Latest News

جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں سدبھاونا سنسد کا انعقاد، ملک میں امن واتحاد کومضبوط کرنے کے لیے ہم سب متحد ہیں۔ دھرم گروئوں نے متفقہ طور پر لیا سنکلپ۔

جمعیۃ علماء ہند کے زیر اہتمام دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں سدبھاونا سنسد کا انعقاد، ملک میں امن واتحاد کومضبوط کرنے کے لیے ہم سب متحد ہیں۔ دھرم گروئوں نے متفقہ طور پر لیا سنکلپ۔
نئی دہلی: مذہبی منافرت اور ا سلامو فوبیا کو بھارت کی سرزمین سے ختم کرنے اور ہندستانیت و انسانیت کے فطری جذبے کو اجاگر کرنے کے لیے جمعیۃ علماء ہندکے زیر اہتمام بمقام مدنی ہال صدر دفتر جمعیۃ ’ سدبھائونا سنسد ‘کا انعقاد عمل میں آیا۔یہ سنسد صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محموداسعد مدنی کے زیر سرپرستی ملک بھر میں ہورہے ایک ہزار سدبھائوناسنسدوں کا ایک حصہ ہے ۔اس کے علاوہ بہار، اترپردیش، مغربی بنگال ، تلنگانہ کے مختلف مقامات پر بھی سدبھائوناسنسد منعقد ہوئے ،جس میں سبھی مذاہب کے رہ نمائوں نے شرکت کی اور مشترکہ طور پر قومی یک جہتی اور امن کا پیغام دیا۔
نئی دہلی میں واقع سدبھائونا سنسد میں اتحادو ہم آہنگی کا دلچسپ منظر دیکھنے کو ملا، مذہی رہ نمائوں نے ہاتھ کر اتحاد کا سنکلپ لیا۔ اس موقع پر اہم ہندو مذہبی رہ نما شری بابا سدھ جی مہاراج سروسنچالک گئوشالہ نوئیڈا نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کا سماج ہند اور مسلمان دونوں کی نظام ترکیبی سے بنا ہے ، جو شخص چاہے وہ کسی مند ر کا پوجاری ہو یا کسی مسجد کا امام ، اگر وہ سماج کو توڑنے کی تعلیم دیتا ہے ، تو وہ سماج دشمن عنصر ہے ،ا یسے لوگوں کا حقہ پانی بندکردینا چاہیے، انھوں نے پیغام دیا کہ تمام ہندستانیوں کے آباء و اجداد ایک تھے اور سبھی کا تعلق اسی ملک کی مٹی سے ہے ، اس لیے ایک دوسرے کو طاقت سمجھیں اور اپنے پرُوجوں کی روح کو خوش کرنے کے لیے اتحاد و ہم آہنگی قائم کریں۔
اپنے کلمات افتتاحہ میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ سدبھائونا سنسد کا یہ دوسرا مرحلہ ہے ، گزشتہ ماہ ہم نے سو سے ز ائد مقاما ت پر پروگرام منعقد کیے تھے، اس بار بھی ملک کے کئی حصوں میں پروگرام ہو رہا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کا یہ امتیاز ہے کہ اس نے ملکی و ملی تحریک میں ہمیشہ اشتراک و اتحاد سے کام کیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ہندستانی بہت ہی خوبصورت ملک ہے ، اس کی رفعت و بلندی اس حقیقت میں پنہاں ہے کہ یہاں سبھی مذاہب کے لوگ صدیوں سے ساتھ رہ رہے ہیں ،ان کے گھرو آنگن ایک دوسرے سے ملے جلے ہیں اور وہ ایک دوسرے کو رشتوں کے ناموں سے پکارتے ہیں۔ ا س لیے اس ملک میں نفرت پھیلانے والے کبھی کامیاب نہیں ہو ںگے ۔انھوں نے ایک تاریخی واقعہ بھی سنایا کہ کس طرح ایک غیر مسلم نوین چند بلب بھائی بھاٹیہ نے گجرات زلزلہ ۲۰۰۱ء  کے بعد کچھ بھج علاقے میں جمعیۃ کے رفاہی کاموں کے لیے اپنی زمین ہدیہ کی تھی ۔
مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ مجھے بحیثیت ہندستانی مسلمان یہ عرض کرنا ہے کہ مجھے کسی سے سرٹیفکیٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ مجھے فخر ہے کہ ہندستان میرا ماتر بھومی ہے اور پترک بھومی بھی ، کیوں کہ ابوالبشر آدم علیہ السلام پر پیغام حق سب سے پہلے اسی سرزمین پر نازل ہوا تھا ۔ انھوں نے اس افواہ کا جواب دیا کہ مسلمان اس ملک میں ایک ہزار سالوں سے ہوتے ہوئے بھی اقلیت میں ہیں ، پھر وہ آنے والوں سالوں میں کس طرح اکثریت میں ہو سکتے ہیں ۔ جو بھرم پھیلانا چاہتے ہیں ، وہ درحقیقت اس ملک سے محبت نہیں کرتے۔ انھوں نے جمعیۃ علماء ہند کی ستائش کی کہ اس نے آج تاریکی کے دور میں محبت کا چراغ روشن کیا ہے ۔
جمعیۃ علماء ہند کے سکریٹری مولانا نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ جہاں یہ حقیقت ہے کہ مذہب لوگوں کو جوڑنے اور متحد کرنے کی تعلیم دیتا ہے ، وہیں یہ بھی حقیقت ہے کہ آج مذہب کو ہی بنیاد بنا کر کچھ لوگ نفرت وفرقہ بندی پیدا کررہے ہیں ۔ اس لیے یہ وقت کی بڑی ضرورت ہے کہ سچے مذہب پسند لوگ ان جھوٹے مذہب پسندوں کو بے نقاب کریں اور اپنی ذمہ داری سمجھ کر ان کے خلاف متحدہ آواز بلند کریں ۔انھو ںنے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند کے پیغام امن و محبت کے فروغ کا ہی نتیجہ ہے کہ آج موہن بھاگو ت جی نے یہ راستہ اختیار کیا ہے ۔اس لیے ضرورت ہے کہ مقامی سطح پر اہل مذاہب کا ایک گروپ بنے جو آپس کے مسائل کو حل کرے ، اسی مقصد سے جمعیۃ سدبھائونا منچ بھی قیام عمل میں آیا ہے ۔
شری ہرجوت سنگھ جی مہاراج( ہلدوانی) نے کہا کہ سبھی دھرم گروئوں ستیہ کی رکشا کرنے کاعزم کرنا چاہیے۔اس لیے کہ آج شراور جھوٹ مذہب کے لبادے میں چھپاہوا ہے ۔
اس موقع پر جمعیۃ سدبھائونا منچ کے کنوینر مولانا جاوید صدیقی قاسمی نے سدبھائونا سنسد کی طرف سے دس نکاتی سنکلپ پتر بھی پیش کیا ،جس میں کہا گیا ہے (۱) دیش ، سماج کی سیوا ، حفاظت ا ور اس کی ترقی کے لیے ہم سب ہمیشہ تیار رہیں گے (۲) سیاست و دھرم کے مسئلے میں ٹکرائو سے کریز کریں گے  (۳) چاہے ہمارا تعلق کسی بھی مذہب اور سیاسی پارٹی سے ہو، ہم سب ملک میں امن و اتحاد کومضبوط کرنے کے لیے یک جٹ ہیں (۴) کسی مذہب اور مذہبی عظیم شخصیات کے خلاف بے ہودہ بیان بازی سے اجتناب کریں گے (۵) اگر کہیں فرقہ وارانہ ماحول خراب ہو تا ہے تو فوراً ہم سب خاص کر علاقے کی ساجھا کمیٹی آپس میں بیٹھ کر حل کرانے کی کوشش کرے گی (۶) بلاتفریق مذہب و ملت غریب اور پریشان حال لوگوں کی کھلے دل سے مددکریں گے (۷) اپنے اپنے علاقوں میں سدبھائونا کا پروگرام منعقد کریں گے (۸) شہر و قصبہ کے چوراہوں پر سدبھائونا کیمپ لگائیں گے (۹) جگہ جگہ سدبھائونا یاترا نکالیں گے  (۹) مانوتا کا سندیش اور پیام انسانیت کا جذبہ لوگوں میں مضبوط ومستحکم کریں گے ۔
ان شخصیات کے علاوہ شری سوشیل کھنا جی مہاراج قومی صدر نشہ مکتی جاگرتا ابھیان، مولانا کوکب مجتبیٰ مدیرجامعہ عالیہ جعفریہ نوگاواں سادات امروہہ، ڈاکٹر روڈریک گل بیر کارکن انٹرنیشنل ہیومن رائٹس،ا یس پی رائے سابق ڈپٹی کمشنر بھارت سرکار، امت کمار آئی اے ایس، محترمہ ایلزبیتھ پیسٹر چرچ منگول پوری،شری سوامی آریہ تپسوی جی مہاراج دھرم گرو آریہ سماج مندر روہنی، شریمتی ڈاکٹر سندھیا جی سوشل ورکر، ڈاکٹر امیش کمار پاسی قومی صدر انڈین پیس مشن، شری نوین شرما جی مشہور سماجی شخصیت ، شریمتی نیلو کبیر جی ، ڈاکٹر پرویز میاںسابق چیئرمین حج کمیٹی دہلی، ذاکر خاں چیئرمین اقلیتی کمیشن دہلی ، راجیش کشیپ جی سکریٹری دیش سروپری وکاس سوسائٹی نے بھی خطاب کیا اور اپنے سنکلپ کا اظہار کیا ۔پروگرام میں نظامت کی ذمہ دار ی مولانا محمد یاسین جہازی شعبہ دعوت اسلام جمعیۃ علماء ہند نے ادا کی ، جب کہ شاعر عارف دہلوی نے کلام پیش کیا۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر