مسجدوں سے اعلان کردیں ہم حجاب اتار دیں گے، علمائے کرام کی خاموشی پر باحجاب طالبات ناراض، ریاست کے ۱۸؍ اضلاع کے ۳۴؍ سے زائد کالجوں میں ہنگامہ جاری، حجاب کی تائید میں طلبا کا بائیکاٹ ، میسور کے ایک کالج میں حجاب پر پابندی ختم، شیموگہ میں پابندی کے خلاف احتجاج کرنے والی ۵۸طالبات کالج سے معطل،انڈی کالج میں سندور لگائی ہوئی ہندو طالبہ کوکالج میں داخلے سے روکاگیا،کل ہائی کورٹ میں پھر سماعت۔
بنگلورو: کرناٹک حجاب معاملے پر مقتدر علمائے کرام خاموشی پر باحجاب طالبات ناراض ہیں۔ معروف فری لانس صحافی اشرف حسین نے اپنے ویریفائڈ ٹوئٹر اکائونٹ سے ایک ویڈیو اس کیپشن کے ساتھ ٹوئٹ کیا ہے ’’کیا حجاب معاملے پر علمائے دین کی خاموشی مسلم بہنوں کے حوصلوں کو توڑ رہی ہے‘‘۔ ویڈیو میں چند باحجاب خاتون کھڑی نظر آرہی ہیں۔ ان میں سے ایک کہہ رہی ہیں کہ ’’اگر آپ اس جنگ میں ہمارا ساتھ نہیں دے سکتے تو میں علمائوں سے کہناچاہتی ہوں کہ ہمیں حجاب نکال کر اسکول جانے کےلیے مسجدوں میں اعلان کردیں ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارا ساتھ دیں اگر نہیں دیناچاہتے ہیں تو اعلان کریں مسجدوں میں کہ تمام مسلمان لڑکیاں اپنا حجاب اتار کر اسکول جاسکتی ہیں؟ اگر آپ چاہتے ہیں ہم حجاب کے ساتھ عزت کے ساتھ اسکول وکالج کے ساتھ جائیں تو پلیز ہمیں آپ کی بہت ضرورت ہے آکر ہمارا ساتھ دیں اور ہماری ہمت بنیں‘‘۔ ادھر کرناٹک کے شیموگہ کے ایک کالج کی کم از کم ۵۸مسلم طالبات کو حجاب پہن کر کلاس رو م میں جانے کی اجازت نہ دئے جانے پر مظاہرہ کرنے کے الزام میں ہفتہ کے روز معطل کر دیا گیا۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق یہ تمام ۵۸ طالبات شیرالاکوپا کے گورنمنٹ پری یونیورسٹی کالج میں زیر تعلیم ہیں۔پرنسپل کے مطابق، کالج انتظامیہ، ڈیولپمنٹ کمیٹی نے حجاب پہن کر کلاسز میں جانے کی ضد کرنے والی طالبات کو عدالت عالیہ کے عبوری حکم کے بارے میں سمجھانے کی کوشش کی تاہم انہوں نے ایک نہیں سنی اور حجاب پہننے پر بضد رہیں۔ لہٰذا انہیں عارضی طور پر کالج سے معطل کر دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مشتعل طالبات کی کالج عہدیداران کے ساتھ بحث ہوئی، جس کے بعد پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے مداخلت کی۔بیلگاوی، یادگیر، بیلاری، چتردورگم اور شیموگہ ضلع میں بھی اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب حجاب پہن کر آئیں طالبات نے کلاسز میں جانے کی اجازت طلب کی۔ بیلگاوی کے وجے پیرا میڈیکل کالج کی انتظامیہ نے احتجاج کے پیش نظر تعطیل کا اعلان کیا ہے، وہیں ہریہر میں ایس جے وی پی کالج کی طالبات نے حجاب معاملہ میں چل رہی سماعت کے دوران کوئی بھی مذہبی علامت نہیں پہننے کے فیصلے کے بعد کلاسز سے محروم ہونے کے خلاف کلاسز کا بائیکاٹ کر دیا۔اس کے علاوہ بیلاری کے سرلا دیوی کالج میں حجاب پہن کر آئیں طالبات کو جب کلاسز سے باہر کر دیا گیا تو وہ کھیل کے میدان میں جمع ہو گئیں۔ انہوں نے پولیس سے بات کرنے سے انکار کر دیا اور انہیں پریشان نہیں کرنے کی درخواست کی۔ ادھر، کوڈاگو میں حجاب پہن کر آئیں طالبات نے گیٹ کے سامنے تختیاں لے کر احتجاجی مظاہرہ کیا۔وہیں میسور شہر کے ایک تاریخی پرائیوٹ کالج نے مسلم طالبات کو حجاب کے ساتھ کلاس روم میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے، جمعہ کو کالج انتظامیہ نے اپنا ڈریس کوڈ کینسل کردیا۔ میسور کے ڈی ڈی پی یو کے ڈی کے شری نواس مورتی نے کہاکہ چار طالبات نے بنا حجاب کے کلاس میں جانے سے انکار کردیا اور وہ مخالفت کررہی تھیں، کچھ تنظیموں نے انہیں حمایت دی، میں نے آج کالج کا دورہ کیا اور سبھی سے گفت وشنید کی۔ انہوں نے کہاکہ اس بیچ کالج نے اعلان کیا کہ وہ طالبات کوکلاس میں شریک ہونے کی اجازت دینے کےلیے اپنا ڈریس کوڈ کینسل کررہے ہیں۔ دوسری جانب وجے پورا ضلع کے انڈی کالج کے پرنسپل نے ایک ہندو طالبہ کو سندور لگانے پر کلاس میں داخل ہونے سے روک دیا، اسے گیٹ پر ہی روک دیاگیا اور سندور ہٹانے کو کہاگیا۔ ہندو طالبہ کے اہل خانہ اسکول میں آئے اور عہدیداران سے پوچھ تاچھ کی اور کہاکہ اصل روایت پر سوال نہیں اُٹھایا جاسکتا، پولس کی مداخلت کے بعد طالبہ کو کلاس میں داخل ہونے دیاگیا، شری رام سینا کے بانی پرمود متالک نے پرنسپل کو معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کارروائی کی مذمت کی ہے۔ واضح رہے کہ حجاب معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ چھ مرتبہ اس معاملے میں شنوائی ہوچکی ہے۔ فریقین کے دلائل سنے جاچکے ہیں، جمعہ کو ایڈوکیٹ جنرل نے بھی اپنا استدلال پیش کیا تھا او رکہا تھا کہ حجاب اسلام میں ضروری عمل نہیں ہے! پیر کو پھر اس معاملے کی سماعت ہوگی۔بتادیں کہ حجاب کی حمایت میں مسلم طالبات ریاست بھر میں احتجاج پر ہیں۔ احتجاج جاری رکھتےہوئے طالبا ت کا کہنا ہے کہ ’ہمیں حجاب پہننے دیں یا پھر ہمیں زہر دیں‘۔احتجاج کے چلتے ریاست کے 18اضلاع کی 34سے زائد کالجوں میں حجاب معاملہ پر ہنگامہ جاری رہا۔ریاست کے بہت سارے کالجوں میں قریب 650سے زائد طالبات کلاسوں اور داخلی امتحانات کا بائیکات کئےجانے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ یادگیری ضلع کے ایک اسکول میں سبھی طلبا نے کلاسوں کا بائیکاٹ کرنے سے کلاسوں کو قفل لگایاگیا ۔ کورگ اور اُڈپی میں باحجاب طالبات کی تائید میں سیکڑوں طلبا کلاسوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔ البتہ ہائی کورٹ میں سماعت کے جاری رہتے اکثر مسلم طالبات اسکول و کالجوں سے دور ہی رہنے کی خبر ہے۔ہاسن کی مہیلا پالی ٹکنیک کالج میں باحجاب طالبات کو پرنسپال اور لکچرر حضرات نے سمجھایا کہ وہ حجاب نکال کر کالج آئیں لیکن طالبات نے حجاب نکالنے سے صاف انکار کرتےہوئے کہاکہ ہم حجاب کے ساتھ ہی کالج آئیں گے۔ ہمیں کالج میں حاضر ہونے دیں یا پھر زہر دیں۔ یادگیر، شاہ پور، گرومٹکل سمیت کئی مقامات کی کالجوں میں حجاب کی حمایت میں احتجاج کرتےہوئے سرکاری حکم نامہ پر سخت اعتراض جتایا گیا ہے۔
0 Comments