تہاڑ جیل میں ’ذیشان ملک‘ کی موت، اہل خانہ کا قتل کا الزام، اس کے جسم پر چوٹ کے نشانات تھے: والد
نئی دہلی : تہاڑ جیل میں ۱۵؍ فروری ایک قیدی کی مشتبہ حالت میں موت ہوگئی ۔ اہل خانہ نے بیٹے کے قتل کا الزام لگایا ہے وہیں جیل انتظامیہ بیماری کی وجہ بتارہے ہیں۔ متوفی کی شناخت ذیشان کے طو رپر ہوئی ہے۔ وہ اہل خانہ کے ساتھ پریت وہار علاقے میں رہتا تھا۔
گزشتہ برس ۱۹ نومبر کو پریت وہار تھانہ پولس نے اسے چوری کے ایک معاملے میں گرفتار کیا تھا اس کے بعد سے وہ تہاڑ جیل میں بند تھا، تہاڑ جیل کے افسران نے بتایاکہ ذیشان کو سینے میں درد ، سرد رد اور بدن پر کھجلی کی شکایت تھی، سنیچر کو اسے علاج کےلیے دین دیال اپادھیائے اسپتال میں بھیجا گیا، ڈاکٹروں نے علاج کے بعد واپس اسے جیل بھیج دیا تھا، سوموار کو دوبارہ سینے میں درد کی شکایت پر اسے ڈی ڈی یو اسپتال بھیجا گیا، جہاں منگل کی دوپہر دوران علاج ذیشان کی موت ہوگئی۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہمیں صبح تھانے سے فون آیا تھا، انہوں نے کہاکہ ذیشان کی طبیعت خراب ہے وہ اپنے والدین سے ملناچاہتا ہے، جب ہم اسپتال پہنچے تو ڈاکٹروں نے ہمیں بتایاکہ ذیشان کی موت ہوگئی ہے۔ اہل خانہ نے بتایاکہ ذیشان کے پیٹھ پر نشان تھے اور آنکھیں سوجی ہوئی تھیں، اہل خانہ نے ذیشان کے قتل کا الزام لگایا ہے ۔معروف صحافی اشرف حسین نےہندوستان لائیو کا حوالہ دیتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ۱۸؍ سالہ ذیشان ملک سگریٹ پیکٹ کے چوری کے الزام میں تہاڑ جیل میں تھا، اچانک اس کے والدکو فون آیا ہے کہ ان کا بیٹا بیمار ہے۔ اسپتال پہنچنے پر ذیشان کی موت ہوچکی ہوتی ہے، اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ جیل میں اس کی پٹائی کی گئی وہیں پولس نے موت کی وجہ بیماری بتائی ہے ۔
0 Comments