Latest News

بی جے پی ترجمان نے پوری دنیا میں کرائی بھارت کی توہین: حسام صدیقی۔

بی جے پی ترجمان نے پوری دنیا میں کرائی بھارت کی توہین: حسام صدیقی۔
لیڈ اسٹوری
جدید مرکز، لکھنؤ
مؤرخہ ۱۲ تا ۱۸، ۲۰۲۲
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی نے جن بدزبان لوگوں کو اپنا قومی ترجمان بنا رکھا تھا، انہی میں سے ایک بدزبان خاتون نوپور شرما اور دہلی ریاستی بی جے پی کے میڈیا انچارج نوین جندل نے اپنے ایک گھٹیا بیان کے ذریعہ جب پوری دنیا میں بھارت کی توہین کرادی تب بی جے پی کو احساس ہوا کہ زہریلے سانپ ہمیشہ پالنے والے کو ہی کاٹتے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی جن کا یہ ریکارڈ ہے کہ وہ اپنے فیصلوں سے پیچھے نہیں ہٹتے، کسی بات پر شرمندگی کا احساس نہیں کرتے اور کسی کے سامنے جھکتے نہیں ہیں۔ انہیں بھی نوپورشرمار اور نوین جندل کی حرکتوں سے قطر، بحرین اور کویت جیسے چھوٹے چھوٹے ممالک کی ناراضگی کی وجہ سے جھکنا پڑا۔ پانچ جون کو بی جے پی نے نوپور شرما کو چھ سال کے لئے معطل کیا اور نوین جندل کو پارٹی سےنکال ہی دیا گیا۔ نوپور شرما نے ستائیس مئی کو ’ٹائمس ناؤ‘ ٹی وی کی گیان واپی مسجد کے سلسلہ میں ایک ڈبیٹ میں بحث کے دوران پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی کی تھی، معاملہ ابھی ٹھنڈا بھی نہیں ہوا تھا کہ نوین جندل نے نوپور کے بیان کو ٹوئیٹ کرکے پوری دنیا میں پھیلا دیا۔ اس کی وجہ سے پوری دنیامیں بھارت کے لئے زبردست ناراضگی کا ماحول پیدا ہوگیا۔ سعودی عرب، ایران، کویت، قطر، بحرین، متحدہ عرب امارات، افغانستان، پاکستان، ملیشیا اور مالدیپ سمیت سبھی مسلم ممالک نے اس پر سخت اعتراض ظاہر کیا۔
ملک کی کئی مسلم تنظیموں نے نوپور شرما کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا جسے ان سنا کردیا گیا۔ لیکن معاملہ جب پوری دنیا کے سامنے پہونچ گیا، قطر، بحرین، سعودی عرب، ایران اور کویت سمیت کئی مسلم ممالک نے بھارت کے سفیروں کو بلا کر ناراضگی ظاہر کی اور جواب طلب کیا۔ بھارت کے نائب صدر جمہوریہ ونکیانائیڈو تین دن کے قطر کے دورے پر تھے وہاں کے نائب امیر نے انہیں ڈنر پر دعوت دے رکھی تھی، اسی دوران بھارتی سفیر کو قطر کی وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور وہاںکے نائب امیر نے ونکیا نائیڈو کے ساتھ ڈنر بھی منسوخ کردیا۔ بہانہ یہ کہ انہیں کووڈ کے آثار نظر آرہے تھے اس لئے ڈنر منسوخ کیا۔ ستاون مسلم ممالک کی تنظیم آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز(او آئی سی) نے بھارت کے خلاف ایک ریزولوشن پاس کیا اور نوپور شرما کے بیان کے لئے سرکار سے معافی تک کا مطالبہ کرڈالا، جس کا بھارتی وزارت خارجہ نے سخت جواب بھی دیا۔
خلیج کے سبھی مسلم ممالک اور کویت، متحدہ عرب امارات کی سخت ناراضگی کے پیش نظر جب وزیراعظم نریندر مودی کو یہ احساس ہوا کہ نوپور شرما اور نوین جندل کی وجہ سے مسلم دنیا میں ملک کی کتنی بدنامی ہورہی ہے۔ توا نہوںنے نوپور کو چھ سال کے لئے پارٹی سے معطل کرنے اورنوین جندل کو پارٹی سے برخاست کرنے کی ہدائت دی۔ ادھر قطر میں بھارت کے سفیر دیپک متل نے قطر کو جواب دیتے ہوئے لکھ دیا کہ پیغمبراسلامﷺ کی توہین کرنے والا بیان بھارت ملک کا بیان نہ سمجھا جائے۔ ایسا بیان دینے والے’فرنج ایلیمنٹ‘ یعنی غنڈے موالی قسم کے لوگ ہیں۔ مطلب یہ کہ ابھی تک بی جے پی نے غنڈے، موالیوں اور حاشئے پر پڑے لوگوں کو ہی اپنا ترجمان بنا رکھا تھا اور پوری سرکار انہی ’فرنج ایلیمنٹ‘ کو بہت پسند کرتی تھی۔ نوپور شرما کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ وزیراعظم نریندر مودی، وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، سرفیس ٹرانسپورٹ منسٹر نتن گڈکری، مرکزی وزیر گری راج سنگھ، دہلی ریاستی بی جے پی کے صدر اویش گپتا اور مہاراشٹر اسمبلی میں لیڈر آف اپوزیشن دویندر فڑنویس سمیت بڑی تعداد میں بی جے پی لیڈران نوپور شرما کو ٹوئیٹر پر فالو کرتے ہیں۔ یعنی اس کے خیالات سے متاثر ہوتے ہیں۔
دنیا جانتی ہے کہ ایک بھی مسلمان پیغمبر اسلامﷺ کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔ نوپور نے جس ’ٹائمس ناؤ‘ چینل پر یہ حرکت کی تھی اس کی پہونچ تو اتنی نہیں ہے لیکن نوین جندل نے جب اس کے بیان کو ٹوئیٹ کردیا توٹوئیٹر کے ذریعہ یہ بیان پوری دنیا میں پھیل گیا۔ ان دونوں ہی حرکتوں کی وجہ سے کئی مسلم ممالک نے بھارتی پروڈکٹ کا بائیکاٹ کردیا۔ کویت میں تو بازاروں سے بھارتی سامان ہٹا ہی دیا گیا۔ بھارت کی توہین کی انتہا تب ہوگئی جب کویت میں کوڑے کے ڈبّے پر وزیراعظم نریندر مودی کی فوٹو کو لگادیا گیا اوراس پر جوتے کانشان بھی بنایا گیا۔ ملک کی ایسی توہین اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔ نوپور شرما اور نوین جندل کے خلاف دس دن بعد کاروائی کراکر وزیراعظم نریندر مودی نے حالات کافی سنبھال لئے کیونکہ اس کاروائی کو سعودی عرب اور قطر جیسے ممالک نے سراہا بھی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے نوپور شرما کے خلاف کاروائی کے نام پر تو محض لیپا پوتی ہی کی ہے۔ اس کا جو گناہ ہے اس کی سزا صرف معطلی نہیں ہوسکتی۔ ملک میں اس سلسلہ میں قانون ہے۔ اسی قانون کے مطابق اسے سزا بھی ملنی چاہئے۔ ممبئی کے ممبرا اور پالگھنی کے علاوہ پونے سمیت ملک کے کئی حصوں میں نوپور شرما کے خلاف رپورٹ لکھوائی گئی ہے۔ ممبرا پولیس نے تو اسے اپنا بیان درج کرانے کے لئے بائیس جون کو طلب بھی کیا ہے۔جن دفعات میں اس کے خلاف مقدمے درج ہوئے ہیں۔ اس میں اس کی گرفتاری بھی لازمی ہے۔ اس ہنگامے کے بعد شائد بی جے پی کو یہ احساس ہوا ہے کہ اس نے ملک میں نفرت کا ماحول پیدا کرنے کے لئے جن زہریلے لوگوں کو آگے بڑھایا تھا۔ ان کا زہر اب پارٹی، سرکار اور ملک سب کے لئے خطرہ بن گیا ہے۔ اسی لئے بی جے پی نے اپنے تمام ترجمانوں کو ہدائت دی ہے کہ ٹی وی کی ڈبیٹ کے دوران وہ لوگ کسی بھی مذہب پر حملہ نہ کریں، کسی سے بدزبانی نہ کریں، دوسری پارٹی کے لیڈروں پر ذاتی حملے نہ کریں، بحث کے دوران مشتعل نہ ہوں اور شائستگی کے ساتھ اپنی بات رکھیں۔ کیا ایسا ہوپانا ممکن ہے؟ کیونکہ بی جے پی کے ترجمان شائستگی سے اپنی بات رکھنا ہی نہیں جانتے وہ آٹھ سالوں سے بدزبانی ہی کرتے آئےہیں اب اچانک ان کی بدزبانی کو روکا کیسے جاسکے گا۔


Post a Comment

0 Comments

خاص خبر