اسد الدین اویسی کے نام کھلا خط لکھنے والے حضرت مولانا سجاد نعمانی نے تنازعہ کے بعد دوسرا خط لکھ کر کی وضاحت۔
نئی بلی: اتر پردیش کے اسمبلی انتخابات سے قبل مشہور عالم دین مولانا سجاد نعمانی کے ذریعے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسد الدین اویسی کو کھلا خط لکھ کر انتخابات کے سلسلے میں کچھ ضروری مشورے دیے جانے کے بعد سے اس معاملے نے سیاسی طور پر پکڑ لیا تھا، حالانکہ مجلس یا اسد الدین اویسی کی جانب سے اس کا جواب نہیں دیا گیا مگر مولانا سجاد نعمانی نے ایک مرتبہ پھر دوسرا خط جاری کر کے اس کی وضاحت کی۔
ملت کے عزیز نو جوانوں کے نام حضرت مولا نا سجاد نعمانی کا محبت بھرا پیغام
باسمہ سبحانہ وتعالی
آپ میں سے کئی عزیز نو جوانوں نے جناب اسد الدین اویسی صاحب کے نام میرے مکتوب پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے، بعض عزیزوں نے تو میرے مکتوب کواویسی صاحب کی مخالفت کے اعلان کے طور پر سمجھا ہے، آپ کے جذ بات بہت قابل قدر ہیں اور آپ ملک وملت کا مستقبل ہیں اس لئے آپ سب مجھے جان سے زیادہ عزیز ہیں ۔ اویسی صاحب کے نام اپنے مکتوب میں، میں نے جو لکھا تھا، اس کے چند جملے آپ کی توجہ کے لئے یہاں نقل کرتا ہوں، میں نے اویسی صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا تھا: آپ کو شاید انداز نہیں ہے کہ ان سطور کے راقم کے دل میں آپ کے عزائم اور صلاحیتوں کی کتنی قدر ہے؟ اور یہ بات جو میں نے آپ سے عرض کی ہے بیخودزمینی حالات اور حقائق کی وجہ سے بھی ہے، اور نہ ہی یہ ہے کہ پیرائے میرے جذبات سے مطابقت نہیں رکھتی ، کاش کہ تمام مظلوم وکمز ورطبقات کو ساتھ لے کر اپنی قیادت میں سیاسی طاقت کی تشکیل کا کام آج سے ۴۰-۵۰ سال پہلے شروع ہوا ہوتا ...
میں نے ان کو یہ مشورہ دیا تھا: آپ صرف ان سیٹوں پر بھر پور طاقت صرف کر میں جہاں کامیابی یقینی ہو اور بقیہ سیٹوں پر آپ خود گٹھ بندھن کے لئے اپیل کر دیں میرے خیال میں اس سے آپ کی مقبولیت اور آپ پر اعتماد بہت زیادہ بڑھ جائے گا، جس سے آئندہ یعنی انتخابات کے فورا بعد اپنے امل نصب العین کے لئے فوری طور پر شروع کی جانے والی کوشش کی کامیابی کے امکانات بہت بڑھ جائیں گے ۔ آپ خود فیصلہ کریں کہ کیا اس کو اویسی صاحب کی مخالفت قرار دیا جا سکتا ہے؟
ایک بار پھر میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میرے نزدیک ملت اسلامیہ ہند یہ کواویسی جیسے سیاسی قائد کی سخت ضرورت ہے لیکن میرے نزدیک آنے والے یو پی کے الیکشن میں انہیں 100 سیٹوں کے بجائے صرف ان سیٹوں پر اپنے امیدوارا تار نے چاہیے جن پر ان کی کامیابی کی قوی امید ہو۔ یہاں یہ بھی ذکر کر دینے کے لئے میرا دل بے چین ہے کہ آزاد اور تخلص مسلم قیادت کے لئے میں اپنی معمولی سی بساط کے مطابق کوشش بھی کر رہا ہوں اور دعائیں بھی ، امید ہے کہ آپ میرے جذبات اور میری منشاء کو بہتر طریقے پر سمجھ لیں گے، میں اپنے مکتوب کی تائید اور اس پر تنقید کرنے والے سب حضرات کا شکر گذار ہوں اور سب کی نیک خواہشات اور دعاؤں کا محتاج ہوں ۔ والسلام علیکم ورحمۃ اللہ خلیل الرحمن سجاد نعمانی۔
0 Comments