Latest News

دہلی فساد:طاہر حسین سمیت 6 کے خلاف الزامات طے، عدالت نے عام آدمی پارٹی کے کونسلر کو سازشی اور سرگرم فسادی بتایا۔

دہلی فساد:طاہر حسین سمیت 6 کے خلاف الزامات طے، عدالت نے عام آدمی پارٹی کے کونسلر کو سازشی اور سرگرم فسادی بتایا۔
نئی دہلی: دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے دہلی فسادات کے ملزم طاہر حسین کے خلاف الزامات طے کر دیے ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے سابق کونسلر طاہر حسین پر الزام عائد کرتے ہوئےجمعہ کو سماعت کے دوران کڑ کڑڈوما کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج وریندر بھٹ نے کہا کہ شواہد سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ طاہر حسین فسادات کے دوران نہ صرف تماشائی تھے بلکہ وہ فسادات بھی کرا رہے تھے۔ کورٹ نے کہا کہ ثبوت سے ظاہر ہوتا ہے کہ طاہر حسین قریبی مسجد چاند باغ پھولا کے علاوہ اپنے گھر سے فسادات کروا رہے تھے۔ 
جج نے اس کیس میں دیگر پانچ لوگوں انس، فیروز، جاوید، گلفام اور شعیب عالم کے خلاف بھی فرد جرم عائد کی ہے۔ عدالت نے ملزمان کے خلاف مجرمانہ سازش، ہنگامہ آرائی، مہلک ہتھیاروں سے لیس، ڈکیتی، آگ لگا کر شرارت یا مکان کو تباہ کرنے کے ارادے سے دھماکہ خیز مواد سمیت مختلف جرائم میں فرد جرم عائد کی۔آن لائن جن ستا کی خبر کے مطابق عدالت نے الزامات طے کرتے ہوئے کہا، ’’ملزم طاہر حسین نہ صرف سازشی تھا بلکہ ایک سرگرم فسادی بھی تھا۔ وہ خاموش تماشائی نہیں تھا بلکہ فسادات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا تھا اور غیر قانونی اجتماعات منعقد کرکے دیگر برادریوں کے لوگوں کو سبق سکھانے کے لیے اکسا رہا تھا۔‘‘پی ٹی آئی کے مطابق، حکم میںہائی کورٹ نے کہا، ’بادی النظرمیں ایسا لگتا ہے کہ فسادات سے متعلق واقعہ ایک منصوبہ بند سازش اور وسیع انتظامات کے ساتھ انجام دیا گیا تھا۔ طاہر کو بھڑکانے کے بعد فسادی اس کے اشتعال پر مزید پرتشدد ہو گئے اور پتھراؤ شروع کر دیا۔ کچھ فسادی طاہر کے گھر کی چھت سے پتھر، پیٹرول بم وغیرہ پھینک رہے تھے۔ اس لیے ان کے خلاف سازش کے علاوہ ہنگامہ آرائی اور آتش زنی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔طاہر حسین کے خلاف کھجوری خاص تھانے میں شکایت درج کرائی گئی۔ کرن نامی بزنس مین نے طاہر پر الزام لگایا تھا کہ25 فروری 2020 کو طاہر حسین کی قیادت میں ایک گروپ سازش کے تحت غیر قانونی طور پر بنایا گیا اور اس نے میری کمپنی کے گودام میں توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی۔ یہ گودام کراول نگر روڈ چاند باغ کے کھجوری خاص علاقے میں واقع تھا۔ طاہر اور انس، فیروز، جاوید، گلفام، شعیب عالم نے سازش کی تھی۔واضح رہے کہ سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت میں پرامن احتجاج کے دوران بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے اشتعال انگیز تقریر کی تھی اور مظاہرین کو دھمکی بھی دی تھی جس کے بعد شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فساد ہوگیا تھا۔ 2020 میں ہوئے دہلی فسادات کے دوران 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں سات سو سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر