Latest News

کویت میں بی جے پی رہنماؤں کے داخلے پر پابندی عائد کی جائے ،حجاب کی حمایت میں ۲۲؍ کویتی ممبران پارلیمنٹ کا مذمتی بیان،

کویت میں بی جے پی رہنماؤں کے داخلے پر پابندی عائد کی جائے ،حجاب کی حمایت میں ۲۲؍ کویتی ممبران پارلیمنٹ کا مذمتی بیان، مسلمانوں کے خلاف اقدامات روکنے کا مطالبہ ، ششی تھرورو کے ری ٹوئٹ پر ہنگامہ، صفائی پیش کی، کویت میں ہندوستانی سفارت خانہ نے تھرور کو لتاڑا۔
کویت سٹی: کرناٹک حجاب معاملہ پر کویتی پارلیمنٹ کے ۲۲اراکین کے دستخطوں پر مشتمل مذمتی بیان جاری کیا گیا ہے۔بیان میں حجاب کو مسلمان خواتین کا شرعی اور آئینی حق قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ہندوستانی سرکار کی جانب سے مسلم خواتین کو حجاب ترک کرنے کو درحقیقت اپنا دین اور سماجی شناخت چھوڑنے پر مجبور کرنا ہے۔
بیان میں بین الاقوامی انسانی حقوق سمیت اسلامی تنظیموں، حکومتوں اور کویت کی وزارت خارجہ سے ہندوستانی سرکار کو ۲۰ کروڑ مسلمانوں کے خلاف اقدامات روکنے پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔کویتی رکن پارلیمان کے ایک گروپ نے کویت حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے کسی بھی رکن کے کویت میں داخلے پر فوری پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پیچھے بیٹھ کر مسلمان لڑکیوں پر سرعام ظلم ہوتے نہیں دیکھ سکتے، امت کے متحد ہونے کا وقت ہے۔کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے جمعہ کے روز کویتی وکیل مجبل الشریکہ کا وہ ٹویٹ شیئر کیا جس نے ایک خط بھی پوسٹ کیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کویتی پارلیمنٹیرین نے کویتی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ہندوستان میں مسلم لڑکیوں پر 'ظلم و ستم کو دیکھتے ہوئے ملک میں بی جے پی کے کسی بھی لیڈر کے داخلے پر پابندی عائد کرے۔ مرکز برائے انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قانون کے سربراہ اور وکیل مجبل الشریکہ نے اپنے ٹویٹر ہنڈل پر کویتی رکن پارلیمان کے مطالبے کی کاپی شئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کویتی رکن پارلیمان کے ایک اہم گروپ نے کویت حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہندوستان کی حکمران جماعت بی جے پی کے کسی بھی رکن کے کویت میں داخلے پر فوری پابندی عائد کی جائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم پیچھے بیٹھ کر مسلمان لڑکیوں پر سرعام ظلم ہوتے نہیں دیکھ سکتے، امت کے متحد ہونے کا وقت ہے۔کویتی وکیل بظاہر کرناٹک میں جاری حجاب کے سلسلے کا حوالہ دے رہے تھے جس میں حجاب کی وجہ سے مسلم طالبات کو تعلیمی اداروں میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔ٹویٹ کا اشتراک کرتے ہوئے ششی تھرور نے دعویٰ کیا کہ خلیج میں ان کے دوستوں نے ہندوستا میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا اور وزیراعظم کی جانب سے مذمت تک نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔تھرور نے ٹویٹ کیا "گھریلو اقدامات کے بین الاقوامی اثرات ہوتے ہیں۔ میں نے خلیج کے دوستوں سے سنا ہے کہ وہ بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا پر پریشان ہیں اور وزیر اعظم کی جانب سے اس کی مذمت تک نہیں کی جارہی ہے، ہمیں خود اس کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے۔ ہمیںہندوستان پسند ہے، لیکن ہمیں آپ کا دوست ہونے کے لیے اسے یعنی بھارت کو اتنا سخت بھی نہ بنائیں۔ششی تھرور کے ری ٹوئٹ پر ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔ کویت میں ہندوستانی سفارت خانہ کی جانب سے پھٹکار لگائی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ہندوستانی سفارت خانہ نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ دیکھ کر دکھ ہوا کہ ہندوستانی پارلیمنٹ کے اہم رکن پاکستانی ایجنٹ کے ہند مخالف ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کررہے ہیں، جسے اس کی ہند مخالف سرگرمیوں کےلیے امن کے سفیر کا اعزاز ملا تھا۔ ہمیں اس طرح کے ہند مخالف شرپسندوں کی حوصلہ افزائی نہیں کرنی چاہئے۔ ششی تھرور نے اس معاملے میں صفائی پیش کی ہے، انہوں نے لکھا کہ میں اس شخص کی حمایت نہیں کرتا میں نے اس کے بارے میں کبھی نہیں سنا لیکن میں اس کے ذریعہ پیش کی گئی خبروں سے متفکر ہوں، جسے ہندوستان کے کئی دوستوں نے شیر کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل کویتی پارلیمنٹ کے گیارہ ارکان نے بی جے پی سے وابستہ تمام افراد کا کویت میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔اس دوران گزشتہ روز کویت سٹی میں ہندوستانی سفارتخانے کے سامنے مسلمانوں اور حجاب کے حق میں عوامی مظاہرہ کیا گیا تھا، جس میں کویتی و دیگر غیر ملکی مسلم خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر