Latest News

اکابر دارالعلوم کی خدمات پر مشتمل’ فکر انقلاب‘ نمبر کا علماءکے ہاتھوں اجراء، مولانا اعجاز عرفی کی کوششوں کی ستائش۔

اکابر دارالعلوم کی خدمات پر مشتمل’ فکر انقلاب‘ نمبر کا علماءکے ہاتھوں اجراء، مولانا اعجاز عرفی کی کوششوں کی ستائش۔
دیوبند: (سمیر چودھری)
گزشتہ شب جامعہ قاسمیہ دارالتعلیم والصنعہ میں پندرہ روزہ فکرِ انقلاب کی جلد دوم کا اجرا علماءکے ہاتھوں عمل میں آیا۔ اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے سابق شیخ القراءقاری ابوالحسن اعظمی نے کہا کہ مولانا اعجاز عرفی کی خدمات پر رشک کیا جانا چاہیے۔ البتہ میرا مشورہ یہ ہے کہ اپنے شائع کردہ نمبرات کی تلخیص بھی شائع کریں تاکہ کم فرصت والے حضرات بھی بآسانی اپنے اکابر سے رو شناس ہو سکیں۔
ماہنامہ ترجمان کے مدیر اعلیٰ اور مسلم پرسنل لاءبورڈ کے رکن مولانا ندیم الواجدی نے کہا کہ مولانا اعجاز عرفی اس زمانے میں تحریک و فعالیت کا ایک جلی عنوان ہیں۔ علمائے دیوبند سے دنیا کو متعارف کرانا انہوں نے اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا ہے۔مولانا عرفی کی کوششیں اندھیرے میں مینارہ نور کی مانند ہیں۔
دارالعلوم وقف کے استاذ مولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا اعجاز عرفی نے دارالعلوم دیوبند کی خدمات کو جس طرح علمی و ادبی حلقوں تک پہنچایا ہے، وہ اس قحط الرجال میں نایاب نہیں تو کمیاب ضرور ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب نئی نسل کی ذمے داری ہے کہ وہ مولانا عرفی کے تیار کردہ نقوش سے استفادہ کرے اور اپنے اکابر سے بھرپور وابستہ ہو کر تابناک کارنامے انجام دے۔
پروگرام کی نظامت کررہے جامعہ امام محمد انور شاہ کے استاذ حدیث مولانا فضیل احمد ناصری نے کہا کہ مولانا اعجاز عرفی قاسمی ان خوش نصیبوں میں ہیں جن کا مشن ہی علمائے دیوبند سے نسلِ نو کو آگہی بخشنا ہے۔ مولانا ناصری نے کہا کہ آج کی یہ تقریب فکرِ انقلاب کے اکابرِ دارالعلوم دیوبند نمبر جلدِ دوم کی رسمِ اجرا پر مشتمل ہے۔ جامعہ قاسمیہ دارالتعلیم و الصنعة کے مہتمم مولانا محمد ابراہیم بستوی نے کہا کہ مولانا اعجاز عرفی نے علمائے دیوبند سے جیسا لگاو رکھا ہے، وہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔ 
مولانا سالم اشرف قاسمی مہتمم دارالعلوم اشرفیہ نے کہا کہ مولانا اعجاز عرفی کا یہ بڑا کارنامہ ہے کہ انہوں نے دنیا سے چلے جانے والوں کو مرنے نہیں دیا، بلکہ کتابوں کے روشن اوراق میں انہیں ہمیشہ کے لیے محفوظ کر دیا۔ آخر میں مولانا اعجاز عرفی نے سبھی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ علمائے دیوبند کی تعریف کرنا در اصل اپنی تعریف کرنا ہے، کیوں کہ وہ ہمارے ہی خانوادے کے لوگ ہیں۔ ضرورت ہے کہ نوجوان بھی آگے آئیں اور اپنے اسلاف کے روشن کردہ چراغوں سے اکتسابِ نور کر کے اسلام کی حقانیت کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھائیں۔ قاری ابوالحسن اعظمی کی دعا پر تقریب اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقع پر دیوبند کی دیگر سرکردہ شخصیات بھی موجود رہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر