ہریانہ حکومت اور ہندو انتہا پسند تنظیموں کے ذریعہ مسلمانوں کو نماز سے روکنا ظالمانہ اور نا قابل قبول عمل۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا بیان
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گڑ گاؤں (گروگرام) میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے، اور اس صنعتی شہر میں مسلمان ملازمین کی اچھی خاصی تعداد ہے، حکومت کی طرف سے تعمیر مسجد کی اجازت نہیں ملنے کی وجہ سے مسلمان کھلی جگہوں میں نماز ادا کرنے پر مجبور ہیں، حالاں کہ ایسی جگہوں میں نماز کی ادائیگی میں مشقت ہوتی ہے اور ان کو دھوپ اور بارش برداشت کرنی پڑتی ہے، لیکن مساجد کی کمی کی وجہ سے مسلمان مجبور ایسے مقامات پر نماز ادا کر رہے ہیں، پھر بھی حکومت کا مسلمانوں کو جمعہ کی ادائیگی سے روکنا بہت ہی قابل افسوس اور نا قابل قبول عمل ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ مزید ستم یہ ہے کہ اوقاف کی بہت ساری زمینیں حکومت کے زیر قبضہ ہیں، حکومت ان زمینوں کو تو واپس نہیں کر رہی ہے، لیکن مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی سے روک رہی ہے، حالاں کہ جمعہ کی ادائیگی میں بمشکل ایک گھنٹہ کا وقت لگتا ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس طرزعمل کی مذمت کرتا ہے اور حکومت ہریانہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جلد سے جلد مسلمانوں کے نماز جمعہ کی ادائیگی کے مسئلہ کوحل کرے، نیز آرایس ایس ، وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے دہشت گردوں نے جو رویہ اختیار کر رکھا ہے، ان کو قرار واقعی سزادے اور قانون کے نفاذ کویقینی بنائے۔
سمیر چودھری
DT Network
0 Comments