Latest News

مالیگاﺅں بم دھماکہ معاملہ میں گواہوں کے منحرف ہونے کا سلسلہ جاری، جمعیت علماء کی ملزمین کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ جانے کی تیاری۔

مالیگاﺅں بم دھماکہ معاملہ میں گواہوں کے منحرف ہونے کا سلسلہ جاری، جمعیت علماء کی ملزمین کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ جانے کی تیاری۔
ممبئی8 دسمبر : (پریس ریلیز) مالیگاﺅں 2008 بم دھماکہ معاملے میں سرکاری گواہوںکے اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور گذشتہ دو دنوں میں چار مزید گواہان نے اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کرچکے ہےںجس کا راست اثر مقدمہ پر پڑے گا ۔ یہ اطلاع جمعیة علمائے ہند کی طرف سے دی گئی ہے۔ جمعیة علمائے ہند نے گواہوں کے انحراف کے ضمن مےں سپرےم کورٹ کے چےف جسٹس سمےت متعلقہ متعددحکام کوخط لکھ کر تشوےش کا اظہار کےا تھا۔ اس کے باوجودسرکاری گواہوں کے انحراف کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعیة علمائے ہند نے کہا ہے کہ اگر اس سلسلے مےں کوئی ٹھوس قدم نہےں اٹھاےا گےا تو وہ بمبئی ہائی کورٹ ےا سپرےم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ چار گواہوں میں سے دو گواہان کے بیانات قومی تفتیشی ایجنسی این آئی اے نے ریکارڈ کیا تھا جبکہ دو گواہان کے بیانات کا اندراج انسدا د دہشت گرد دستہ اے ٹی ایس نے کیا تھا، چاروں گواہوں کا تعلق مدھیہ پردیش کے پنچ مڑھی مقام سے ہے جہاں بھگوا ملزمین نے بم دھماکوں کی سازش رچنے کے لیئے ایک کیمپ کا انعقاد کیا تھا۔واضح رہے کہ ےہ مقدمہ مولاناسےد ارشد مدنی کی ہداےت اوران کی خصوصی دلچسپی کی وجہ سے جمعیة علمائے ہند لڑ رہی ہے اور جمعیة اس پر بارےک نظر رکھ رہی ہے۔
 سرکاری گواہوں کے منحرف ہونے پر بم دھماکہ متاثرین کو قانونی امداد مہیا کرانے والی تنظیم جمعیة علماءمہاراشٹر (ارشد مدنی ) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزا راعظمی نے بتایا کہ گذشتہ ہفتہ ہی ہم نے بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے قومی تفتیشی ایجنسی کے اعلی عہدے داران اور چیف جسٹس آف انڈیا سمیت دیگر کو خطوط روانہ کرکے خدشات کا اظہار کیا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ این آئی اے ملزمین کو فائدہ پہچانے کے لیئے ہماری باتوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ایسے ہی گواہان اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کرتے رہے تو بھگوا ملزمین بشمول سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، کرنل پروہت اور دیگر ملزمین بم دھماکوں کے سنگین الزامات سے بری ہوجائیں گے۔ ابتک اس معاملے میں بارہ گواہ اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کرچکے ہیں جس سے بم دھماکہ متاثرین شدید فکر مند ہیں۔گلزار اعظمی نے کہا کہ مالیگاﺅں 2008 بم دھماکہ معاملے کی تفتیش کرنے والی ر یاستی اے ٹی ایس کے آفیسران کو عدالت میں طلب کرنا چاہئے تاکہ وہ استغاثہ کی مدد کرسکیں کیونکہ اس معاملے کی بنیادی تفتیش اے ٹی ایس نے ہی کی تھی اور پختہ ثبوت و شواہد کی بنیاد پر بھگوا ملزمین کو گرفتار کیا تھالیکن جس نہج پر این آئی اے مقدمہ کو چلا رہی ہے اس سے یہ اندازہ ہورہا ہے کہ انہیں ملزمین کو سزا دلانے میں دلچسپی نہیں ہے اور مالیگاﺅں مقدمہ کا بھی وہی حال کرنا چاہتے ہیں جو مکہ مسجد بم دھماکہ معاملہ، اجمیر درگاہ بم دھماکہ معاملہ اور سمجھوتا ایکسپریس بم دھماکہ معاملہ کا ہوا تھاجس میں گواہوں کے منحرف ہونے کی وجہ سے عدالت نے اسیمانند سمیت دیگر بھگوا ملزمین کو بری کردیاتھا۔گلزار اعظمی نے کہا کہ گواہوں کے یکے بعد دیگرے منحرف ہونے کے تعلق سے وہ سینئر وکلاءسے صلاح و مشورہ کریں گے اور ضرورت پڑی تو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے رجوع ہونے سے گریز نہیں کریں گے۔ واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجئے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ میں گواہوں کے بیانات کا اندراج کررہی ہے ، ابتک 212 گواہوں کی گواہی عمل میںا ٓچکی ہے اور عدالتی کارروائی روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔

سمیر چودھری
 DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر