اسلامی معاشرہ بنانے میں عورت کا کردار
از قلم : محمد عفان قاسمی ڈینڈرولوی
خالق کائنات خداوند کریم نے ہر جاندار کا ایک ایک جوڑا پیدا فرمایا ۔ درخت،سمندر ،پہاڑ، وادیاں،پھل پھول اور جڑی بوٹیاں پیداکی ، اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت کی تخلیق کی اور پھر زمین کے اوپر اور نیچے کی دولت کو انسانوں کے لئے مسخر کر دیا اور انسان کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ ایک اللہ کی عبادت کرے اور اللہ کے مقرر حدود کو نہ پہھلا نگے ورنہ انھیں آخرت میں دردناک عذاب دیا جائے گا۔
دین حنیف میں چار چیزوں کی اساس پر شادی کرنے کی ہدایت دی گئ ہے جس میں مال ،نسب، خوبصورتی اور دینداری ہیں لیکن دینداری کو ترجیح دینے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ آنے والی نسلیں بھی دیندار ہو سکے اسلام میں خاندان کا تصور بہت وسیع ہے اس میں کلیدی رول عورت کو دیا گیا ہے کیونکہ اولاد کی صحیح تربیت ماں ہی کریں گی اور گھر کو جنت نما بنا سکتی ہے یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ دنیا بھر میں صحیح تربیت گاہ ماں کی آغوش ہے اگر ماں پابند شریعت ہوگی تو اولاد بھی مومن اور مسلم ہوگی اور اگر دینداری کے بجائے دنیاداری کو ضروری سمجھتی ہے تو اولاد اسلام جیسی لازوال نعمت سے محروم ہو جائے گی اس لیے کہ اولاد جب چھوٹی ہوتی ہے تو وہ ماں کو دیکھتی ہے پھر جب وہ جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتی ہے تو وہ ماں سے فیشن والے برقع وغیرہ کا مطالبہ کرتی ہے اسلئے کہ اس نے اپنی ماں کو اسی حالت میں دیکھا ہے ماں کی چھاتی کے ایک ایک دودھ کے قطرے کے ساتھ بچہ جذبات اور اخلاق کو اپنے اندر کھینچ لیتا ہے ماں کے ایک ایک جملے سے بچہ عمل کا طریقہ سیکھتا ہے۔
تاریخ اسلام کے سنہرے اوراق کی روگردانی سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ عورت نے ہی اسلام کی ترقی کے لئے وہ نمایاں کارنامے انجام دیے ہیں جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ، میدان جنگ میں مسلم خواتین نے اپنی قابلیت اور صلاحیتوں کے جوہر دکھلائے ہیں تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں جتنے بھی بہادر اور دوسرے شعبوں میں نمایاں کارنامے انجام دینے والے تمام مرد کو ماں نے ہی تو تربیت دی ہے ، ماں کی تربیت کا نتیجہ ہے کہ محمد بن قاسم نے سترہ سال کی عمر میں سندھ پر حملہ کیا اور سید ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ نے خود کو انگریزوں کے حوالے کرنے کے بجائے میدان کارزار میں جام شہادت کو نوش کرنے کو ترجیح دی ، ماں کی فیض تربیت سے ایسے لوگ پیدا ہوئے جنہوں نے تاریخ کو روشن رکھا خاندان اور معاشرے کی بنیاد گھر پر ہے جیسا گھر ہوگا ویسا ہی خاندان اور معاشرہ وجود میں آئے گا۔ گھر ، خاندان اور معاشرہ کی اصلاح صرف خواتین سے ممکن ہیں۔ حضرت فاطمہ بنت خطاب نے اپنے سنگ دل بھائی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کو دائرے اسلام میں لانے کے لئے اپنے جسم کو لہولہان کر لیا تھا ایک اور مومن ماں نے اپنے جگر کو جہاد میں جانے سے پہلے جو نصیحت کی وہ آج بھی تاریخ کے سنہرے اوراق میں درج ہے حضرت سید احمد شہید رحمۃ اللہ علیہ سے ماں نے کہا کہ کے بیٹے جاؤ ! لیکن یاد رکھو میدان جنگ میں تلواروں کے زخم پیٹھ پر نہیں سینے پر ہونے چاہیے اگر تم میدان کارزار سے فرار ہو کر آگئے تو میں تمہارا منہ بھی نہیں دیکھوں گی۔
یہ ہے سچی اور اصلی مسلمان عورتیں اگر آج کی خواتین بھی اپنی ذمہ داریوں کو بہت اچھی طرح انجام دے تو عجب نہیں ہے کہ ان کی آغوش میں پلنے والا ہر بچہ اسلام کا بہادر سپاہی بنے گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہماری زمہ داریاں پوری کرنے کی توفیق عطا فرمائیں ، آمین۔
DT Network
0 Comments