Latest News

شان رسالتﷺ میں گستاخی کے خلاف عالمی قانون بنایا جائے، یمنی پارلیمنٹ کی عرب اور اسلامی ملکوں سے بین الاقوامی سطح پر دبائو بنانے کی اپیل، معاملہ اقوام متحدہ تک پہنچا، ہندوستان کو رواداری کی تلقین کی، امت مسلمہ یک زبان ہوکر گستاخانہ اقدامات کے خلاف آواز اُٹھائیں: مولانا طارق جمیل۔۔

شان رسالتﷺ میں گستاخی کے خلاف عالمی قانون بنایا جائے، یمنی پارلیمنٹ کی عرب اور اسلامی ملکوں سے بین الاقوامی سطح پر دبائو بنانے کی اپیل، معاملہ اقوام متحدہ تک پہنچ گیا، ہندوستان کو رواداری کی تلقین کی، عرب لیگ نے بھی احتجاج کیا،فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی گستاخ رسول کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ، اب تک ۱۵؍ مسلم ممالک نے احتجاج درج کرایا، عالم اسلام میں تیسرے دن بھی ٹوئٹر پر’إلا رسول الله يا مودي ‘ ٹرینڈکرتا رہا، نوپور شرما اور نوین کمار جندل کی گستاخی سے ’بڑے سفارتی بحران‘ کا سامنا،۱۰؍ جون کو جماعت اسلامی پاکستان کا گستاخی کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان، امت مسلمہ یک زبان ہوکر گستاخانہ اقدامات کے خلاف آواز اُٹھائیں: مولانا طارق جمیل۔
ممبئی : شان رسالتﷺ میں گستاخی کے خلاف عالمی سطح پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس فہرست میں ، کویت، یمن،قطر، لیبیا، سعودی عرب، افغانستان، فلسطین، عراق، انڈونیشیا، مالدیپ،اردن، مصر، پاکستان، ایران،اسلامی ممالک کی تنظیم اوآئی سی سمیت پندرہ زائد ملکوں نے اپنا احتجاج درج کرایا ہے اور گستاخوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ یمن کی پارلیمنٹ میں اسلامی اور عرب ملکوں سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری پر دبائو ڈال کر پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کے خلاف عالمی قانون بنائے۔ اسلامی ملکوں کے علاوہ اب معاملہ اقوام متحدہ میں پہنچ گیا ہے، اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری نے ہندوستان کو رواداری کی تلقین کی ہے، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے بھی شدید مذمت کرتے ہوئے گستاخ رسول کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔معروف مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل نے اس ضمن میں کہا کہ ’’نبی کریم ﷺ کی شان میں سرعام گستاخی انتہائی قابل مذمت ہے، ایسی حرکتیں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لیے ہر تھوڑے عرصے میں کہیں نا کہیں کی جاتی ہیں، امتِ مسلمہ کو یک زبان ہو کر ایسے گستاخانہ اقدامات کی عالمی سطح پر بھرپور مذمت اور آواز اٹھانی چاہیے‘‘۔ادھر عالم اسلام میں تیسرے دن بھی ٹوئٹر پر توہین رسالت کے خلاف الا رسول اللہ یا مودی کے ساتھ ساتھ ہندوستانی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کا ٹرینڈ جاری رہا۔ اطلاعات کے مطابق یمن کی سرکاری نیوز ایجنسی سبا کی رپورٹ کے مطابق یمنی پارلیمنٹ نے ہندوستان کی برسراقتدارجماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی ترجمان کی جانب سے پیغمبراسلام حضرت محمد مصطفی ﷺ کی شان میں گستاخی کئے جانے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے زور دے کر کہا ہے کہ اس طرح کی گستاخیوں سے توہین رسالت کی کوشش کرنے والے افراد کے اخلاقی انحطاط اور پستی کاپتہ چلتا ہے اور یہ مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونے کا موجب ہے جو پوری طرح مسترد اور ناقابل برداشت ہے ۔قاہرہ میں مقیم عرب پارلیمنٹ نے ہندوستان میں حکمران جماعت کے دو سابق ترجمانوں کی طرف سے پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کے بارے میں کیے گئے نازیبا تبصرہ  کی شدید مذمت کی ہے  ۔عرب پارلیمنٹ نے کہا کہ 'اس طرح کے بیانات رواداری اور بین المذاہب مکالمے کے اصول سے مکمل طور پر متصادم ہیں، جو مذاہب کے درمیان تناؤ اور نفرت کو جنم دیتے ہیں۔عرب لیگ کی مقننہ نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ 'ایسے بیانات سیاسی حکام کی طرف سے جاری کیے جاتے ہیں جو مذہب اور تہذیبوں کے درمیان رواداری، بات چیت، غداری اور مذہبی منافرت کو فروغ دینے والے انتہا پسندانہ خیالات کا سامنا کرتے ہیں۔دریں اثناء یمنی پارلیمنٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ صرف پیغمبر اسلامﷺ کی توہین نہیں بلکہ اس کے ذریعے تمام مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا ہے اور اس  سلسلے میں حکومت ہندوستان کو واضح موقف اختیار کرنا چاہئے اور ذمہ داروں کو قرارواقعی سزا دینا چاہئے۔یمنی پارلیمنٹ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اس طرح کی گستاخیوں کے سامنے بعض مسلم ممالک کی خاموشی ہی اس طرح کی جسارتوں کا باعث بنی ہے، عرب اور مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں یمنی پارلیمنٹ نے اس طرح کی توہین کو جرم قرار دینے کے لئے بین الاقوامی قانون بنائے جانے کا مطالبہ بھی کیا۔اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے ہندوستان کی حکمران جماعت بی جے پی کے دو رہ نماؤں کی طرف سے پیغمبر اسلام ﷺکی شان میں گستاخی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شاتم رسول ہندو لیڈروں کو کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس کے رہ نما فتحی حماد نےایک بیان میں کہا کہ ہندوستانی لیڈروں کے توہین آمیز ریمارکس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ متنازع اور توہین آمیز بیان دینے والوں کو عالمی سطح پر مواخذہ سے گذارا جانا چاہیے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔حماس رہ نما نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قومی ترجمان (اب معطل) کی جانب سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین پرمبنی بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ نے ہندوستان کو نصیحت کرتے ہوئے رواداری کا سبق سکھایا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم تمام مذاہب کے احترام اور رواداری کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ادھر پاکستان کے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہا کہ ہر صورت سفارت خانے تک پہنچیں گے، اور سفیر کو نکالنے تک احتجاج جاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا سے گزارش ہے کہ ہندوستانی خبروں،کھلاڑیوں اور اداکاروں سمیت ہر چیز کا بائیکاٹ کریں، جماعت اسلامی نے کہاکہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے عرب ممالک کو ہوش آیا اور انہوں نے سوشل میڈیا پر ہندوستان کے خلاف مہم چلائی، ہم پاکستانی حکومت کے منتظر رہے کہ یہ بھی کوئی آواز اٹھائیں گے۔جماعت اسلامی کے امیر نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستان سے سے تمام تعلقات ختم کرکے سفیر کو واپس دلی بھیجے، انہوں نے یہ بھی کہاکہ ہم ۱۰ جون کو پورے ملک میں احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ادھر ہندوستان کو بی جے پی کے رہنماؤں کی جانب سے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز تبصروں کے بعد مسلم ممالک کے ساتھ ایک بڑے سفارتی بحران کا سامنا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا کی خاص طور پر خلیج میں بین الاقوامی حیثیت خطرے میں ہے۔سابق ہندوستانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے سابق مشیر سدھیندر کلکرنی نے عرب نیوز کو بتایا کہ حکومت کو ان تمام نفرت انگیز پروپیگنڈے، سیاست اور سرگرمیوں کو روکنا چاہیے تھا۔ یہ بی جے پی نہیں بلکہ ملک ہے جو مسلم مخالف سیاست کی قیمت ادا کرے گا۔‘مودی کی قیادت میں ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دی گئی ہے اور یہ قریبی تعلقات جنوبی ایشیائی ملک کے لیے اہمیت رکھتے ہیں۔تیل کی درآمدات اور خلیجی ریاستوں سے موصول ہونے والی ترسیلات کی وجہ سے یہ تعلقات ہندوستان کے لیے اہم ہیں کیونکہ۴۰لاکھ ہندوستانی شہری خطے میں ملازمت کرتے ہیں اور سالانہ ۸۰بلین ڈالر سے زائد بھیجتے ہیں۔دہلی کے تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن سے منسلک خارجہ پالیسی کے ماہر منوج جوشی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ان تمام وجوہات کی بناء پر انڈیا ایسی عرب دنیا کا متحمل نہیں ہوسکتا جو اس سے ناراض ہو۔‘تلوتما فاؤنڈیشن میں ویسٹ اینڈ سینٹرل ایشیا سینٹر کی سربراہ مینا سنگھ رائے نے کہا کہ ’عرب دنیا کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات ایک سنہری دور سے گزر رہے ہیں۔ ہمیں اسے پٹری سے اتارنے کے لیے کچھ نہیں کرنا چاہیے۔‘سیاسی میگزین ہارڈ نیوز کے چیف ایڈیٹر سنجے کپور نے عرب نیوز کو بتایا کہ ہندوستان  کا تشخص بری طرح خراب ہوا ہے اور یہ وہ چیز ہے جسے سفارت کاری کے ذریعے نہیں بلکہ ہندوستان میں سیاسی قیادت کی طرف سے اصلاحی اقدام سے ہی ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر