Latest News

متھرا شاہی عیدگاہ میں مورتی نصب کرنے کی کوشش ناکام۔ایودھیا سے لے کر علی گڑھ اور کاشی سے لے کر متھرا تک سخت سیکوریٹی

متھرا شاہی عیدگاہ میں مورتی نصب کرنے کی کوشش ناکام۔
بابری مسجد شہادت کی برسی پر ملک بھر میں یوم دعا ویوم یاد گار منایا گیا، مسجد کی بازیابی کےلیے اذان کا اہتمام ، حیدرآباد میں خواتین نے بھی دعائیہ تقریب منعقد کی، جنتر منتر پر مختلف تنظیموں کا احتجاجی مظاہرہ، ایودھیا سے لے کر علی گڑھ اور کاشی سے لے کر متھرا تک سخت سیکوریٹی، ہندو تنظیموں کی بھر پور اشتعال انگیزی، ماحول خراب کرنے کی کوشش، پانچ زیرحراست، گنگا جل سے شدھ کا پروگرام دہلی میں منعقد کرنے کا اعلان، توگڑیا کا حکومت سے متھرا اور کاشی میں مندر کے لیے قانون بنانے کا مطالبہ۔
 کاشی گیان واپی مسجد کے پاس سخت سیکوریٹی

نئی دہلی؍ایودھیا؍ متھرا؍ وارانسی؍ میرٹھ؍ حیدرآباد ؍ اورنگ آباد۔ 6 دسمبر: (نمائندہ خصوصی)  بابری مسجد شہادت کی ۲۹ ویں برسی کے پیش نظر پورے ملک میں کہیں یوم سیاہ تو کہیں یوم احتجاج اور بعض مقامات پر یوم دعا کے ساتھ یوم شہادت منایاگیا۔ مجموعی طور یہ دن خیریت سے گزر گیا، کسی ناخوشگوار واقعے کی ملک کے کسی حصے سے اطلاع نہیں ملی ہے۔ سب سے زیادہ تنائو متھرا میں شاہی عیدگاہ میں مورتی نصب کرنے اور گنگا جل چڑھانے کے اعلان کی وجہ سے تھا لیکن وہاں بھی سخت سیکوریٹی کی وجہ سے ہندو تووادیوں کی سازش ناکام ہوگئی، پولس نے اس سلسلے میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
متھرا میں جے شری رام کا نعرہ لگانے کے الزام میں زیر حراست سادھو اور دیگر۔
متھرا شہر میں بھی حالات پوری طرح پرامن ہیں۔سوموار کو کچھ ہندو تو وادی لوگوں نے شاہی درگاہ کے قریب جے شری رام کے نعرے لگائے، پولس نے نعرہ لگارہے تقریباً پانچ لوگوں کو حراست میں لے لیا ہےاور انہیں پوچھ تاچھ کے لیے گووند نگر تھانہ لے گئی۔ بتایاجارہا ہے کہ تقریباً نصف درجن لوگوں نے وہاں نعرہ بازی کی انتظامیہ نے فوری طور پر مداخلت کی اور پانچ لوگوں کو حراست میں لے لیا، پکڑے گئے لوگوں میں کچھ ہندو تو وادی تنظیموں کے افراد ہیں اور کچھ سماجی کارکنان بھی بتائے جارہے ہیں، حراست میں لیے گئے ان پانچ افراد میں سے ایک سنت بھی ہے جو کہ تھانہ برسانہ علاقہ کا بتایاجارہا ہے۔
ایودھیا میں پولس، آر اے ایف اور سی آر پی ایف کے جوان مارچ کرتے ہوئے۔
اے ڈی جی آگرہ راجیو کرشن نے بتایاکہ کچھ تنظیموں نے کچھ کال کیے تھے، پولس اور انتظامیہ نے مناسب قانونی کارروائی کی ہے، یہاں حالات مکمل طور پر پرامن ہیں، احتیاط کے طور پر سیکوریٹی کےپختہ انتظامات کیے گئے تھے، ان لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جارہی ہے جنہوں نے ایسے بیان دئیے ہیں، سوشل میڈیا پر پوسٹ جاری کیے جو ممکنہ طور پر ماحول کشیدہ کرسکتے تھے۔
جنتر منتر پر مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیاگیا۔
وشو ہندو پریشد کے کارگزار صدر آلوک کمار نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ چھ دسمبر پورے ملک کے لیے ایک بڑا دن ہے، اس لیے وی ایچ پی اور بجرنگ دل شوریہ دیوس کے طور پر منارہی ہے۔ آگرہ میں حالت کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے کئی ہندو تو وادی لیڈروں کو نظر بند کردیا تھا۔ بابری مسجد کی شہادت کی برسی کے پیش نظر کاشی سے لے کر متھرا تک اور ایودھیا سے لے کر علی گڑھ تک پولس کی سخت سیکوریٹی بڑھا دی گئی تھی، وہیں کئی شہروں میں دفعہ ۱۴۴ نافذ تھا۔بابری مسجد کی شہادت کی ۲۹ ویں برسی پردارالحکومت دہلی کے جنتر منتر پر آج مختلف ملی و سماجی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے رہنما عمر خالد کے والد قاسم رسول الیاس نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عدالت بابری مسجد معاملہ میں فیصلہ ضرور سنا چکی ہے لیکن اس کے خلاف احتجاج بھی اس فیصلے کی وجہ سے ہی کیا جا رہا ہے۔ جس میں عدالت نے یہ قبول کیا ہے کہ بابری مسجد کو شہید کیا گیا۔ 
اورنگ آباد میں اجتماعی اذان دی گئی
سوشل دیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے نائب صدر محمد شفیق نے کہا کہ ریاست اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ آج کاشی متھرا کی بات کر رہے ہیں۔ ملک میں اقلیتی برادری کی کہیں بھی ماب لنچنگ ہو جاتی ہے، مجرم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ اقلیتی برادری کی مذہبی عبادت گاہوں پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں اور یہ سب اس لیے کیونکہ جب بابری مسجد کے ساتھ ایسا ہوا تھا تب ہم خاموش تھے۔پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ریاستی صدر نے بھی ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد کو شہید ہوئے 29 برس مکمل ہونے کے باوجود ملک میں دیگر عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ آج کی تاریخ کے لیے متھرا کاشی میں ریلی نکالنے کی بھی بات کہی گئی تھی۔ البتہ متھرا میں نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ حیدرآباد کے سعیدآباد میں مسلم خواتین و طالبات نے مسجد کی بازیابی کے لئے اجتماعی دعائیہ کی، اس موقع پر خواتین اسلام نے کہی کہ بابری مسجد کو ہم نہیں بھولیں گے اور آنے والی نسلوں کو مسجد کی شہادت کے بارے میں بتائیں گے۔ اور بابری مسجد کی بازیابی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔ادھر میرٹھ میں انڈین یونین مسلم لیگ کی جانب سے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں بابری مسجد کی شہادت کے موقع پر اس دن کو یوم یادگار کے طور پر منایا گیا۔مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر میں واقع چمپا چوک پر بابری مسجد کی برسی کے موقع پر اجتماعی اذان کا اہتمام کیا گیا۔ رضا اکیڈمی کی کال پر سینکڑوں افراد نے اجتماعی اذان کے لئے شرکت کی۔ چمپا چوک علاقے میں سینکڑوں مسلمانوں نے اجتماعی اذان دی اور بابری مسجد کے لیے دعائیں کی گئیں۔
حیدرآباد میں خواتین اسلام نے دعائیہ تقریب منعقد کی۔
اس موقع پر رضا اکیڈمی کے سیکریٹری ساجد رضا نے کہا کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی بابری مسجد کی شہادت کی برسی کے موقع پر اذان دی گئی۔ادھر بنارس میں بھی گیان واپی مسجد کے قریب سخت سیکوریٹی تھی، وارانسی کمشنریٹ کی پولس یہاں الرٹ پر تھی، شہر اور دیہی علاقوں کی آبادی والے علاقوں میں اتوار کی شام سے ہی پولس اور پی اے سی کے جوان تعینات کیے گئے تھے، ۔ پولس کمشنر اے ستیش گنیش نے بتایاکہ کسی بھی نئے پروگرام کی یہاں اجازت نہیں دی گئی تھی، کمشنریٹ کی فورس کو کہاگیا تھا کہ وہ چاق وچوبند ہوکر ڈیوٹی کریں، لاء اینڈ آرڈر کو جو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کرے اس کے ساتھ سختی سے پیش آئے۔
قبل ازیں متھرا پولس کی چوکسی کو دیکھتے ہوئے ہندو مہاسبھا نے اپنا پروگرام بدل دیا تھا، ہندو مہاسبھا کی قومی صدر راج شری چودھری کے ذریعہ جاری ایک ویڈیو بیان میںکہاگیا ہے کہ متھرا انتظامیہ لاء اینڈر آرڈر بگڑنے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے شاہی عید گاہ پر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہےجس کی وجہ سے اب گنگا جل سے شدھ کرنے کا پروگرام دہلی میں منعقد کیاجائے گا۔ ادھر ایودھیا میں شہادت کی برسی کے پیش نظر پولس انتظامیہ چاق وچوبند تھی، کسی بھی سیاسی پارٹی اور تنظیموں کو کوئی بھی پروگرام کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، چوراہوں پر پولس فورس تعینات رہی، پولس اہلکار مسلسل گشت کررہے تھے اور حالات پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ سوموار کو صبح سے ہی انصاری روڈ، کالاآم چوک، بھوڑ چوراہا سمیت دیگر عوامی مقامات پر کثیر تعداد میں پولس تعینات تھی، سوشل سائٹ پر بھی نظر رکھنے کےلیے سائبر ٹیم الرٹ رہی۔ ایس ایس پی سنتوش کمار سنگھ ، ایس پی سٹی سریندر ناتھ تیواری، ایس پی دیہات بجرنگ بلی چورسیہ، اے ایس پی ششانک اور دیگر عہداداران مسلسل علاقے میں گشت کررہے تھے۔ یہاں بھی پرامن طور پر یہ دن گزر گیا۔دریں اثناء ہندو تو وادی لیڈر پروین توگڑیا نے حکومت سے متھرا اور کاشی میں مندر بنانے کو لے کر قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے۔ بھدوہی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے توگڑیا نے کہاکہ جس طرح سے جموں کشمیر میں دفعہ ۳۷۰ ہٹایاگیا ہے اسی طرح سے کاشی اور متھرا میں مندر بنانے کے لیے قانون بنایاجائے۔

  DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر