Latest News

مدارس کے سروے کے درمیان مولانا سید ارشد مدنی کا بڑا بیان۔ بولے سروے پر نہیں۔ سرکار کی نیت پر شک، مدارس کاسروے اگرضروری ھے تو دوسرے تعلیمی اداروں کا سروے ضروری کیوں نہیں؟

مدارس کے سروے کے درمیان مولانا سید ارشد مدنی کا بڑا بیان۔ بولے سروے پر نہیں۔ سرکار کی نیت پر شک، مدارس کاسروے اگرضروری ھے تو دوسرے تعلیمی اداروں کا سروے ضروری کیوں نہیں؟ 
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر اور دارالعلوم دیوبند کے صدرالمدرسین مولانا سید ارشد مدنی نے صاف لفظوں میں کہا کہ ہمارا اعتراض موجودہ حالات میں فرقہ پرست ذہنیت کے سلسلے میں ہے، مدارس کا سروے کرانے کے حکم پرنہیں ہے۔ انہوں نے یہ بات کچھ میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوۓ کہا کہ ملک بھر میں پچھلے کچھ برسوں کے دوران فرقہ پرست طاقتوں نے جس طرح نفرت کا ماحول قائم کر دیا ہے اور اس سلسلہ میں حکومت کا جو کرداررہا ہے اس کے پیش نظر مسلمان یہ یقین کرنے پر مجبور ہو گیا ہے کہ اس وقت ہر پالیسی اس کے وجود کو تباہ و بربادکر دینے کے لئے سامنے آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس فرقہ پرستوں کی آنکھ کے کانٹے ہیں اس لئے ہمیں ان کی نیتوں کو سمجھنا ہوگا، مدارس کے نظام کو درست کرنے کی بات اپنی جگہ لیکن ہمیں ان کے لئے کمر بستہ ہونا ہوگا کیونکہ کہ بیداری قوم کی شہہ رگ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ ہمارے دینی اداروں کو دستور میں دیئے گئے حق کی بنیاد پر چلنے دیا جائے لیکن فرقہ پرست انہیں ختم کرنے کی ناپاک سازش میں مبتلا ہیں مگر ہم ان شاء اللہ انہیں ایساہرگز نہیں کرنے دیں گے، مدارس اسلامیہ کا وجود ملک کی مخالفت کے لئے نہیں اس کی تعمیر وترقی کے لئے ہے، مدارس کا ڈیڑھ سو سالہ کر دار اس کا گواہ ہے۔ 

مولانا مدنی نے کہا کہ دوسری طرف ریاست آسام میں مدرسوں کو یہ کہہ کر ڈھایا جار ہا ہے کہ یہ دہشت گردی کے مراکز ہیں اور بدامنی پھیلانے والی القاعدہ کے دفاتر بنے ہوۓ ہیں، یہی وہ بنیادی سبب ہے جس کی وجہ سے اتر پردیش میں جب تمام غیر منظور شدہ مدارس کا سروے کرانے کا سرکلر جاری ہوا ہے تو مسلمانوں کے ذہنوں میں طرح طرح کے خدشات اٹھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا سرکلر جاری کرنے سے پہلے مسلمانوں کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے تھا، انہیں مطمئن کیا جانا چاہئے تھا، سرکار کی نیت پر شک کو کچھ اس لئے بھی تقویت مل رہی ہے کہ اتر پردیش میں بڑی تعداد میں غیر منظور شدہ دوسرے تعلیمی ادارے بھی چل رہے ہیں۔ چنانچہ اگر غیر منظور شدہ مدارس کا سروے ضروری ہے تو دوسرے غیر منظور شدہ تعلیمی اداروں کا سروے ضروری کیوں نہیں؟ سرکار کی نیت اگر درست ہے تو یہ امتیاز کیوں؟ مدارس کہاں ہیں، کس زمین پر قائم ہیں اور انہیں چلانے والے کون ہیں اگر سروے کا مقصد یہی ہے تو ہم نہیں سمجھتے کہ اس میں کوئی غلط بات ہے، مسلمان تعاون کرنے کو تیار ہیں، یوں بھی مدارس کے دروازے تو ہمیشہ سے سب کے لئے کھلے ہیں، ان کے اندر چھپانے جیسی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔سب کچھ آئینہ کی طرح صاف ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آسام کے وزیراعلی بے بنیادالزام تراشی کر کے مدارس کے انہدام کو درست ٹھہرانے کی کوشش کر رہے ہیں، سوال یہ ہے کہ جو الزام وہ گار ہے ہیں، اس کا ان کے پاس ثبوت کیا ہے، میرا دعویٰ ہے کہ وہ قیامت تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکتے۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر