Latest News

یوپی، اتراکھنڈ، گوا اور منی پور میں بی جے پی، پنجاب میں آپ کی سرکار، بیروزگاری، مہنگائی، حکومت کی نااہلی اور کسانوں کا احتجاج بے اثر، ہندو تو وا کے نام پر بی جے پی کی چار ریاستوں میں واپسی، یوپی میں اویسی کی پارٹی کھاتہ بھی نہیں کھول سکی، کانگریس اور بی ایس پی کی شرمناک شکست۔

یوپی، اتراکھنڈ، گوا اور منی پور میں بی جے پی، پنجاب میں آپ کی سرکار، بیروزگاری، مہنگائی، حکومت کی نااہلی اور کسانوں کا احتجاج بے اثر، ہندو تو وا کے نام پر بی جے پی کی چار ریاستوں میں واپسی، یوپی میں اویسی کی پارٹی کھاتہ بھی نہیں کھول سکی، کانگریس اور بی ایس پی کی شرمناک شکست۔
 نئی دہلی: اترپردیش، اتراکھنڈ، گوا اور منی پور اسمبلی انتخابات میں جیت حاصل کرکے بی جے پی نے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں ۔ بیروزگاری، مہنگائی، کورونا بحران میں حکومت کی نااہلی اور کسانوں کا احتجاج بے اثر ہوگیا اور ہندو تو وا کے نام پر بی جے پی کی چار ریاستوں میں واپسی ہوئی۔ جبکہ عام آدمی پارٹی نے پنجاب میں تاریخ رقم کی ہے، یوپی میں تین دہائی بعد کسی پارٹی کی حکومت دوبارہ قائم ہوئی ہے، آزادی کے بعد سے یہ پہلی بار ہوگا کہ اپنی پارٹی کو اقتدار میں دوبارہ لانے کے بعد یوگی مسلسل دوسری بار وزیر اعلیٰ بنیں گے، وہیں عام آدم پارٹی ایسی پہلی علاقائی پارٹی بن گئی ہے جو ایک ریاست سے دوسری ریاست میں حکومت سازی کرے گی دہلی کے بعد اب پنجاب میں بھی حکومت بنائے گی۔ پانچوں ریاستوں کے الیکشن میں میں ملک کی سب سے قدیم پارٹی کانگریس کا انتہائی برا حال ہوا ہے ایک طرف جہاں اس نے پنجاب کی حکومت گنوا دی ہے تو وہیں دوسری طرف اترپردیش میں سات مرحلوں میں سات سیٹیں بھی حاصل نہیں کرسکی ہے۔ اترپردیش: یہاں کی ۴۰۷ سیٹوں میں خبر لکھے جانے تک بی جے پی ۲۷۴، ایس پی ۱۲۴، کانگریس دو، بی ایس پی ایک اور دیگر دو سیٹوں پر کامیاب ہوئی۔ اتراکھنڈ: یہاں کی ۷۰ سیٹوں میں بی جے پی ۴۷، کانگریس ۱۹، آپ صفر اور دیگر ۴پر کامیاب ہوئے۔ پنجاب: یہاں کی ۱۱۷ سیٹوں میں عام آدمی پارٹی کو ۹۲، کانگریس ۱۸، بی جے پی ۲، شرومنی اکالی دل ۴، دیگر کو ایک ملے۔ گوا: یہاں کی ۴۰ سیٹیوں میں بی جے پی ۲۰، کانگریس اتحاد ۱۲، ٹی ایم سی ۲، عام آدمی پارٹی۲، دیگر کوچار سیٹوں پر کامیابی ملی۔ منی پور: یہاں کی ۶۰ سیٹوں میں سے بی جے پی ۳۲، کانگریس ۵، این پی ایف ۵، این پی پی ۶اور دیگر ۱۱پر کامیاب ہوئے۔اس درمیان وزیر اعظم مودی نے چار ریاستوں میں پارٹی کی شاندار جیت کے بعد کہا کہ کارکنان نے وعدہ کیا تھا کہ دس مارچ سے ہولی ہوگی، انہو ںنے پورا بھی کیا، یوپی نے مجھے یوپی والا بنادیا۔ جیت کی خبر کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی سر سے پائوں تک پھولوں کی پنکھریوں او رمالائوں کے درمیان پارٹی دفتر پہنچے جہاں ان کا شاندار استقبال کیاگیا۔ انہوں نے اپنی تقریر بھارت ماتا کی جے سے شروع کرتے ہوئے کہاکہ آج خوشی کا دن ہے، یہ خوشی جمہوریت کےلیے ہے، میں ان الیکشنوں میں حصہ لینے والے تمام ووٹرس کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، ہماری مائوں، بہنوں، اور نوجوانوں نے جسطرح بی جے پی کا ساتھ دیا وہ اپنے آپ میں بہت بڑا پیغام ہے۔ ادھر یوپی میں بی جے پی کی شاندار فتح کے بعد اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اس عظیم الشان جیت کو راشٹرواد، گڈ گورننس، سیکورٹی وترقی کے مسائل پرملی جیت قرار دیا۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہاکہ اترپردیش ملک کی سب سے بڑی ریاست ہے، یہاں پوری دنیا کی نگاہیں تھی، آج بی جے پی اور اس کی معاون پارٹیوں نے اکثریت حاصل کرلی ہے، اس کےلیے ہم اترپردیش کے عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب کا ساتھ سب کا وکاس سب کا وشواش اور سب کے پریاس سے آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جب مودی جیسا لیڈر ہوتا ہے تو ایسی ہی اکثریت حاصل ہوتی ہے۔ اس دوران انہوں نے بی جے پی دفتر پہنچ کر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے گلال اڑایا اور بھارت ماتا کی جے جے شری رام کے نعروں کے ساتھ اپنی تقریر ختم کی۔ انہوں نے کورونا بحران کے دوران اپنی عوامی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے گھر گھر راشن پہنچانے کی باتیں کہیں لیکن یہ کہنا بھول گئے کہ کورونا بحران کے دوران ہی گنگا لاشوں سے اٹی ہوئی تھی۔ یوگی نے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اتر پردیش کو مسلسل حمایت دی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے گڈ گورننس اور راشٹر واد کے ماڈل کو اتر پردیش کے ۲۵کروڑ عوام کا آشیرواد ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نے کورونا کے دور میں بھی انتھک محنت کی اور پارٹی کا ہر کارکن اس فتح کا حقدار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں اتر پردیش میں بی جے پی حکومت کی طرف سے پانچ سالوں میں چلائے جانے والے پروگرام جاری رہیں گے۔وزیر اعلیٰ نے اتر پردیش میں پرامن انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن اور عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس جیت سے بی جے پی کی جوابدہی میں اضافہ ہوا ہے اور ہمیں اپنے حواس کو جوش و خروش کے ساتھ برقرار رکھنا ہوگا۔انہوں نے اپنی حکومت کی کامیابیوں کو بھی شمار کیا اور کہا کہ ان کی حکومت نے غریبوں کے گھروں میں بیت الخلا بنانے سے لے کر پانی اور بجلی تک کا انتظام کیا ہے۔ اس موقع پر حکومت کے سبکدوش ہونے والے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ اور دنیش شرما، ریاستی صدر سواتنتر دیو سنگھ، سابق ریاستی صدر لکشمی کانت واجپئی اور کئی کابینہ وزراء، ایم ایل اے اور بی جے پی کے اعلیٰ عہدیدار موجود تھے۔قبل ازیں ریاست اترپردیش کے قنوج میں ووٹوں کی گنتی کے دوران ایس پی اور بی جے پی کے حامیوں میں جھڑپ ہوئی۔ اس دوران دونوں جانب سے پھتراؤ کی اطلاع ہے۔ پتھرائو میں کئی لوگ بری طرح زخمی ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق ووٹوں کی گنتی کے دوران کاؤنٹنگ کے مقام سے 200 میٹر کی دوری پر سماج وادی پارٹی اور بی جے پی کارکنوں کے درمیان زبردست تصادم ہوا۔ بتایا جا رہا ہے کہ دونوں طرف سے اشتعال انگیز نعرے بازی تصادم میں تبدیل ہوگئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے دیر میں مشتعل ہجوم نے پتھراؤ شروع کر دیا۔پتھراؤ کی وجہ سے گنتی کے مقام پر بھگدڑ مچ گئی جس میں دونوں پارٹیوں کے کارکنان کے علاوہ وہاں موجود دیگر افراد بھی شامل تھے۔ ہنگامہ پر قابو پانے کے لیے سیکورٹی فورسز نے طاقت کا استعمال کیا۔ اس دوران نعرے بازی اور پتھراؤ کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ پتھراؤ سے ایک سیکورٹی اہلکار کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔وہیں باغپت سے بھی تشدد کی خبریں ہیں، یہاں راشٹریہ لوک دل کارکنان نے کائونٹنگ میں دھاندلی کی شکایت کی ہے، مشتعل کارکنان کو سنبھالنے کےلیے پولس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ ادھر کانگریس کارکنوں نے آج دہلی میں پارٹی دفتر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے’الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے ساتھ چھیڑ چھاڑ‘کا الزام لگایا۔ کانگریس لیڈر ستیج پاٹل نے انتخابی نتائج پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں توقع تھی کہ کانگریس پنجاب میں حکومت بنائے گی، لیکن ہمیں مطلوبہ تعداد نہیں ملی ، ہمیں اس کے بارے میں خود کا جائزہ لینا ہوگا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر