Latest News

مولانا حکیم عبداللہ مغیثی کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازے جانے پر مختلف تنظیموں اور شخصیات نے پیش کی مبارکباد۔

مولانا حکیم عبداللہ مغیثی کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازے جانے پر مختلف تنظیموں اور شخصیات نے پیش کی مبارکباد۔ 
سہارنپور(پریس ریلیز) عاشق ملت مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی کو انکی عرصۂ دراز تک روشن دینی،تعلیمی،ملی اور اصلاحی و سماجی خدمات انجام دینے کے اعتراف میں دہلی میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی صدارت و جناب ڈاکٹر محمد منظور عالم کی نگرانی میں ایک تقریب منعقد ہوئی اور مولانا کو آئی او ایس کے نویں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا جس میں آپ کو ایک ساپس نامہ،مومنٹو اور ایک لاکھ روپے کا چیک بطور ایوارڈ پیش کیا گیا۔
ایوارڈ ریسیو کرتے وقت مولانا عبداللہ مغیثی نے اپنے شیخ و مرشد مولانا سید ابوالحسن علی میاں ندوی کے ایک تاریخی واقعہ کا تذکرہ کیا اور کہا کہ مولانا کو جب عالمی شاہ فیصل ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا تھا تو انھوں نے اسکی رقم کو دعوت اسلامی اور دینی تعلیم سے متعلق اداروں میں تقسیم کے لئے اعلان کرادیا اور اس رقم کا ادنیٰ حصہ بھی ہندوستان نہ آنے دیا۔دبئی اور برونائی کا ایوارڈ بھی بڑے اصرار کے بعد قبول کیا اور ساری رقم اداروں اور تنظیموں میں تقسیم کردی اور اپنے لئے کچھ بھی باقی نہ رکھا۔
اسکے بعد مولانا عبداللہ مغیثی نے انسٹیٹیوٹ آف اسٹڈیز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میں بخوشی اس ایوارڈ کو قبول کرتا ہوں اور اس پر اللہ تعالی کا شکر گزار لیکن آج میں بھی انہیں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے یہ اعزازی رقم جامعہ گلزار حسینیہ اجراڑہ،آل انڈیا ملی کونسل کے قاضی کامپلیکس،آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور اسلامک فقہ اکیڈمی کے لئے انکی دینی و ملی خدمات کے سبب تقسیم کرتاہوں۔
مولانا عبداللہ مغیثی کے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازے جانے پر مختلف اداروں و تنظیموں کی متعدد دینی، علمی و ملی شخصیات نے مولانا کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ مولانانسیم اختر شاہ قیصر نے مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی اصلاح وتربیت اور دینی و عصری علوم کے فروغ میں مولانا کی جدوجہد کے نقوش کافی گہرے ہیں،مولانا نے قدم قدم پر قوم وملت کی رہبری ورہنمائی کا کام انجام دیا ہے اور ملی خدمت کا کوئی میدان ایسا نہیں ہے، جہاں آپ کی جدوجہد کے روشن نقوش موجود نہ ہوں۔میں اپنی جانب سے مولانا کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
جامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ کے استاذ مفتی محمدساجدکھجناوری نے مولانا کی خدمت میں اپنی نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی ایک عرصۂ دراز سے مسلسل قوم و ملت کے لئے اپنی خدمات انجام دیں اور تاحال اپنی پیرانہ سالی و ضعف کے باوجود رہبری کا فریضہ انجام دے رہے ہیں،مولانا نے مختلف پلیٹ فارموں سے دینی وملی اوراصلاحی وسماجی کوششیں کیں ، اپنے شیخ و مرشد مولانا ابو الحسن علی میاں ندوی کے مشن کو آگے بڑھایا ،آپ گوناگوں اوصاف وکمالات کے حامل ہیں،تواضع ، حسنِ اخلاق،مروت اور دلنوازی آپ کی شخصیت میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔اس دور قحط الرجال میں ہم سب کے لئے آپ کا وجود بسا غنیمت ہے میں آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور دعا گوں ہوں کہ اللہ تعالی آپ کا مبارک سایہ ہم پر دراز فرمائے۔
معروف عالم دین مولانا محمد فتح ندوی نے بھی مولانا کی خدمت میں مبارک باد پیش کی اور اپنے پیغام میں کہا کہ مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی ہمہ جہت شخصیت کے مالک ہیں،مولانا نے ملت میں اتحاد اور مسلمانوں میں تعلیمی و اصلاحی شعبوں میں جو گراں قدر خدمات انجام دی ہیں وہ قابل قدر ہیں،سیکڑوں دینی، سماجی، فلاحی اداروں کی سرپرستی و رکنیت کا آپکو شرف حاصل ہے۔آپ کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازے جانے پر مجھے بڑی مسرت محسوس ہورہی ہے۔
مولانا شمشیر الحسینی ناظم جامعہ دعوة الحق معینیہ چرھو رامپور نے اپنے مبارک بادی پیغام میں کہا کہ مولانا کی زندگی کے بنیادی اغراض و مقاصد میں علوم دینیہ کی اشاعت و ترویج اور مختلف مقامات پر مدارسِ اسلامیہ کا قیام شامل رہا اور تقریبا سیکڑوں مقامات پر آپ نے مدارس،اسکول و کولیجز کی بنیاد دکھی، ان اغراض کو روبہ عمل لانے کے لئے مکاتب و مدارس اسلامیہ کے قیام کے سلسلے میں آپکی قربانیاں بے مثال ہیں۔ آپ نے ہمیشہ قوم و ملت کو ترقی اور فعالیت کی راہ پر گامزن رکھنے کے لئے جدوجہد کی ہے جس کے لئے آئی او ایس کی جانب سے آپ کی خدمت میں یہ تحفہ پیش کیا گیا ہے۔
قاضی ندیم اختر شہر قاضی سہارنپور نے بھی اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ارشاد و تلقین، تبلیغ و تذکیر، تعلیم و تربیت اور اصلاحِ خلق کے مختلف شعبوں ایک لمبے عرصے سے مصروفِ عمل ہیں اور ملتِ اسلامیہ کی اصلاح و تربیت میں لگے ہوئے ہوئے ہیں۔
مولانا کی پوری زندگی ہمارے لئے سراپا جدوجہد اور قوم وملت کے لئے بے مثال قربانی پیش کرنے کی ترغیب اور تحریک و عمل کا پیغام ہے۔بارگاہ ایزدی میں دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کی عمر میں خوب برکت عطا فرمائے اور آپ یوں ہی ہماری رہبری کرتے رہیں۔
مولوی فرید مظاہری منیجر جامع مسجد سہارنپور نے اس موقع سے اپنے میں کہا کہ مولانا نے نہ صرف مسلمانوں کی تعلیم وترقی کے لئے؛ بلکہ انکے دین و ایمان کی حفاظت کے لیے ایک تحریک کی طرح کام کیا جس نے مسلمانوں کی ہر طرح سے رہنمائی کر انہیں سماجی زندگی کا ترقی یافتہ شعور دیا اور فکر و عمل کا توازن بخشا۔میں آپکو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
مولانا محمد سعیدی ناظم مظاہر علوم وقف نے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا گزشتہ نصف صدی سے دین وملت کی خدمت میں اس جذبہ کے ساتھ مصروف ہیں کہ دینی تعلیم کے ذریعے مسلمانانِ ہند کی حفاظت کی جائے اور تعلیم و تربیت کے راستے سے ان کے دل و دماغ کی تعمیر کرکے ان کی بقا کا سا مان کیا جائے۔ ان مقاصد کی تکمیل کے لئے آپ پوری طرح مشغول رہیں اور دینی درسگاہوں کے ساتھ آپ نے عصری درسگاہوں کی جانب بھی قوم کو متوجہ کئے رکھا تاکہ مسلمانوں کے لئے دینی و معاشرتی اور تمدنی زندگی کی طرف حصول بآسانی ممکن ہو۔آپ کی اصلاحی و دعوتی خدمات کے طفیل ملک بھر سے ہزاروں افراد نے اسلامی طرزِ زندگی اختیار کیا۔اللہ تعالی آپ کی عمر میں برکت عطا فرمائے۔

ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل سہارنپور مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی نے اپنے والد ماجد مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم و ملت کے لئے آپکی زندگی جن آلام و مصائب اور جن آزمائشوں و امتحانات میں گزری ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے،جسکی روشنی میں یہ کہا جانا بالکل درست ہے کہ آپ اس ایوارڈ کے بجا مستحق ہیں۔
اسی کے ساتھ انھوں نے کہا کہ والد ماجد کا ایوارڈ کی رقم کو ملی تنظیموں و اداروں میں تقسیم کردینا یقینا انکی تواضع، بلند پایہ شخصیت، حد درجہ استغناء و بے نیازی اور بے لوثی و اخلاص کی غماز ہے اور یہی سب چیزیں عظمتوں کا پتہ دیتی ہیں۔ میں آپکی لمبی عمر اور صحت و تندرستی کے لئے دعا گوں ہوں۔

DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر