گروگرام میں نماز کے معاملے پر ہریانہ اسمبلی میں زبردست ہنگامہ، آفتاب احمد اور وزیر اعلیٰ کھٹر کے درمیان تیکھی بحث، بولے مسلم ارکان شر پسندوں کو حکومت کی سربراہی حاصل۔
ہریانہ اسمبلی کے سرمائی اجلاس میں ممبر اسمبلی آفتاب احمد نے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے سامنے گروگرام (گوڑگاؤں) میں نماز جمعہ ادائیگی معاملے پر اسمبلی میں سوالات اٹھائے، جس کے بعد ایوان میں ہنگامہ ہوگیا۔اس دوران آفتاب احمد نے گڑگاؤں نماز معاملے پر اسمبلی اجلاس میں بی جے پی حکومت پالیسی کے خلاف آواز اٹھائی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے کچھ ہندوتوادی شرپسند عناصر گڑگاؤں میں نماز میں مسلسل خلل ڈال رہے ہیں۔ ایسے میں وزیراعلیٰ کو ایسے شرپسندوں کو سختی سے روک کر نماز پڑھنے والوں کو ہر ممکن تعاون کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ منوہر لال کے گڑگاؤں نماز معاملے پر دیے گئے بیان کی مذمت کی۔
اس کے بعد ایم ایل اے آفتاب احمد اور وزیر اعلیٰ منوہر لال کے درمیان کافی بحث ہوئی۔ آفتاب احمد نے کہا کہ جب انہوں نے حکومت سے گڑگاؤں میں موجود وقف اراضی کو خالی کرنے کا مطالبہ کیا تو وزیر اعلیٰ نے اس کے برعکس مجھے معلومات دینے کو کہا۔ آفتاب نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو ابھی تک نہیں معلوم کہ گروگرام میں کتنی وقف اراضی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا وزیراعلیٰ پچھلے کئی سالوں سے نماز میں مداخلت کرنے والوں کو اکسا کر تماشا دیکھ رہے ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعلیٰ اور ان کی حکومت نماز کا مسئلہ حل نہیں کرنا چاہتی۔
اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر اور ایم ایل اے نوح چودھری آفتاب احمد نے کہا کہ وہ گڑگاؤں نماز کے معاملے پر فکرمندی سے نظر بنائے اور آج انہوں نے نماز جمعہ معاملہ پر حکومتی موقف کو اسمبلی میں بے نقاب کر دیا ہے۔ عوام کو پتہ چل گیا ہے کہ صرف چند لوگ نماز کی مخالفت کر رہے ہیں، یہ سب حکومت کے کہنے پر ہو رہا ہے۔ قبل ازیں گروگرام کی نماز کا مسئلہ سابق وزیر اور موجودہ کانگریس ایم ایل اے محمد الیاس اور فیروز پور جھرکہ سے کانگریس ایم ایل اے مامن خان نے ہریانہ اسمبلی میں یہ معاملہ زور شور سے اٹھایا ۔
میوات کے تینوں ایم ایل اے آفتاب، محمد الیاس اور مامن کا کہنا ہے کہ نماز پڑھنا مسلمانوں کا بنیادی حق ہے، جسے ان سے چھینا نہیں جا سکتا۔ وہ کہتے ہیں کہ صرف گروگرام میں وقف بورڈ کی اتنی زمین ہے کہ لوگوں کو کھلے میں نماز پڑھنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی۔
ایم ایل اے آفتاب، ایم ایل اے محمد الیاس کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو گروگرام میں وقف بورڈ کی اراضی کے بارے میں علم نہیں ہے اور جس مسلم لیڈر (ذاکر حسین) کو وقف کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا ہے، وہ خود اور کئی ایکڑ وقف اراضی ان کی تحویل میں ہے ۔کیا وزیر اعلیٰ کو اس بابت بھی کچھ علم نہیں؟ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نماز ک معاملے کو بہانہ بنا کر ایک مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور ریاست کو ہندو اور مسلمانوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن ریاست کے عوام ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔
اس موقع پر گڑگاؤں میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے معاملے میں سرگرم مولانا صابر قاسمی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ جلد از جلد وقف بورڈ کی تمام جائیدادوں پر سرکاری اور غیر سرکاری قبضہ چھڑا کر ان کے حوالے کرے اور مسلمانوں کو وقف اراضی دی جائے تاکہ یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے۔
DT Network
0 Comments