Latest News

دیا کوئی جلائے گا ولیؒ کی یاد آئے گی۔ سوپول میں مولانا محمد ولی رحمانی اور عصری تعلیم کے عنوان پر منت فاؤنڈیشن سوپول کے تحت سیمینار کا انعقاد۔

دیا کوئی جلائے گا ولیؒ کی یاد آئے گی۔ سوپول میں مولانا محمد ولی رحمانی اور عصری تعلیم کے عنوان پر منت فاؤنڈیشن سوپول کے تحت سیمینار کا انعقاد۔
سوپول،بہار:  منت فاؤنڈیشن سوپول اورقومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مشترکہ انتظام میں ایک تاریخ ساز سیمینار غنیمت حسین پتھ، سوپول میں امیر شریعت بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جس میں بہار کے مختلف اضلاع کے علمائ و دانشور، ماہرین تعلیم اور اصحاب قلم حضرات نے مفکر اسلام امیر شریعت سابع حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب ؒ اور عصری تعلیم کے موضوع پر قیمتی مقالات پیش کیے ۔اس موقع سے اسی عنوان کے تحت حضرت امیر شریعت سابعؒ کی حیات و خدمات پر اہل قلم حضرات کے لکھے گئے مقالات و مضامین کے مجموعہ کی نقاب کشائی بھی حضرت امیر شریعت اور علمائ و دانشوران کے ہاتھوں ہوگی ۔ اس مجموعہ کو حافظ محمد ناصر احسان رحمانی سکریٹری منت فاؤنڈیشن نے مرتب کیا ہے۔ 

حضرت امیر شریعت نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا :‘‘ امیر شریعت سابع مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نور اللہ مرقدہ کی پوری زندگی خلق خدا کی خدمت، اسلام کی صحیح نشر و اشاعت، معاشرہ کی اصلاح، تزکیہ نفوس اور نئی نسل کی تعلیم وتربیت میں گزری، یوں تو آپ مختلف الجہات صلاحیتوں کے مالک، تجربہ کار، دور رس اور دور بیں تھے اور وقت سے پہلے حالات کو پرکھنے کی صلاحیت آپ کے اندربدرجہ اتم موجود تھی۔ لیکن تعلیم سے آپ کی دل چسپی زیادہ تھی، اس میدان میں آپ ید طولی رکھتے تھے۔ اس راہ میں آنے والی رکاوٹوں پرگہری نظر رکھتے تھے اور دشواریوں کو آسانی کے ساتھ خوبصورت انداز میں حل کرنے کی بے پایاں صلاحیت آپ کے اندر تھی۔ آپ نے پوری زندگی تحریر و تقریر اور کانفرنس و سمینار کے انعقاد کے ذریعہ ملک و ملت کی ترقی کیلئے تعلیمی بیداری کی کامیاب تحریک چلائی۔ اسلئے آپ کے تجربات اور افکار و نظریات ہم سبھوں کیلئے ایک قیمتی سرمایہ ہیں جن کو محفوظ رکھنا اور ان سے استفادہ کرکے علم کے چراغ کو روشن کرتے رہنا سعادت مندی و نیک بختی ہے۔’’

 نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی نے کہا کہ حضرت مولانا محمدولی رحمانی صاحبؒ ایک عبقری شخصیت کے مالک، کئی دماغوں کے ایک انسان، کئی محاذوں پر ایک ساتھ کام کرنے والے تھے ، انہوں نے تعلیم کے میدان میں بے مثال خدمات انجام دی ہیں ، ان کے نظریہ ٔ تعلیم کو عام کرنے اور نئی نسل کی ذہنی اور فکری آبیاری کرنے کی ضرورت ہے ، انہوں نے عام لوگوں کو پیغام دیا کہ حضرت امیر شریعتؒ کے اس مشن کو پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھائیں۔قائم مقام ناظم امارت شرعیہ مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے دین و ایمان کی حفاظت کے لیے مکاتب کے دینیہ کے قیام کے لیے حضرت امیر شریعت کی سعی و جہد مسلسل کی ستائش کرتے ہوئے اس کاز کو پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھانے کی تلقین کی ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حضرت امیر شریعت نے امارت شرعیہ کے پلیٹ فارم سے دینی و عصری تعلیم کے فروغ کے زمینی سطح پر کئی کامیاب منصوبے بنائے ۔جن پر عمل جاری ہے ۔
منت فاؤنڈیشن کے سرپرست اور امارت شرعیہ کے رکن شوریٰ جناب محمد احسان الحق نے تمام مقالہ نگاروں ، سیمینار میں شرکت کرنے والے مہمانوں اور پروگرام کو کامیاب بنانے میں عملی کردار ادا کرنے مخلصین و معاونین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ حضرت ؒ کے سانحہ ارتحال کے بعد سے ہی میرا ارادہ تھا کہ حضرت کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو جو ہم سب کے لیے نشان منزل کی حیثیت رکھتے ہیں لوگوں کے سامنے لایا جائے ۔ یہ منت فاؤنڈیشن پر ایک قرض تھا جس کی ادائیگی ضروری تھی۔ شرکت کرنے والے دیگر مقالہ نگاروں میں قاضی شریعت مولانا محمد انظار عالم قاسمی صاحب ،مولانا مفتی سعید الرحمن قاسمی مفتی امارت شرعیہ، سینیئر صحافی ڈاکٹر ریحان غنی ، مولانارضوان احمد ندوی معاون مدیر نقیب، مولانا مفتی خالد نیموی ، مولانا مطیع الرحمن مدنی سلفی ،ڈاکٹر محمد اعجاز احمد صاحب سابق چیئر مین بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ، مولانا شمیم اکرم رحمانی معاون قاضی شریعت امارت شرعیہ ، مولانا مفتی ریاض احمد قاسمی جامعہ رحمانی مونگیر ، مولانا سیف الرحمن ندوی، ڈاکٹر فاروق اعظم قاسمی، مولانا مفتی عین الحق امینی قاسمی، ایڈووکیٹ ذاکت بلیغ،حافظ امتیاز رحمانی جامعہ رحمانی مونگیر، فضل رحماں رحمانی،مولانا انظر حسین قاسمی، مولانا منہاج عالم ندوی، مولانا عبد العلیم رحمانی،مولانا شاہد عادل قاسمی، مولانا محمد عادل فریدی قاسمی نے اپنے مقالات کی تلخیص پیش کی اور چند تجاویز بھی پیش کیے۔

 اس موقع پر پیش کیے گئے مقالات کا مجموعہ کتابی شکل میں طبع ہو کر منظر عام پر آیا جس کا رسم اجرائ امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب اور دیگر مہمانوں کے ہاتھوں سے ہوا۔اس مجموعہ کو منت فاؤنڈیشن کے سکریٹری جناب حافظ محمد ناصر احسان نے مرتب کیا جبکہ منت فاؤنڈیشن کے چیئر مین جناب جمال الدین صاحب کی نگرانی میںیہ مجموعہ شائع ہوا۔مجموعہ میں چالیس سے زیادہ اہل قلم کے وقیع مضامین و مقالات شامل ہیں۔حضرت مولانا عمرین محفوظ رحمانی مالیگا ؤں خلیفہ مجاز حضرت امیر شریعت سابعؒ نے وقیع مقدمہ تحریر کیا ، جس کی تلخیص سیمینار میں پڑھ کر سنائی گئی۔مولانا عبد السبحان رحمانی جامعہ رحمانی مونگیر کا پیغام بھی پڑھا گیا۔ وزیر برائے اقلیتی امور جناب زماں خان خان کا پیغام بھی جناب بدیع الزماں صاحب نے پڑھ کر سنایا ۔سیمنار کا آغاز عبادہ رحیم رحمانی کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا ، نعتیہ کلام جناب مولانا منظر قاسمی رحمانی نے پیش کی ا، انہوں نے حضرت امیر شریعت سابعؒ کی شان میں منظوم کلام بھی پیش کیا۔معروف مقامی شاعر قیصر علی رعنا نے بھی حضرت امیر شریعت مد ظلہ کی شان میں نظم پیش کی۔سیمینار کی نظامت کے فرائض جواں سال عالم دین و صحافی جناب شہنواز بدر قاسمی نے انجام دیے ۔حضرت امیر شریعت کی خدمت میں قاضی شریعت سوپول مفتی ابو القاسم رحمانی نے سپاس نامہ پیش کیا۔جناب ابو ظفر ایڈووکیٹ صاحب نے گلدستہ و شال پیش کر کے حضرت امیر شریعت کا استقبال کیا۔ سیمینار میں منت فاؤنڈیشن کی جانب سے فاؤنڈیشن کے سر پرست جناب محمد احسان الحق صاحب نے جامعہ رحمانی کے میڈیا ہاؤس اور فکر و نظر آفیشیل کے ڈائرکٹر فضل رحماں رحمانی کو مولانا ولی رحمانی میڈیا ایوارڈ سے بھی نوازا۔

شرکت کرنے والی اور اظہار خیال کرنے والی اہم شخصیات میں ڈاکٹر ابو الکلام ، جناب ظفر عالم نیتا،کانگریس لیڈر منت رحمانی ،پرویز نیر ، جناب عبد الستار صاحب ، لو یادو، عبدالجلیل صاحب، مفتی نہال ندوی، یاسر احسان ، نسیم اقبال، اسجد عالم، محمد مجید مکھیا ، حاجی اکرام ارریہ ، جناب مسلم صاحب کشن گنج، مکھیا نعیم الدین صاحب، مولانا معین الدین رحمانی، قاری نجم الدین رحمانی، حافظ ااحتشام رحمانی، مولانا نعمت اللہ، مولانا ہارون ، مولانا سراج اور فرید انصاری کے نام قابل ذکر ہیں۔ اجلاس میں مندرجہ ذیل تجاویز منظور کی گئیں ، جن کی خواندگی امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی نے کی۔
تجویز حسب ذیل ہے۔
۱۔ حضرت مولانا محمد ولی رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کے نظریۂ تعلیم کو عام کرنے کے لیے ان کے زریں اقتباسات کو عام کیا جائے۔۲۔ حضرت امیر شریعت سابعؒ کے نام سے مستقل کوئی علمی و تحقیقی اکیڈمی قائم کی جائے ۔۳۔ حضرت امیر شریعتؒ کی ہمہ جہت شخصیت کے صرف ایک پہلو پر یہ سیمینار منعقد ہوا ہے ، سیمینار کے شرکائ کا احساس ہے کہ آپ کی زندگی کے دوسرے گوشوںپر بھی اسی طرح کے سیمینار الگ الگ عناوین سے منعقد کیے جائیں۔۴۔داعی سیمینار جناب احسان الحق صاحب سرپرست منت فاؤنڈیشن کی قیادت میں مذکورہ بالا تجاویز کو رو بہ عمل لانے کے لیے چند افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر