Latest News

سہارنپور کو مایاوتی نے ہمیشہ ترجیحات میں رکھا، اس مرتبہ بھی ساتوں سیٹوں میں سے تین پرمسلمانوں کو بنایا امیدوار۔

سہارنپور کو مایاوتی نے ہمیشہ ترجیحات میں رکھا، اس مرتبہ بھی ساتوں سیٹوں میں سے تین پرمسلمانوں کو بنایا امیدوار۔
سہارنپور(سمیر چودھری)
بہوجن سماج پارٹی کے سپریمو مایاوتی نے ضلع سہارنپور میں سبھی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیاہے، جس کے بعد پارٹی بدل کر بی ایس پی سے ٹکٹ لینے کی دعویداری پیش کررہے نیتاوں کے امکانات پر بریک لگ لگایاہے۔

ہفتہ کے روز مایاوتی نے سہارنپور کی ساتوں سیٹوں کے ساتھ دوسرے مرحلہ کے انتخابات کے لئے کل 51 امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا ہے۔ سہارنپور میں بہٹ سیٹ سے رئیس ملک، گنگوہ سے نعمان مسعود، نکوڑ سے ساحل خان، سہارنپور شہر سے منیش اروڑہ، دیہات سے عجب سنگھ،رامپور منیہاران سے سابق رکن اسمبلی رویندر کمار مولہو اور دیوبند سے چودھری راجندر سنگھ کو پارٹی نے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ واضح رہے کہ سہارنپور ہمیشہ سے بی ایس پی کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتاہے ،حالانکہ 2017ءمیں بی ایس پی کو یہاں قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی اور ایک بھی سیٹ جیتنے کامیابی نہیں ملی تھی، لیکن اس سے قبل سبھی انتخابات میں سات میں چار سے پانچ سیٹیں بی ایس پی کو ملتی رہی ہیں۔ 

مایاوتی خود ہروڑہ سیٹ (اب سہارنپور دیہات) سے دو مرتبہ الیکشن لڑ چکی ہے۔ سہارنپور میں جاٹو (دلتوں کے جس طبقہ سے مایاوتی کاتعلق ہے) کافی تعداد میں ہیں اور ہمیشہ مایاوتی نے بھی سہارنپور کو اپنی ترجیحات میں رکھاہے، سہارنپور نے بھی مایاوتی کو مایوس نہیں کیا۔
سہارنپور کو منڈل اور نگر نگم کا درجہ مایاوتی نے ہی دیا ہے، سہارنپور میں کانشی رام میڈیکل کالج ( اب شیخ الہند میڈیکل کالج) بھی مایاوتی کے دوراقتدار میں ہی ملا تھا۔لیکن اس مرتبہ مایاوتی کی بی ایس پی کے تئیں لوگوں میں قابل ذکر رجحان دیکھنے کو نہیں مل رہاہے اور صوبہ میں سماجوادی پارٹی و بی جے پی کے درمیان اصل مقابلہ کی قیاس آرائیاں لگائی جارہی ہیں۔ باوجود اس کے مایاوتی کی سوشل انجینئرنگ کی چرچا ابھی بھی میڈیا میں ہے اور بتایا جاتاہے کہ مایاوتی بہت سوچ سمجھ کر امیدوار میدان میں اتارتی ہے۔ 
مایاوتی نے سہارنپو رکی سات سیٹوں میں تین پر مسلم امیدوار اتارے ہیں جبکہ دو پر دلتوں کو ٹکٹ دیا ہے، ایک پر گوجر اورسہارنپور شہر سیٹ سے برہمن سماج کو ٹکٹ دیاہے۔ حالانکہ اس مرتبہ عمران مسعود کے ذریعہ سماجوادی پارٹی کو حمایت دینے سے مایاوتی کو بھی مشکل ہوسکتی ہے ،کیونکہ ایک طرف جہاں بی جے پی پوری طاقت کے ساتھ میدان میں ہیں وہیں عمران مسعود کے ذریعہ سماجوادی پارٹی کی حمایت سے مایاوتی کو کافی نقصان ہونے کے امکام ظاہر کئے جارہے ہیں، حالانکہ گنگوہ سیٹ سے مایاوتی نے عمران مسعود کے سگے بھائی نعمان مسعود کو ٹکٹ دے کر اس نقصان کی بھرپائی کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے، جہاں سماجوادی پارٹی اور بی جے پی نے گوجر امیدواروں کو ٹکٹ دیاہے۔
وہیں مایاوتی کے ذریعہ سہارنپور کی ساتوں سیٹوں سے امیداروں کے ناموں کے اعلان کے بعد اب پارٹی بدل کر بی ایس پی سے ٹکٹ لینے کی جستجو میں لگے لیڈروں کو کافی بڑا جھٹکا لگاہے۔ حالانکہ مایاوتی کا فیصلہ کب تبدیل ہوجائے اس بارے میں بی ایس پی کے لیڈران اور کارکنان بھی کچھ نہیں بتا سکتے ہیں۔

 DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر