Latest News

’ذخیرہِ معلومات‘ کے مصنف مولانا غفران رشیدی کا انتقال۔

’ذخیرہِ معلومات‘ کے مصنف مولانا غفران رشیدی کا انتقال۔
دیوبند:سمیر چودھری۔
’ذخیرہ معلومات‘جیسی مشہور کتاب کے مصنف مولانا غفران رشیدی کیرانوی (60)کا علالت کے باعث انتقال ہوگیا،ان کے انتقال کی خبر سے علمی حلقوں کی فضا مغموم ہوگئی، بعد نماز ظہر گنگوہ میں واقع مدنی مدرسہ میں مولانا محمد انور شیخ الحدیث دارالعلوم رشیدیہ گنگوہ نے نماز جنازہ ادا کرائی اور گنگوہ میں ہی تدفین عمل میں آئی۔
مرحوم انتہائی نیک ،ملنسار،خوش گفتار شخصیت کے مالک بہترین قلمکار اور ماہر استاذ تھے، اصول شرع کی پاسداری آپ کا خاصہ تھی ، طلباءکی تربیت پرمرحوم خصوصی توجہ رکھتے تھے، تعلیم و تعلم آپ کا پسندیدہ مشغلہ تھااور ہمیشہ تعلیم کے فروغ کے لیے کوشاں رہتے تھے۔مولانا مرحوم کا وطن اصلی کیرانہ ضلع شاملی تھا مگر ابتدائی سے ہی مکمل تعلیم مغربی یوپی کی مشہور و معروف تعلیمی درسگاہ جامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ سے حاصل کی اور بعد فراغت ناظم جامعہ حضرت مولانا قاری شریف احمد رحمہ اللہ علیہ کے حکم سے یہی تدریسی خدمات کے سلسلہ کا آغاز کیا۔مشہور زمانہ کتاب ’ذخیرہ معلومات ‘آپ کی اسی زمانہ کی شاہکار تصنیف ہے جو سوال و جواب کی شکل میں عجیب وغریب اور نادر معلومات کا مجموعہ و سنگم ہے جس نے عوام و خواص سبھی میں غیر معمولی پذیرائی وشہرت حاصل کی ہے۔مولانا مرحوم نے دارالعلوم رشیدیہ گنگوہ میں بھی ایک طویل عرصے تک تدریسی خدمات انجام دی، وہاں سے اپنی مفوضہ ذمہ داریوں سے دست بردار ہوکر مولانا نے قطب الاقطاب حضرت مولانا رشید احمد گنگوھی رحمہ اللہ علیہ کے مزار کے قریب دارالعلوم ربانیہ کے نام سے ایک ادارہ کی داغ بیل ڈالی اور تا حال آپ اسی ادارہ کے منصب اہتمام کے فرائض انجام دے رہے تھے۔مولانا محروم پچھلے کافی دنوں سے علیل تھے اور آج صبح انہوں نے آخری سانس لی ۔ انا اللہ و الیہ راجعون۔
ان کے نمازِ جنازہ میں مولانا محمد احسان تحسین قاسمی،محمدطالب مظاہری ہریانوی مدرس تجوید جامعہ اشرف العلوم رشیدی گنگوہ، مولانا محمد عمر کیرانوی، مولانا محمد لقمان بونٹوی، قاری محمد طالب ہریانوی، مولانا محمد قاری صابر سہارنپوری، صحافی بلال احمد بجرولوی، مولانا ریاض احمد تھانوی، مولانا شکیل احمد چندپوری، قاری شرافت کنڈوی، مولانا احسان احمد نلہیڑوی، مولانا عبد الصمد کھیڑوی، قاری مشکور احمد رشیدی، مولانا مستقیم بڑھنپوری، مولانا یعقوب گنگوھی، قاری رضوان کیرانوی کے قرب وجوار کے مدارس و مساجد اور جامعات سے وابستہ سینکڑوں احباب موجود رہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر