Latest News

بی جے پی کے بعد سماجوادی نے بھی دیوبند میں ٹھا کر سماج کو دیا ٹکٹ، معاویہ علی کے مقابلہ کارتکیہ رانا کو دی گئی ترجیح۔

بی جے پی کے بعد سماجوادی نے بھی دیوبند میں ٹھا کر سماج کو دیا ٹکٹ، معاویہ علی کے مقابلہ کارتکیہ رانا کو دی گئی ترجیح۔
دیوبند: (سمیر چودھری)
دیوبنداسمبلی حلقہ سے بالآخر سماجوادی پارٹی نے اپنے امیدوارکا اعلان کردیاہے، سماجوادی پارٹی نے سابق وزیر آنجہانی راجندر سنگھ رانا کے بیٹے کارتکیہ رانا کو اپنا امیدوار بنایا اور انہیں سابق رکن اسمبلی معاویہ علی پر ترجیح دی گئی ہے۔ پچھلے طویل وقت سے دیوبند اسمبلی حلقہ کے امیدوار کے نام کا انتظار کیاجارہاتھا لیکن پارٹی ہائی کمان کی طرف سے بالکل آخری وقت میں یہ اعلان کیاگیا، جس کے بعد کارتک رانا کے حامیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور ایک دوسرے کو مٹھائی کھلاکر خوشی کا اظہا رکر ر ہے ہیں حالانکہ یہ خبر آنے کے بعد سابق رکن اسمبلی معاویہ علی کے حامیوں میں مایوس دیکھی گئی اور معاویہ علی کے حامی اپنے لیڈر کے اگلے قدم کو لیکر گفت و شنید کرنے میں لگے ہیں۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ایس پی سے ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض معاویہ علی بی ایس پی ہائی کمان کے رابطے میں ہیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دیوبند سے بی ایس پی کے ٹکٹ پر الیکشن میں امیدوار ہوں۔
غور طلب ہے کہ بی جے پی نے پہلے ہی یہاں سے ٹھاکر برادری سے تعلق رکھنے موجودہ رکن اسمبلی کنور برجیش سنگھ کو اپنا امیدوار بنایا ہے وہیں سماجوادی پارٹی نے بھی ٹھاکر سماج سے کے ہی سابق ریاستی وزیرآنجہانی راجندر سنگھ رانا کے بیٹے کو اپنا امیدوار بنایا ہے،کارتکیہ رانا اپنا پہلا الیکشن لڑینگے جبکہ معاویہ علی نے سال 2016ءمیں راجندر سنگھ رانا کے انتقال کے یہاں ہوئے ضمنی الیکشن میں راجندر سنگھ رانا کی اہلیہ کو کانگریس کے ٹکٹ پر شکست دی تھی ،جس کے بعد سماجوادی پارٹی نے 2017ءمیں معاویہ علی کو اپنا امیدار بنایا تھا لیکن اس وقت معاویہ علی پچپن ہزار ووٹ لیکر تیسرے مقام پر رہے تھے۔
معاویہ علی ٹکٹ کے مضبوط دعویدار سمجھے جارہے تھے لیکن لکھنو سے خبر ملنے کے بعد ان کے حامیوںکو زبردست جھٹکا لگاہے۔ دیوبند اسمبلی سیٹ کی اپنی تاریخ ہے اور الیکشن میں سبھی پارٹیوں کی یہاں نظر رہتی ہے، کارتکیہ رانا نے لندن سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے لیکن وہ زمینی لیڈر سمجھے جاتے ہیں ، حالیہ بلاک پرمکھ الیکشن میں ان کی بیوی نے بہتر کارکردگی کامظاہرہ کیا تھا لیکن اس کے باوجود وہ الیکشن ہار گئی تھی، ان کا الزام ہے کہ انہیں حکومت کے دباو میں انتظامیہ نے زبردستی ہرایا تھا۔ ایس پی سربراہ نے بھی طویل غور وفکر کے بعد کارتک راناکو اپنا امیدوار بنایا ہے۔
 دیوبند اسمبلی سیٹ پر تین لاکھ47 ہزار ووٹر ہیں ،جس میں مسلمانوں کے ووٹ قریب ایک لاکھ بیس ہزار ئے زائد ہیں،جبکہ دلتوں کے ستر ہزار سے زائد ووٹ ہیں، وہیں ٹھاکر برادری کے ووٹ کی تعداد یہاں تیس ہزار کے قریب ہے۔خاص بات ہے کہ دیوبند اسمبلی سیٹ 1952ءسے لیکر 2017ءتک ٹھاکر برادری کے ہی اکثر رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں ،صرف تین مرتبہ ایسا ہواہے جب یہاں غیر راجپوت رکن اسمبلی بنے ہیں۔
 2016ءمیں معاویہ علی، 2007 میں گوجر برادری سے تعلق رکھنے والے منوج چودھری اور 1977ءمیں مولانا عثمان یہاں سے منتخب ہوئے تھے۔بہرحال ایک مرتبہ پھر سماجوادی پارٹی اور بی جے پی نے ٹھاکروں پر ہی داو ¿ چلا ہے جبکہ بی ایس پی نے چودھری راجندر سنگھ کو اپنا امیدوار بنایا ہے، کانگریس سے راحت خلیل کو ٹکٹ ملنے کا دعویٰ کیاجارہاہے۔ بہر حال کارتکیہ راناکے ٹکٹ سے یہاں بی جے پی اپنی پالیسی پر غورفکر کرنے میں لگی ہے وہیں مسلم امیدوار کو نظر انداز کرنے کے سبب مسلمانوں میں بھی کچھ ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر