Latest News

یوکرین پر جوہری حملے کا خطرہ! شدید بمباری جاری، یوکرین روس سے بات چیت کےلیے تیار، روسی فوج لوٹ مار میں مصروف، پوری دنیا سراپا احتجاج، ہندوستانی طلبہ سے بدسلوکی۔

یوکرین پر جوہری حملے کا خطرہ!  شدید بمباری جاری، یوکرین روس سے بات چیت کےلیے تیار، روسی فوج لوٹ مار میں مصروف، پوری دنیا سراپا احتجاج، ہندوستانی طلبہ سے بدسلوکی۔
جرمنی میں یوکرین پر حملے کے خلاف زبردست احتجاج۔

کیف: یوکرین پر مسلسل چوتھے دن روس کا حملہ جاری ہے، یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک لڑائی میں تقریباً ۴ہزار تین سو روسی فوجی مارے گئے ہیں، ساتھ ہی ۱۴۶ ٹینک، ۲۷ طیارے، اور ۲۶ ہیلی کاپٹر کو تباہ کردیاگیا ہے۔ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے دوران پہلی بار امید کی کرن نظر آرہی ہے، یوکرینی میڈیا ہائوس، الجزیرہ نیوز اور نیویارک ٹائمز کی خبر کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب یوکرین اور روس کا مذاکراتی وفد بیلا روس سرحد پر بات چیت کرنے جارہے ہیں۔
دوسری جانب یوکرین پر حملوں کے خلاف پوری دنیا سراپا احتجاج ہے۔ جرمنی میں آج تاریخ ساز احتجاج کیا گیا اور حملوں کی مذمت کے ساتھ ساتھ فوری طور پر جنگ روکنے کی اپیل کی گئی۔ ادھر روسی فوج یوکرین کے خار کیف میں داخل ہوگئی ہے۔روسی فوج مقبوضہ علاقوں میں جم کر لوٹ مار کررہی ہے، روسی حملے کے بعد کیف، خار کیف، میلی ٹوپول جیسے بڑے شہروں میں ہر جگہ تباہی وبربادی کے مناظر ہیں، میزائل حملوں کے بعد عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں، لوگ کھانے پینے کو ترس رہے ہیں، کئی جگہوں پر بچوں سے لے کر بڑے بھی ڈر اور دہشت کی وجہ سے روتے ہوئے نظر آرہے ہیں، لاکھوں لوگ اپنا شہر او رملک چھوڑ کر باہر جارہے ہیں۔ یوکرین حکام کا کہنا ہے کہ روسی فوج خارکیف پر قبضہ کرنےمیں تاحال ناکام ہے اور روسی افواج کو مختلف محاذوں پر شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔یوکرین کے صدارتی آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس کی فوج نے خار کیف شہر میں گیس پائپ لائن میزائل کے ذریعے اڑا دی ہے۔۱۵؍ لاکھ کی آبادی والا خار کیف دارالحکومت کیف کے بعد یوکرین کا دوسرا بڑا شہر ہے۔یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ گیس لائن کی تباہی ماحولیات کے لیے تباہ کن ہو سکتی ہے، گیس لائن کی تباہی کے اثرات سے بچنے کے لیے شہریوں کو کھڑکیاں اور روشن دان بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے اور شہریوں کو مائع چیزیں پینے کی ہدایت کی گئی ہے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ گزشتہ رات روس نے شہری انفرااسٹرکچر پر گولا باری کی، قابض فورسز شہری علاقوں پر حملہ کر رہی ہیں جہاں کوئی فوجی انفرا اسٹرکچر نہیں ہے، روسی فوج ایمبولینسوں سمیت ہر چیز پر حملہ کر رہی ہے۔ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس نے بیلاروس سے یوکرین پر حملہ نہ کیا ہوتا تو منسک میں بات چیت ممکن تھی، اُن مقامات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں جو یوکرین کے خلاف جارحیت نہیں دکھا رہے۔دوسری جانب یوکرینی وفد سے ملاقات کے لیے روسی وفد بیلاروس پہنچ گیا ہے۔

ترجمان روسی صدر دفتر ’کریملن‘ کا کہنا ہے کہ روسی وفد میں وزارت خارجہ، دفاع اور صدارتی انتظامیہ کے نمائندے شامل ہیں۔کریملن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روس مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہے، مذاکرات کے لیے یوکرینی حکام کے منتظر ہیں۔الجزیرہ نیوز کے مطابق یوکرینی صدارتی محل کی جانب سے اعلان کیا گیا ہےکہ یوکرین روس کے ساتھ غیر مشروط ملاقات پر آمادہ ہے، یہ ملاقات وفود کی سطح پر یوکرین اور بیلاروس کی سرحد پر ہوگی۔یوکرینی صدارتی محل کا کہنا ہےکہ روسی وفد کےساتھ ملاقات سخت اندیشوں کے ساتھ ہوگی۔یوکرین کا کہنا ہےکہ بیلاروس کے صدر نے یوکرینی وفد کی سلامتی کی ضمانت دی ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل یوکرین نے بیلاروس میں مذاکرات کرنے سے انکار کردیا تھا جب کہ دوسری جانب یوکرینی وفد سے ملاقات کے لیے روسی وفد پہلے ہی بیلاروس پہنچ چکا ہے۔ روسی صدارتی دفتر کریملن کے ترجمان کے مطابق روسی وفد میں وزارت خارجہ، دفاع اور صدارتی انتظامیہ کے نمائندے شامل ہیں۔اس سے قبل امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا تھا کہ یوکرین کی فوج کی جانب سے سخت مزاحمت ملنے پر روس کی حملہ آور فوج کو مایوسی کا سامنا ہے جبکہ پیش قدمی سست ہونے کے باعث فوج دارالحکومت کیف میں داخل نہیں ہو سکی۔پینٹاگون کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ اور مغربی اتحادی ممالک یوکرین کی فوج کو ہتھیار بھجوا رہے ہیں جبکہ امریکہ کا آئندہ دنوں میں مزید اسلحے کی ترسیل کا ارادہ ہے تاکہ روس کے زمینی اور فضائی حملوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔پینٹاگون کے مطابق روس کی حملہ آور فوج کا پچاس فیصد اس وقت یوکرین میں موجود ہے تاہم غیر متوقع طور پر مزاحمت کا سامنا کرنے کے باعث پیش رفت آہستہ ہے۔عہدیدار نے کہا کہ بالخصوص یوکرین کے شمالی حصوں میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کوئی خاطر خواہ پیش قدمی نہ ہونے پر روسی فوج کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔پینٹاگون کے مطابق روسی افواج دارالحکومت کیف سے تقریباً ۳۰ کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہیں تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ادھر روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے روسی افوج کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنی سٹریٹجک جوہری فورسز کو خصوصی الرٹ پر رکھیں۔
پوتن نے کہا ہے کہ ’پیارے ساتھیوں، آپ نے دیکھا کہ مغربی ممالک نہ صرف ہمارے ملک کے خلاف غیر دوستانہ اقدامات کرتے ہیں بلکہ ان غیر قانونی پابندیوں کا اطلاق بھی کرتے ہیں جن کے بارے میں ہر کوئی جانتا ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’نیٹو کی سربراہی کرنے والے ممالک ہمارے ملک کے خلاف جارحیت سے بھرپور بیانات کی بھی اجازت دیتے ہیں اور اسی لیے میں وزیر دفاع اور جنرل سٹاف کے سربراہ کو حکم دیتا ہوں کہ وہ جوہری فورسز کو خصوصی الرٹ پر رکھیں۔قبل ازیں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کی جانب سے مذاکرات سے انکار پر سخت ردعمل کا اظہار کیاتھا۔روسی صدارتی محل کریملن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پیوٹن سے اسرائیلی وزیراعظم نفتالی پینیٹ نےٹیلی فونک رابطہ کیا اور یوکرین جنگ رکوانے میں مصالحت کی پیشکش کی تھی۔کریملن کا کہنا ہے کہ دوران گفتگو روسی صدر نےاسرائیلی وزیراعظم کوبیلاروس میں یوکرین سے مذاکرات کی پیشکش کا بتایا۔اس موقع پر گفتگو میں ولادیمیر پوتن کا کہنا تھاکہ یوکرین حکومت نے روسی پیشکش کو مسترد کرکے اچھا موقع گنوادیا، روسی فوج کے خصوصی دستے ملک کا دفاع کیلئے ہروقت تیار ہیں۔ادھر مسلم اکثریتی آبادی والے روسی جمہوریہ چیچنیا کے سربراہ رمضان قادریوف کے اعلان کے بعد چیچن فوجیوں نے یوکرین کے دارالحکومت کیف کے قریب یوکرینی فوج کے یونٹ کا کنٹرول سنبھال لیا۔چیچنیا کے سربراہ رمضان قادریوف کا کہنا تھا کہ 12 ہزار چیچن اپنے ملک اور عوام کی حفاظت کیلئے کسی بھی قسم کے آپریشن میں حصہ لینے کو تیار ہیں۔اس اعلان کے بعد چیچن سپاہی بھی یوکرین کی جنگ میں شامل ہوگئے ہیں اور یوکرینی دارالحکومت کیف کے قریب یوکرینی فوجی کیمپ کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔روسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم وی کے پر چیچن ری پبلک کے سربراہ رمضان قادریوف کے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو جاری کی گئی ہے۔ادھر یوکرین سے ہندوستانی طلبہ کو آپریشن گنگا کے تحت بحفاظت واپس لانے کا سلسلہ جاری ہے۔ 

پاکستان اس معاملے میں ہندوستان کی مدد کررہا ہے، ایئر انڈیا کی فلائٹ سے طلبہ آرہے ہیں، پائلٹ نے بتایاکہ یوکرین کی سنگین حالت کو دیکھتے ہوئے سبھی ایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں۔ کیپٹن بھاردواج نے کہاکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمیں رومانیہ سے لے کر دہلی تک، تہران کے راستے پاکستان تک سبھی اے ٹی سی نیٹ ورک نے تعاون دیا، پاکستان نے بھی ہمیں بنا کسی وجہ پوچھے ہی سیدھا ہوائی راستہ دیا، اس سے ہمارا وقت بھی بچا ہم رومانیہ کے راستے اڑان نہیں بڑھتے، لیکن اے ٹی سی اور حکومت کے درمیان اچھا کوآرڈی نیشن رہا۔ واضح رہے کہ آپریشن گنگا کے تحت اب تک چار طیارے سے تقریباً ۱۱۴۷ طلبہ یوکرین سے بحفاظت ملک پہنچ گئے ہیں۔ 

یوکرین میں بگڑتے حالات کے درمیان وہاں پھنسے ہندوستانی طلبہ کے ساتھ یوکرین کی پولس کی بربریت بھی سامنے آرہی ہے، رومانیہ اور پولینڈ بارڈر پر ہندوستانی طلبہ کو بری طرح مارا پیٹا جارہا ہے، مخالفت کرنے پر طلبہ کے اوپر ڈنڈے بھی برسائے گئے ہیں، یوکرین میں پھنسی پنجاب کی ایک طالبہ نے رومانیہ بارڈر پر یوکرین پولس کی بربریت کی ویڈیو پوسٹ کی ہے، ویڈیو میں یوکرینی پولس کی بربریت صاف نظر آرہی ہے، پولس کے اہلکار بیگ لے کر جارہے ہندوستانی طلبہ کو لات گھونسوں سے مارتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

DT Network

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر