اکھلیش یاد اور راہل گاندھی نا اہل اور ناکارہ، مصلحت کے نام پر بزدلی چھوڑ یں،ڈر کر نہیں ڈٹ کر ووٹ کریں، دیوبند پہنچے اسدالدین اویسی کا اکھلیش یادو اور بی جے پی پر سخت حملہ۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اسد الدین اویسی نے آج دیوبند پہنچ کر انتخابی جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے اکھلیش یادو اور بی جے پی کو جم کر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہاکہ مسلمانوں کو ڈر کر نہیں بلکہ ڈٹ کر ووٹنگ کرنی چاہئے۔ اس دوران اسدالدین اویسی نے دیوبند کو عظیم سرزمین قرار دیا اور تاریخ کے حوالہ سے دیوبند اور مدنی خاندان کی خدمات اور ملک کی آزادی میں یہاںکے اکابرین کی قربانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے دیوبند سے مجلس کے امیدوار کو کامیاب بنانے کی اپیل کی اور کہاکہ آج بھی ہمیں انہیں اکابرین علماءکی طرز پر جدوجہد کرنے کی ضرورت نے جنہوںنے پہلے بھی اس ملک کو فرقہ پرستی اور نفرت سے بچایا تھا۔
اسد الدین اویسی نے یوگی حکومت کے ذریعہ دیوبند میں اے ٹی ایس سینٹر کے قیام پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ آپ ان دہشت گردوں کا کیا کرینگے جنہوں نے ہماری گاڑی پر گولیاں چلائیں؟۔پانچ سال کی بی جے پی حکومت کو بتانا چاہئے کہ انہوں نے ریاست میں کیا ترقیاتی کام کرائے؟، اویسی نے مسلمانوں کی معاشی، تعلیمی اور سماجی پسماندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ہمیں ڈر اور خوف کے علاوہ کیا ملا ،لیکن اب مصلحت و حکمت اور خوف کا وقت ختم ہوگیاہے، انہوںنے کہاکہ ہم چالیس سال سے فرقہ پرستی کو روکنے اوران کے جھوٹے اور دلفریب وعدوں کے لئے ووٹ ڈال رہے ہیں،یہ آپ کو حصہ نہیںدینگے بلکہ ڈرا کر آپ کا ووٹ لے گیں، لیکن آج فرقہ پرستی اس قدر عروج پر آگئی کہ بی جے پی کی تین سو ایم پی جیت کر آگئے، آج ہمیں اس قدر دبایا اور کچلا جارہاہے کہ ہم اپنی آواز تک نہیں اٹھاسکتے ، ایس پی،بی ایس پی اور کانگریس مسلمانوں کو اپنے اسٹیج پر بٹھانے سے ڈرتی ہے،لیکن اسد الدین ا ویسی آپ سے وعدہ کرتاہے کہ اب حقوق اور حصہ داری کی بات ہوگی، اسلئے آپ حکمت اور مصلحت کے نام پر بزدلی کے مظاہرہ کرنا چھوڑ دیں،انہوںنے کہاکہ ان پارٹیوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں بلکہ زمین آسمان بنانے والے سے ڈرو،انہوں نے کہاکہ ہم زندہ ہیں اور زندہ رہے گیں لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم باطل طاقتوں سے سمجھوتہ نہیںکریں، آپ مظلوں کا ساتھ دینگے۔ انہوں نے اکھلیش یادو اور راہل گاندھی کی جوڑی کو نااہل اور ناکارہ قرار دیا اور کہاکہ 2014ئ،2017ءاور 2019ءمیں بی جے پی کی جیت کے لئے کون ذمہ دارہے؟،2022 میں بھی دو نا اہل لڑکے ووٹ مانگنے نکلے ہیں۔ انہوں سماجوادی پارٹی پر طنز کرتے ہوئے اکھلیش یادو سے سوال کیا کہ 2019ءمیں تمہارے پانچ ایم پی جیتے ،جس میں تین مسلمان اور ایک والد اور ایک بیٹا ہے،لیکن الزامات اسد الدین اویسی پر لگاتے ہیں ،مگر میں ان الزامات سے ڈرنے والا نہیں ہوں، انہوں نے کہاکہ آپ کے الزامات اور ظالموں کی گولیاں میرے وحوصلے اور عزم کو نہیں توڑ سکتے، انہوں نے مسلمانوں کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہاکہ لوک سبھا میںتین طلاق اور یواے پی اے جیسے قوانین پر بحث کے دوران سماجوادی پارٹی اور کانگریس کہاں تھی؟ ۔ گزشتہ روز وزیر اعظم کے ذریعہ سہارنپور میں مسلم خواتین اور تین طلاق کے متعلق دیئے گئے بیان پر طنز کرتے ہوئے اویسی نے کہاکہ پی ایم کو اچانک مسلم خواتین کی یاد آگئی،لیکن ہریدوار، رائے پور اور پریاگ راج میں منعقد ہوئے دھرم سنسدوں میں مسلم خواتین کی توہین وہ بھول گئے،اس پرانہوں نے اپنی زبان نہیں کھولی۔ انہوں نے کرناٹک کے حجاب معاملہ پرآواز اٹھاتے ہوئے کہاکہ پی ایم نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں طویل تقریریں کیں لیکن کرناٹک میں اپنی شناخت کے ساتھ علم حاصل کرنے والی طالبات کے لئے ایک لفظ نہیں بولا، سماجوادی پارٹی اور بی جے پی ،و بی ایس پی اویسی کو نشانہ بنارہی کہ وہ یوپی الیکشن میں حجاب لےکر آگئے لیکن میں کہنا چاہتاہوں کہ میں اس جحاب کو ہٹانے یوپی میں آیا کہ جو کانگریس اور سماجوادی پارٹی نے مسلمانوںکی آنکھوں پر ڈالا ہواہے، بی جے پی نے جو ڈر کانقاب ڈالا ہے میں اسے ہٹانا چاہتا ہوں۔
انہوں نے طالبہ مسکان خان کی تعریف کرتے ہوئے اسے بہادر بیٹی قرار دیا اور کہاکہ میں اسے سلام کرتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ ہم کسی کے غلام نہیں ہیں بلکہ ہم داڑھی بھی رکھے گیں، ٹوپی بھی پہنے گی اور ہماری بچیاں حجاب بھی پہنے گیں، ہم ملک کے آئین کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو ڈر نے کی نہیں بلکہ ڈٹ کر ووٹنگ کرنی کی ضرورت ہے۔ اسدالدین اویسی نے تقریباً سترہ منٹ دیوبند میں تقریر کی اور اپنے انداز میں لوگوں کو متحد کرنے کی کوشش کیں،جلسہ گاہ میں موجود لوگوں کو دیکھ کر اسدالدین اویسی خوب جوش و خروش میں نظر آئے اورانہوں نے سماجوادی پارٹی ،بی ایس پی اور بی جے پی پر سخت تنقید کی۔ اسد الدین اویسی بذریعہ ہیلی کاپٹر پونے تین بجے دیوبند پہنچے اور پونے چار بجے یہاں سے روانہ ہوگئے۔ علاوہ ازیں مولانا مسعود مدنی، امیدوار عمیر مدنی اور اتراکھنڈ کے صدر نیر کاظمی نے بھی خطاب کیا، نظامت کے فرائض قاسم عثمانی نے انجام دیئے۔ اسدالدین اویسی کے لئے یہاں کافی سخت سیکوریٹی کے انتظامات کئے گئے تھے لیکن بھیڑ کا جوش و خروش قابل دید تھا اور لوگ اپنے لیڈر کو دیکھنے کے لئے اسٹیج کے بالکل قریب آگئے تھے،حالانکہ انتظامات بہتر نہ ہونے کے سبب اس دوران پولیس نے سختی بھی کرنی پڑی۔
DT Network
0 Comments