انسان دوستی کا دوسرا نام تصوف ہے، صوفی سنتوں کی وراثت پر قائم ہے ہمارا سماج، شاہ ولایت تعلیمی اور سماجی سوسائٹی کے تحت منگلور میں منعقد روحانی سیمینار میں شری سوامی کپل مُنی مہاراج کااظہار خیال۔
حضرت شاہ ولایتؒ تعلیمی اور سماجی بہبود سوسائٹی کے زیراہتمام قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان دہلی کے تعاون سے شاہ ولایت ماڈرن گرلز کالج میں بہ سلسلہ تصوف یک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار کا افتتاح کرتے ہوئے بین الاقوامی شہرت یافتہ گرو شری مہامنڈ لیشور شری سوامی کپل مُنی مہاراج(سربراہ ہری رام آشرم)نے کہا کہ صوفی سنت سماج میں ہمیشہ سے سفیر محبت وانسانیت ہیں، انہوں کہا کہ صوفیوں اور سنتوں کی وراثت ہی پر ہمارا سماج قائم ہے۔
سید علی حیدر زیدی سابق وزیر اتراکھنڈ نے کہا کہ صوفیہ کرام نے ہمیشہ انسانی یکجہتی پر زور دیا اور اپنی زندگی کے ذریعہ اس کا علمی ثبوت کیا۔صدر جلسہ شاہ سیف الرحمان جمالی سجادہ نشیں درگاہ حضرت جمال الدین ہانسوی نے کہا کہ انسان دوستی کا دوسرا نام تصوف ہے۔پروفیسر تنویر چشتی نے اپنے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ روحانی تجربے کے جمالیات کے اظہار کا نام ہی تصوف ہے اور یہ انسان کو زندگی گزارنے کا خوب صورت نقطہئ نظر عطا کرتا ہے۔ اسلامیہ گروپ دیوبند کے چیئرمین ڈاکٹر عظیم الحق نے کہا کہ صوفیاء کرام نے سماج میں ہمیشہ ایکتا اور اتحاد کو فروغ دیا ہے۔پروفیسر پنڈت لکشمن جی مہاراج نے کہا کہ صوفیوں اور سنتوں نے ہمیشہ شرپر خیر کو ترجیح دی ہے۔ ڈاکٹر قد سیہ انجم نے کہا کہ صوفیہئ کرام نے ہمیشہ عدم تشدد کو فروغ دیا ہے۔معروف مورخ ومحققین وادیب وشاعر انیس احمدحسینی انیس میرٹھی نے کہا کہ تصوف در اصل خود پردوسروں کو فوقیت دینے کا نام ہے۔معروف پیر طریقت حضرت آلِ علی قمیس قادری نے کہا کہ تصوف کی تمام خوبیاں فیضان حضرت مولائے کائنات علی ابن ابی طالب کرام اللہ وجہ سے منسلک ہیں۔اسی لئے کوئی مولائی متشدد ہو ہی نہیں سکتا۔
ڈاکٹر سشیل اپادھیائے نے اپنے مضمون میں حضرت امیر خسرو دہلوی کو بابائے اردو ہندی بتایا۔نیز انہوں نے صوفیوں کی لسانی خدمات پر بھرپور روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر عبد الرب دہرہ دونی نے حضرت شاہ ولایت منگلوریؒ اور صابر صاحب کلیریؒ کی لسانیاتی خدمات کی تعریف کی۔ مولانا نجم الدین انبہٹوی نے حضرت سید شاہ ابوالمعالیؒ اور ان کی دینی وملی خدمات کا جائزہ پیش کیا۔ معروف صحافی اورنبیرہ حضرت علامہ انور شاہ کشمیریؒ کمل دیوبندی نے تصوف کو اسلام کا جزو لاینفک بتایا۔ مفتی حسان قاسمی نے منگلور کے صوفیہئ کرام کی خدمات پر بھرپور روشنی ڈالی بالخصوص حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی سیرت بیان کی۔ محترمہ علمہ عمران نے صوفیوں کی علمی اور سماجی خدمات پر سیر حاصل گفتگو کی۔ شاعر اہل بیت الحاج کوثر کیرانوی نے اپنی روحانی نظم ماں پیش کی
۔سیمینار اور استقبالیہ کمیٹی کے سربراہ پروفیسر تابش جمال چشتی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ خصوصی شرکاء میں پروفیسر انیس ملک، ڈاکٹر شہزاد، ڈاکٹر پرویز، راؤ کلیم، شکیل ملک، ودود اختر انصاری، ثمر منگلوری، شمیم قریشی، انجینئر مظاہر، شہزاد سکڑوڑی، پرنسپل ذوالفقار احمد، اسجد رانا وغیرہ کے نام شامل ہیں۔
DT Network
0 Comments