولیس کی مضحکہ خیز کہانی۔

سہارنپور/ دیوبند0:(سمیر چودھری)اتر پردیش آگرہ بعد اب کاس گنج میں پولیس کسٹڈی میں نوجوان کی موت ہوگئی ہے، اس معاملہ کو لیکر سہارنپور سے رکن پارلیمنٹ حاجی فضل الرحمن نے شدید غم وغصہ کا اظہا رکرتے ہوئے نوجوان الطاف کی موت کے لئے کاس گنج پولیس کو ذمہ دار ٹھہرایا اور پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کامطالبہ کیاہے۔

واضح رہے کہ الطاف (22) ولد چاند میاں( ساکن نگلہ سید کاس گنج) ایک گھر میں ٹائل لگانے کا کام کررہاتھا، جہاں سے ایک لڑکی مشتبہ حالات o لاپتہ ہوگئی۔ اہل خانہ نے الطاف پر لڑکی کو فرار کرنے کا الزام لگایا۔ لواحقین کا کہنا تھا کہ الطاف ہی لڑکی کو لے گیا ہے۔ اس معاملے میں کاس گنج پولیس نے الطاف کو 8 نومبر کی رات تقریباً 8 بجے حراست میں لیا، جس کے بعد اگلے دن 9 نومبر کی شام کو صدر کوتوالی میں الطاف کی موت ہو گئی۔مقتول الطاف کے والد چاند میاں نے الزام عائد کیا کہ پولیس الطاف کو شک کی بنا پر تھانے لے گئی۔ جہاں پولیس اہلکاروں نے الطاف کو پھانسی دے دی۔
حالانکہ اس معاملہ میں کاس گنج کے ایس پی بوترے روہن نے میڈیا کو بتایا تھا لڑکی کو لالچ دے کربھگانے کے معاملے میں نامزد الطاف کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ الطاف نے ٹوائلٹ میں اپنی جیکٹ کے ہڈ سے ٹینک کے پائپ سے لٹک کرخود کشی کرلی۔ اب اس معاملے پر پولیس انسپکٹر وریندر سنگھ انڈوریا، انسپکٹر چندریش گوتم، وکاس کمار، ہیڈ محرر گھنیندر اور کانسٹیبل سورو سولنکی کو معطل کر دیا گیا ہے۔

اس معاملہ میں سہارنپور سے رکن پارلیمنٹ حاجی فضل الرحمن نے شدید غم وغصہ کااظہار کرتے ہوئے غسل خانہ کی ٹنکی میں لٹک کر خودکشی کرنے والی پولیس کی کہانی کو مضحکہ خیز بتاتے ہوئے کہاکہ الطاف کی موت کے لئے کاس گنج پولیس ذمہ دارہے ،پولیس کسٹڈی میں الطاف کی موت ہوئی، انہوں نے کہاکہ ملزم پولیس اہلکاروںکے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے اور سخت سے سخت سزا دی جائے، حاجی فضل الرحمن نے متاثرہ خاندان کے لئے انصاف اور معقول معاوضہ کامطالبہ کیاہے۔ انہوں نے پولیس کی کہانی کو پوری طرح فرضی اور من گڑھت قرار دیا۔

آگرہ میں نوجوان کی موت کی جانچ کر رہی کاس گنج پولیس۔
آگرہ کے جگدیش پورہ پولیس اسٹیشن میں 20 اکتوبر کو پولیس حراست میں مرنے والے ارون نامی نوجوان کو 17 اکتوبر کو 25 لاکھ روپے کا سامان چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس معاملے کی جانچ کاس گنج پولس کو سونپی گئی تھی، لیکن اب خود کاس گنج پولس ایسے معاملے میں لپٹی ہوئی ہے۔
کاس گنج کے صدر کوتوالی میں پولیس حراست میں ایک نوجوان کی موت ہوگئی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کاس گنج پولس آگرہ کیس کی تحقیقات کو کیسے آگے بڑھاتی ہے اور کس ضلع کی پولس کاس گنج پولس کی تحویل میں نوجوان کی موت کی جانچ خود کرائے گی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر